علاقائی

جھارکھنڈ: وزیر اعلیٰ کے پروگرام میں کالا کپڑا جبراً اتارے جانے کا معاملہ اسمبلی میں اٹھا

جھارکھنڈ اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے وزیر اعلیٰ رگھوور داس کے پروگرام میں کالے کپڑے اتروانے کا معاملہ اٹھایا۔ اپوزیشن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو اس معاملے میں فوری جواب دینا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جھارکھنڈ کے گریڈیہہ ضلع میں وزیر اعلیٰ رگھوور داس کی موجودگی میں ایک تقریب کے دوران خواتین کے ذریعہ پہنے گئے برقع اور کالے دوپٹے کو جبراً اتارے جانے کے خلاف اسمبلی میں اپوزیشن پارٹیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ایوان کی کارروائی جب صبح 11 بجے شروع ہوئی تو جے ایم ایم کی ایک رکن اسمبلی جوبا مانجھی نے اتوار کو ہوئے اس واقعہ کے بارے میں جانکاری دی۔

جوبا مانجھی کی حمایت کرتے ہوئے جے وی ایم کے رکن اسمبلی پردیپ یادو نے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ کو اس معاملے پر جواب دینے کی ضرورت ہے، یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔‘‘ اس کے جواب میں بی جے پی کے رکن اسمبلی برنچی نارائن نے کہا کہ ’’جب تک برقع نہیں ہٹایا جائے گا اس وقت تک کیسے پہچانا جا سکے گا کہ اس میں خاتون ہے یا دہشت گرد؟‘‘

Published: undefined

دوسری طرف میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس رکن اسمبلی گیتا کوڈفا نے کہا کہ ’’ایک طرف ریاستی حکومت خواتین کے بہبود سے متعلق کئی منصوبے شروع کر رہی ہے اور دوسری طرف وہ انھیں استحصال کا شکار بھی بنا رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ منصوبے صرف خواتین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ہیں۔‘‘

غور طلب ہے کہ پی ایم مودی سمیت بی جے پی لیڈروں کو ریلی اور عوامی تقاریب میںکالے رنگ کو لے کر بہت خوف ہے۔ یہی خوف 3 جنوری کو گریڈیہہ میں وزیر اعلیٰ رگھوور داس کے پروگرام میں بھی دیکھنے کو ملا جہاں لڑکیوں اور خواتین کے کالے دوپٹے، شال، یہاں تک کہ برقع کو اتروا لیا گیا تھا۔ بتا دیں کہ گریڈیہہ کے جھنڈا میدان میں ’سکنیا یوجنا‘ کی شروعات ہونی تھی۔ اس پروگرام میں وزیر اعلیٰ بھی حصہ لے رہے تھے۔ لیکن ان کی حفاظت کے نام پر ہوئی تلاشی کے دوران پولس نے لڑکیوں کے کالے دوپٹے اور عورتوں و بزرگ خواتین کے کالے شال تک اتروا کر ضبط کر لیے تھے۔ خوف کا عالم یہ تھا کہ پروگرام کے بعد ہی ان کے یہ کپڑے لوٹائے گئے۔ یہی حال 5 جنوری کو پلامو میں پی ایم مودی کے پروگرام کے دوران بھی دیکھنے کو ملا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined