
مولانا محمود مدنی / پریس ریلیز
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے جنرل سکریٹری (سرکاریہ واہ) دتاتریہ ہوسبولے کے اس بیان پر سخت تنقید کی ہے جس میں انھوں نے مسلمانوں کو سورج، ندی اور درخت کی پوجا کا مشورہ دیا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہندو اور مسلمان اس ملک میں صدیوں سے ایک ساتھ رہتے آئے ہیں اور مسلمانوں کا عقیدۂ توحید اور ان کا طریقۂ عبادت کسی ذی شعور سے پوشیدہ نہیں۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہوسبولے جیسے تعلیم یافتہ شخص سمیت سَنگھ کے دیگر کلیدی عہدوں پر فائز افراد نے آج تک اسلام اور مسلمانوں کو سنجیدگی سے سمجھنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے واضح کیا کہ توحید (ایک خدا پر ایمان اور صرف اسی کی عبادت) اور عقیدۂ رسالت اسلام کے بنیادی ارکان ہیں۔ ان سے بال برابر انحراف کی صورت میں کوئی شخص مسلمان نہیں رہ سکتا۔ ’اس وطن کی مٹی اور فطرت سے محبت و اس کا تحفظ‘ اور ’اس کی عبادت‘ دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ عقیدۂ توحید پر ایمان رکھنے والے ہندوستانی مسلمانوں کو خدا کے سوا درخت، دھرتی، سورج، سمندر یا ندی کی پوجا کی دعوت دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ سنگھ ’محبوب اور معبود‘ کے درمیان بنیادی فرق کو سمجھنے اور سمجھانے میں ناکام رہا ہے۔ یہ اس بات کا بھی مظہر ہے کہ سنگھ فکری و عملی طور پر ملک کی رہنمائی کی اہلیت نہیں رکھتا، یا پھر وہ اس ذمہ داری کو سنجیدگی سے لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ خیرسگالی، مکالمہ اور باہمی احترام کے لیے جہد وجہد کی ہے۔ ہم نے آگے بڑھ کر یہ کوشش کی کہ سنگھ اور دیگر ہندوتوادی عناصر کے ذہنوں میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔ اس سلسلے میں ماضی میں سابق سرسنگھ چالک کے ایس سدرشن وغیرہ سے مذاکرات بھی ہوئے اور آج بھی اس کی دعوت دیتے ہیں اور مذاکرہ کے لیے تیار ہیں۔
Published: undefined
تاہم افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس خیرسگالانہ دعوت کا مثبت جواب دینے کے بجائے سنگھ کے بعض ذمہ داران زیادہ ابتر اور اشتعال انگیز رویہ اختیار کرتے جا رہے ہیں، یہاں تک کہ وہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے عقائد و نظریات کے برخلاف ان پر اپنا طریقۂ عبادت مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو کسی صورت میں قابلِ قبول نہیں۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا واضح اور اصولی موقف یہ ہے کہ ہندوستان میں قومیت کی بنیاد’ وطن ہے۔ اس وطن میں رہنے والے تمام باشندے، خواہ ان کا مذہب یا نظریہ کچھ بھی ہو، ایک قوم ہیں۔ ہمارے نزدیک قومیت کا رشتہ زمین اور اور مشترکہ وطنیت ہے، جب کہ سنگھ قومیت کی بنیاد ہندو کمیونٹی اور ایک مخصوص تہذیبی تصور پر قائم کرنا چاہتا ہے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ ہندوستان میں متعدد تہذیبیں موجود ہیں، صرف ایک ہندو تہذیب نہیں۔ ایسے میں نہ کوئی ایک تہذیب راشٹرواد کی بنیاد بن سکتی ہے اور نہ ہی ہند و کمیونٹی۔ قومیت کی واحد مشترکہ بنیاد وطن ہے۔ مولانا محمود اسعد مدنی نے زور دے کر کہا کہ ملک کی تعمیر و ترقی اور ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے ضروری ہے کہ قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے سنجیدہ مکالمہ، باہمی احترام اور آئینی اقدار کے تحفظ کی سمت مؤثر اور عملی اقدامات کیے جائیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined