پریس ریلیز

ٹرین میں مسلمانوں کو شناخت کر کے قتل کرنا فسطائیت اور نسل کشی والی ذہنیت کی پیداوار: جمعیۃ علماء ہند

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے وزیر داخلہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سیاسی مقاصد سے اوپر اٹھ کر ملک کی خدمت کو اولین ذمہ داری سمجھتے ہوئے سخت اقدامی اور امتناعی کارروائی کریں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے ٹرین میں ایک آر پی ایف کانسٹیبل کے ذریعہ اپنے سینئر اے ایس آئی ٹیکارام اور باقی تین مسلمانوں کو شناخت کر کے قتل کرنے پر اپنے انتہائی صدمے اور غم و غصہ کا اظہار کیا ہے اور اس سانحہ کو فسطائیت اور نسل کشی والی ذہنیت کی پیداوار سے تعبیر کیا ہے۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے اس سلسلے میں ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے اور واقعہ کی نوعیت اور اس کی سنگینی کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ مولانا مدنی نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ یہ کوئی الگ تھلگ کارروائی نہیں ہے بلکہ سالوں سے جاری نفرتی مہم کا نتیجہ ہے، جس میں ملک کے برسر اقتدار سیاسی پارٹی کے رہنما، یہاں تک کے وزرائے اعلیٰ اور مرکزی سرکار کے اہم وزرا اور ٹی وی میڈیا یکساں طور پر شامل ہیں۔ ان سبھوں نے ملک میں جو نفرت کا بیج بویا ہے، آج ملک کے بے قصور عوام جان دے کر بھگت رہے ہیں۔

Published: undefined

مولانا مدنی کا کہنا ہے کہ بار بار دھرم سنسدوں اور مظاہروں میں مسلمانوں کے قتل عام کا نعرہ لگانے والے خود کو آزاد اور قانون سے بالاتر سمجھ رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی بھی نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے وہ اب پورے حوصلے سے ایسے نسل کشی پر مبنی نعرے لگا رہے ہیں۔ اس کی تازہ مثال بھیوانی (ہریانہ) کی ہے، جہاں گزشتہ کل مبینہ طور پر بجرنگ دل کے کارکنان یہ نعرہ لگا رہے تھے ’مُلّے کاٹے جائیں گے، رام رام چلائیں گے‘۔ اسی طرح ٹی وی میڈیا میں نفرت پر مبنی سلوگن کے ساتھ پروگرام منعقد ہوتے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعہ بائیں بازو کے کارکنان مسلمانوں کو مارنے اور سبق سکھانے کی دھمکیاں دیتے ہیں، لیکن ملک کے اقتدار پر بیٹھے ذمہ دار افراد ان سے آنکھ موندے ہوئے ہیں، جس کا صاف نتیجہ یہ ہے کہ اب یہ نعرے عمل میں بدل گئے ہیں۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے اپنے دکھ اور شدید تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ کو متوجہ کیا ہے کہ وہ ملک میں نفرت کے اس ماحول کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور سیاسی مقاصد سے اوپر اٹھ کر ملک کی خدمت کو اولین ذمہ داری سمجھتے ہوئے سخت اقدامی اور امتناعی کارروائی کریں۔ مولانا مدنی کا کہنا ہے کہ ریلوے کے ذریعہ ملک کے عوام لاکھوں کی تعداد میں یومیہ سفر کرتے ہیں۔ ریلوے کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ان کے جان و مال کی حفاظت کرے، لیکن جب ریلوے کا محافظ ہی نفرت کی زہریلی فضا سے متاثر ہو کر بے قصور سواری پر گولی چلائے تو اس سے زیادہ شرمناک بات اور کیا ہو سکتی ہے۔ اس سلسلے میں ایک خط وزیر ریل حکومت ہند کو بھی ارسال کیا گیا ہے اور ان کو فوری کارروائی کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے، نیز یہ مطالبہ کیا ہے کہ انصاف کو یقینی بنانے کے لیے آزادانہ، شفاف اور تیز تحقیقات کو یقینی بنائیں اور مرنے والوں کو معقول معاوضہ دیا جائے۔

Published: undefined

مزید برآں، ہم سیاسی رہنماؤں کو متوجہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اثر و رسوخ اور پلیٹ فارم کو ذمہ داری کے ساتھ استعمال کریں اور نفرت انگیز تقریر یا تفرقہ انگیز نظریات کو پھیلانے سے گریز کریں۔ سیاسی فائدے کے لیے مذہبی جذبات کا استحصال نہ صرف اخلاقی طور پر قابل مذمت ہے بلکہ یہ ہمارے جمہوری اور متنوع معاشرے کی بنیاد کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ نیز سول سوسائٹی کی تنظیموں، مذہبی رہنماؤں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور میڈیا پر زور دیتے ہیں کہ وہ نفرت انگیز مہمات کے خطرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور مکالمے اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined