نئی دہلی: کڑکڑڈوما کورٹ دہلی کے ایڈیشنل سیشن جج نے آج ایک اہم فیصلے میں فیروز خان عرف پپو (ساکن پرانا مصطفیٰ آباد) اور محمد انور (ساکن پرانا مصطفیٰ آباد) کو دہلی فسادات 2020 کے مقدمے میں تمام الزامات سے بری کر دیا ہے۔ عدالت نے شواہد کی عدم موجودگی کی بنیاد پر یہ فیصلہ سنایا اور پولیس افسران کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ انھیں پختہ اور غیر پختہ شواہد کی سمجھ بوجھ حاصل کرنی چاہیے۔
Published: undefined
یہ مقدمہ ایف آئی آر نمبر 130/2020 کے نام سے تھانہ دیال پور میں درج کیا گیا تھا۔ ملزمان پر دفعہ 148، 380، 427، 451 تعزیرات ہند، دفعہ 149 کے ساتھ؛ دفعہ 436 تعزیرات ہند، دفعہ 511 اور دفعہ 188 تعزیرات ہند کے تحت الزام تھا کہ 24 فروری 2020 کو شمال مشرقی دہلی کے علاقہ مہالکشمی انکلیو میں ایک ہجوم نے توڑ پھوڑ، لوٹ مار اور آگ زنی کی تھی، جس میں ان ملزمان کو ملوث قرار دیا گیا تھا۔
Published: undefined
تاہم عدالت نے گواہوں کے بیانات میں تضادات، شناخت میں ابہام اور ناقابل اعتماد شواہد کی بنیاد پر فیصلہ دیا کہ الزامات ثابت نہیں ہو سکے۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اس معاملے میں اس بات کا بھی ثبوت نہیں پیش کیا جا سکا کہ مذکورہ گھر پر حملہ بھی کیا گیا تھا۔
Published: undefined
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی سرپرستی میں تجربہ کار وکلاء کی ٹیم بالخصوص ایڈووکیٹ عبدالغفار نے قانونی امداد فراہم کی، جنہوں نے عدالت میں مضبوط دفاع کیا اور استغاثہ کے دعووں میں موجود خامیوں کو نمایاں کیا۔ اس موقع پر فیروز خان عرف پپو کے والد منان خان نے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی، ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی اور قانونی معاملات کے ذمہ دار مولانا نیاز احمد فاروقی کا شکریہ ادا کیا۔ واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے ہنوز 100 سے زائد افراد باعزت بری ہو چکے ہیں، جب کہ 586 مقدمات میں پہلے مرحلے میں ضمانت حاصل کی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: فیس بک صفحہ (شری اکال تخت)