سیاسی

کیا اب لوگوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا؟...نواب علی اختر

بعید نہیں کہ بی جے پی آئندہ انتخابات کے موقع پر اپنے منشور میں ایک کالم بڑھا دے اور وعدہ کرے کہ آنے والی ہماری حکومت الٹے سیدھے فیصلے کرے گی تب بھی اموات کم ہوں گی

کیا اب لوگوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا؟
کیا اب لوگوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا؟ 

دنیا کے کئی ممالک نے لاک ڈاؤن یا اس کے متبادل کا استعمال کر کے کورونا کے انفیکشن کو تین چار ماہ میں کم کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان نے سب کچھ رام بھروسے چھوڑ دیا ہے۔ جس طرح سے وائرس پھیلتا جا رہا ہے، اب سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ دو ماہ سے زائد عرصہ تک لاک ڈاؤن کر کے معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کیوں توڑ دی گئی؟ اگر زندگی بچانے کے لئے لاک ڈاؤن کیا گیا تھا تو انفیکشن کی حالت ایسی کیوں ہے؟ جلد ہی اس ناکامی کے لئے آبادی کی تھیوری لانچ کر دی جائے گی اور کہا جانے لگے گا کہ اتنی بڑی آبادی ہے تو کیا کریں، ہر ناکامی کا یہ صریح منتر ہو گیا ہے۔ آبادی ہی اتنی ہے تو کیا کریں، بھاشن دینا ہو تب آبادی میں ہی دم نظر آتا ہے اور جب جوابدہی کا وقت آتا ہے تو ناکامی کا ٹھیکرا آبادی کے سر پھوڑا جاتا ہے۔ کیا ہم دوبارہ لاک ڈاؤن کی طرف بڑھ رہے ہیں؟ یا اب لوگوں کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا جائے گا؟

Published: undefined

ہندوستان بھر میں کورونا وباء مزید شدت اختیار کرتی جا رہی ہے، مریضوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اموات بھی بڑھ رہی ہیں۔ قرنطینہ میں جانے والے عوام کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے اس کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ حکومت معاشی پہلوؤں کو پیش نظر رکھتے ہوئے عوامی سلامتی و صحت سے عملًا لا تعلق ہوگئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر طرح کی نرمی بتدریج دی جانے لگی ہے۔ اب حکومت کے اعلان کے مطابق ملک میں عبادت گاہیں، ہوٹل، ریسٹورنٹس وغیرہ بھی کھل گئے ہیں۔ مہاجروں کی ایک ریاست سے دوسری ریاست منتقلی کا عمل بھی تیز تر ہوگیا تھا۔ ان ساری سرگرمیوں کے دوران کورونا انفیکشن کے پھیلنے کی رفتار بہت تیز ہوگئی ہے۔ حالانکہ اب تک مریضوں کی تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اگر یہ بھی کورونا کا عروج نہیں ہے تو آئندہ دنوں میں کیا صورتحال ہوسکتی ہے اس کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

Published: undefined

مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اس کے باوجود مرکزی وزرا،حکمراں پارٹی کے لیڈر وں کا دعویٰ ہے کہ کورونا ابھی ہندوستان میں عروج پر نہیں پہنچا ہے ۔اس معاملے میں حکومت کی ناکامی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کے تحت سرکاری حلقے اور بی جے پی لیڈر کورونا سے متاثر دیگر ممالک کی مثال پیش کرتے نہیں تھک رہے ہیں جہاں یہ وبا خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے اور روزآنہ سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں۔۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ چین،امریکہ اور اٹلی جیسے ممالک میں آبادی کے تناسب میں زیادہ اموات ہو رہی ہیں اس کے مقابلے ہندوستان میں اموات کی شرح بہت کم ہے۔اس طرح حکمراں طبقہ ملک میں اموات کی شرح کم ہونا مودی حکومت کی کامیابی مان رہا ہے تو بعید نہیں کہ بی جے پی آئندہ انتخابات کے اپنے منشور میں ایک کالم بڑھا دے اور وعدہ کرے کہ ہماری حکومت الٹے سیدھے فیصلے کرے گی تب بھی اموات کم ہوں گی۔

Published: undefined

 ماہرین صحت اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی دینے میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا ہے اور جو نرمی دی جا رہی ہے وہ بھی لاک ڈاؤن نافذ کر نے کی طرح بالکل غیر منظم انداز میں دی جا رہی ہے۔ اس سے حالات متعلقہ حکام کے بھی قابو سے باہر ہوگئے ہیں اور عملا یہ حکام بھی بے بس ہوتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں عوام کی صحت کو جو سنگین خطرات لاحق ہیں وہ کم ہونے کی بجائے مزید بڑھتے جا رہے ہیں۔ جو بازار کھولے گئے ہیں وہاں سماجی فاصلے کا کوئی خیال نہیں رکھا جا رہا ہے۔ ماسک کے عدم استعمال پر ایک ہزار روپئے جرمانہ کا اعلان کیا گیا تھا اس پر بھی عمل نہیں ہو رہا ہے۔ بازاروں میں ہجوم عام بات ہوگئی ہے۔

Published: undefined

جیسے جیسے ملک میں جانچ میں اضافہ ہورہا ہے، مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ یہ تعداد چند ہزار میں نہیں بلکہ لاکھوں میں ہوگئی ہے۔ حکومت صرف عوام کے لیے ہدایات جاری کر کے بری الذمہ نہیں ہوسکتی۔ اس کو منظم انداز میں بیداری لانے کی ضرورت ہے۔ عوام کو یہ احساس دلا نے کی ضرورت ہے کہ کورونا کے ساتھ زندہ رہنے کے لیے کچھ شرائط ہوسکتی ہیں، کچھ احتیاط لازمی ہوگئی ہے۔ اس احتیاط کو اختیار کرتے ہوئے ہم اپنے آپ کو، اپنے افراد خاندان کو اور پھر سارے سماج کو اس وائرس کا شکار ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ اس کے پھیلاؤ کی موجودہ چین کو توڑا جاسکتا ہے، شعور بیداری کے معاملے میں حکومت نے اب تک کوئی خاص توجہ نہیں دی ہے۔

Published: undefined

ان حالات میں ایسا لگ رہا ہے کہ اب عوام کو ہی اپنے طور پر احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھنے کی ضرورت ہے۔ جو ہدایات اور احتیاطی تدابیر ماہرین، ڈاکٹر اور حکومتوں کی جانب سے دی جا رہی ہیں ان پر پوری طرح سے عمل آوری کرنے کی ضرورت ہے۔ اس بات کو ذہن نشین رکھا جانا چاہئے کہ ہر کوئی خود کو محفوظ رکھتے ہوئے اپنے سارے خاندان کو محفوظ رکھ سکتا ہے اور اس طرح سارے سماج کو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اب صرف حکومتوں کے اقدامات پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے طور پر بھی سنجیدگی اور شعور کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے۔ عوام اپنے آپ کے تئیں، اپنے خاندان کے تئیں اور سارے سماج کے تئیں اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور احتیاط لازمی اختیار کرتے ہوئے اس خطرناک وباء کو مزید پھیلنے سے روکیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined