سیاسی

بہار میں ہر جگہ لگ رہا ’روڈ نہیں، تو ووٹ نہیں‘ کا نعرہ

لوک سبھا انتخاب شروع ہونے کے بعد بہار میں لوگوں نے اتنی جگہ ووٹ کا بائیکاٹ کیا کہ وزیر اعظم سے وزیر اعلیٰ تک کے نام پر چل رہے سڑک منصوبوں کے دعوے کی ہوا نکل گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

آر جے ڈی اور کانگریس کے ساتھ مل کر اسمبلی انتخاب میں اکثریت حاصل کرنے والے نتیش کمار نے جب اچانک مہاگٹھ بندھن سے دھوکہ کر بی جے پی کا دامن تھاما تو مرکز اور ریاست دونوں جگہ این ڈی اے کی حکومت کا فائدہ شمار کراتے ہوئے بہار کے لیے اسے ’ڈبل انجن‘ کی حکومت کا نام دیا گیا۔ اس ڈبل انجن کا تذکرہ خوب ہوا لیکن لوک سبھا انتخاب کے دوران این ڈی اے نے کسی امیدوار کے اسٹیج سے کوئی بڑا لیڈر اس کا تذکرہ نہیں کر رہا۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

بہار میں انتخابی تشہیر کے لیے آنے والے وزیر اعظم نریندر مودی مرکز کے منصوبوں کی خوبیاں شمار کرا رہے ہیں، تو وزیر اعلیٰ نتیش کمار بہار کے منصوبوں سے آگے نہیں بڑھ رہے ہیں۔ اس درمیان بار بار ووٹنگ کے بائیکاٹ کی خبریں آنا این ڈی اے کے لیے پریشان کرنے والی ہے۔ ریاست میں سڑکوں کے لیے عام لوگوں نے اتنی جگہوں پر ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم سے وزیر اعلیٰ تک کے نام پر بہار میں چل رہے سڑک منصوبوں کے دعوے کی ہوا نکل گئی۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

لوک سبھا انتخاب کے پانچویں مرحلہ میں 6 مئی کو سیتامڑھی، مدھوبنی، سارن، مظفر پور اور حاجی پور جب کہ چھٹے مرحلہ میں 12 مئی کو والمیکی نگر، مشرقی چمپارن، مغربی چمپارن، شیو ہر، ویشالی، سیوان، مہاراج گنج اور گوپال گنج سیٹوں پر ووٹنگ ہے۔ دونوں مرحلوں میں ووٹ کے بائیکاٹ کی خبریں آنی شروع ہو گئی ہیں۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

دیہی سڑکوں کا جال کھڑا کرنے کا دعویٰ کرنے والی ڈبل انجن سرکار کی ووٹروں نے ہوا نکال دی ہے۔ شاید ہی کوئی ایک لوک سبھا حلقہ ہو جس میں ’روڈ نہیں تو ووٹ نہیں‘ کا نعرہ نہیں گونجا ہو۔ لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد سے لگاتار ایسی خبریں آ رہی تھیں کہ متعلقہ حلقہ میں ووٹنگ کی تاریخ کے 15 دن پہلے سے ہر جگہ یہ گونج تیز ہوتی رہی۔ بہت سارے ایسے علاقوں میں انتخابی کمیشن نے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ووٹروں کو منا لیا لیکن کئی علاقے کے لوگ نہیں مانے اور انھوں نے ووٹ دینے سے انکار کر دیا۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

29 اپریل کو مونگیر سیٹ کے لکھی سرائے اسمبلی حلقہ کے ہلسی میں ایک بوتھ پر ووٹنگ کے بائیکاٹ کی خبریں بھی آئیں۔ مونگیر وہی سیٹ ہے جہاں جنتا دل یو نے اپنے قدآور لیڈر اور وزیر اعلیٰ کے سب سے قریبی راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ کو کامیاب بنانے کے لیے پوری طاقت جھونک دی۔ اس بار الیکشن میں سرکاری نظام کے بیجا استعمال کی خبریں سب سے زیادہ مونگیر سے ہی آئیں کیونکہ یہاں سیدھے طور پر نتیش کمار کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے۔ اتنا کچھ ہونے کے باوجود روڈ کے نام پر یہاں ایک جگہ ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا جانا اپنے آپ میں ڈبل انجن حکومت کے منھ پر طمانچہ ہے۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

اس سے پہلے، یعنی تیسرے مرحلہ میں جھنجھار پور لوک سبھا سیٹ پر انتخاب کے دوران انتخابی کمیشن کی ٹیم جھنجھار پور سب ڈویژن کے ہی لکھنور واقع دیپ گاؤں کو لے کر پریشان تھی۔ گاؤں کے کھرنجے کو سڑک میں تبدیل کرنے کے مطالبہ کے ساتھ لوگوں نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ ارریہ میں نصف درجن گاؤں کے لوگوں نے پرمان ندی کے جھمٹا مہیشاکول گھاٹ پر چچری پل کی جگہ مستقل پل کا مطالبہ کرتے ہوئے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا تھا۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

اس کے ساتھ ہی کھگڑیا سیٹ پر بیلدور اسمبلی حلقہ کے توفر گڑھیا بوتھ کے ووٹروں نے روڈ نہیں بننے کے سبب ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ کھگڑیا کے ہی پربتّہ اسمبلی حلقہ میں نوٹولیا واقع مڈل اسکول کے بوتھ کے ساتھ اندرا نگر اور دھن کھیتا کے لوگوں نے بھی اسی مطالبے کو لے کر ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

جس وقت کھگڑیا میں ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان ہو رہا تھا، تقریباً اسی وقت قریب کے بیگوسرائے لوک سبھا حلقہ میں انتخابی عمل سے جڑے افسروں کو دو علاقے کے لوگوں کے نعروں نے پریشان کر رکھا تھا۔ بیگوسرائے-روسڑا روڈ سے اندر بوڑھی گنڈک ندی سے گھرے تھاتھا گاؤں تک سڑک کا مطالبہ گونجتا رہا۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

مرکزی وزیر گری راج سنگھ کے وقار کا سوال بنا بیگوسرائے میں ہی موہن پور اور گمہریا گاؤں کو جوڑنے والی پلیا کی تعمیر کے مطالبہ کے ساتھ لوگ نعرے بازی کر رہے تھے۔ بھوئی دھارا پل کے نام سے مشہور یہ پلیا 1987 کے سیلاب میں کئی جگہوں سے ٹوٹ گئی تھی۔ وقت کے ساتھ اور کمزور ہوتی پلیا پر لوگ بہت مشکل سے چلتے رہے، لیکن اس بار پلیا تعمیر کے لیے تحریک شروع کر انتخابی کمیشن تک اپنی بات پہنچا ہی دی۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

اس سے قبل یعنی پہلے و دوسرے مرحلے میں کشن گنج کے پاٹھاماری ڈویژن میں دلّے گاؤں کے پاس میچی ندی پر پل کی دہائیوں پرانی مانگ کو لے کر چھ وارڈ کے سارے ووٹروں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔ بھاگلپور لوک سبھا حلقہ میں گوپال پور اسمبلی کے چھ بوتھوں پر ہزاروں لوگوں نے روڈ کے نام پر ہی ووٹ نہیں دیا۔ نزدیک کی ہی بانکا سیٹ پر جنتا دل یو نے اس بار اپنی کارگزاری کا دعویٰ کرتے ہوئے امیدوار کھڑا کیا تھا، لیکن یہیں امر پور کے دھمڑا، دھوریا کے جھِٹکا اور پنجوارا کے چنڈی ڈیہہ میں ووٹروں نے سڑک کے مطالبہ کے ساتھ ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

دیکھا جائے تو ڈبل انجن سرکار کو حقیقت کا آئینہ دکھانے والے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا سلسلہ پہلے مرحلہ سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ گیا لوک سبھا حلقہ کے شیر گھاٹی میں بیلا گاؤں کے لوگوں نے شروع کے مرحلے میں ہی ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا تھا۔ پریا ڈویژن میں کرہٹّا پنچایت کے سکندر پور میں، پیرا چک، کونچ ڈویژن کے سیتا بگہا اور کلیان پور میں، امام گنج کے لٹوا پنچایت میں گیجنا وغیرہ کے ووٹروں نے بھی ایسے ہی مطالبہ کو سامنے رکھتے ہوئے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

پہلے مرحلہ میں ہی نوادہ کے وارث علی گنج اسمبلی حلقہ کے بلیاری، بڈیہا، گوند پور اسمبلی حلقہ کے بجبارا، رجولی اسمبلی حلقہ کے بوتھ پر روڈ کے لیے ووٹنگ کے بائیکاٹ کی خبروں نے ڈبل انجن سرکار کی کارگزاری اور اس کی بدتر حالت کو منظر عام پر لا دیا۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 04 May 2019, 12:10 PM IST