سیاسی

ملائی کھانے اور دغا بازی کرنے والے نتیش کے سامنے شبیہ بچانے کا چیلنج

موجودہ حالات وزیراعلیٰ نتیش کمار اور ان کی پارٹی جے ڈی یو کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے لئے انتہائی منفی نظر آرہے ہیں۔ ایسی صورت میں نتیش کے لئے بہار اسمبلی انتخابات پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

عجیب اتفاق ہے کہ ایک طرف سیکولر پارٹیوں کو’دھوکہ‘ دے کر بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار فرقہ پرستوں کے ساتھ اقتدار کی ملائی بھی کھا رہے ہیں وہیں دوسری طرف انہیں اقتدار کی تھالی سجا کر دینے والی بی جے پی کی نظریاتی تنظیم راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آرایس ایس) اوراس کی 18 حلیف جماعتوں کی سرگرمیوں کا بیورا جمع کرنے کا حکم دے رہے ہیں۔ اس بات کوسمجھنا کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ ریاست میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور’سوشاسن بابو‘ کہے جانے والے نتیش کمار کے سامنے اپنی شبیہ بچانے کا سخت چیلنج ہے۔

Published: undefined

آرجے ڈی، کانگریس ودیگرسیکولر پارٹیوں کا ساتھ چھوڑنے اور بی جے پی سے مل کرحکومت بنانے کی وجہ سے نتیش کمار کے خلاف عوام میں پائی جانے والی ناراضگی ابھی ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ مظفرپور شیلٹر ہوم گھپلے نے نتیش کمار کو اور مشکل میں ڈال دیا۔ یہی نہیں حالیہ دنوں میں’چمکی‘ بخار سے بچوں کی اموات کے معاملے میں تو نتیش کمار پوری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں۔

Published: undefined

موجودہ حالات وزیراعلیٰ نتیش کمار اور ان کی پارٹی جے ڈی یو کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے لئے انتہائی منفی نظر آرہے ہیں۔ ایسی صورت میں نتیش کے لئے بہار اسمبلی انتخابات پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اکثریتی سیکولر آبادی کومطمئن کرنے کے لئے نتیش کمار نے ریاست کے حساس معاملات کی معلومات دینے والی ریاستی پولس کی خفیہ یونٹ کو آر ایس ایس لیڈروں اور اس کی حلیف جماعتوں کی معلومات نکالنے کا حکم دیا ہے۔

Published: undefined

معلومات کے مطابق بہار پولس کی اسپیشل برانچ نے سبھی ڈی ایس پی اور تمام اضلاع کی اسپیشل برانچ کے عہدیداروں کو خط لکھ کر آرایس ایس اور اس سے منسلک تنظیموں کی معلومات طلب کی ہے۔ اے ڈی جی اسپیشل برانچ، آئی جی، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ کو28 مئی کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ آرایس ایس اور اس کی حلیف تنظیموں کے عہدیداروں کے نام، پتے، موبائل نمبر اور کاروبار کے سلسلے میں ایک ہفتے کے اندر معلومات دی جائیں۔ خط میں وشو ہندو پریشد(وی ایچ پی)، بجرنگ دل، ہندو جاگرن سمیتی، دھرم جاگرن سمپرک سمیتی، مسلم راشٹریہ منچ، ہندو راشٹرسینا، راشٹریہ سیویکا سمیتی، شکچھا بھارتی، درگا واہنی، سودیشی جاگرن منچ، بھارتیہ کسان سنگھ، بھارتی مزدور سنگھ، بھارتی ریلوے سنگھ، اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی)، اکھل بھارتیہ شکشک مہاسنگھ، ہندو مہا سبھا، ہندو یوا واہنی اور ہندو پترسنگٹھن کا ذکر کیا گیا ہے۔

Published: undefined

عیاں رہے کہ بی جے پی کو آرایس ایس کی پشت پناہی حاصل ہے اور اسی لئے بی جے پی زیرقیادت حکومت کے کئی اہم فیصلوں میں بھگوا تنظیم کے نظریات کی جھلک صاف نظرآتی ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس دونوں کا مقصد اور منزل یہی ہے کہ ہندوستان کو ’ہندو راشٹر‘ میں تبدیل کر دیا جائے۔ اسی مقصد کے تحت بھگوا بریگیڈ اپنی منفی چھاپ کو مثبت بنانے کے لئے تعلیمی نصاب میں اپنی تعریف پر مبنی مواد کو شامل کرنے کی کوشش میں ہے اور اس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوتی نظر آرہی ہے۔

Published: undefined

مہاراشٹر یونیورسٹی کے بی اے سال دوم کے تاریخ کے نصاب میں آر ایس ایس کی تعریف میں لکھے گئے مضمون کو شامل کرتے ہوئے یہ بتایا گیا ہے کہ آر ایس ایس نے قومی تعمیر میں اہم رول ادا کیا ہے۔ تاریخ کے طلباء کو گمراہ کرنے والے اس مضمون کو نصاب میں شمولیت کے خلاف کسی بھی گوشے سے کوئی خاص اعتراض یا احتجاج نہیں کیا گیا۔ اگر ایسا ہی رہا تو اسکولی نصاب میں بھی ہندوتوا نظریہ کو فروغ دینے والے مضامین شامل کرتے ہوئے ملک کی تاریخ کو الٹ کر رکھ دیا جائے گا۔

Published: undefined

حکمراں پارٹی بی جے پی بھی آر ایس ایس کے بغیر خود کو صفر محسوس کرتی ہے۔ عام انتخابات میں اس کی کامیابی کا دار و مدار آر ایس ایس کارکنوں کی گھر گھر انتخابی مہم پر ہی تھا۔ اس لئے بی جے پی نے اپنی تنظیم میں آر ایس ایس کے’بھڑکاو‘ پرچارکوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد ملک کی تاریخ کو نیا موڑ دینے والے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ یہ تمام حرکتیں ہندوستان کے سیکولر عوام کی نظروں کے سامنے دن کے اجالے میں پوری ڈھٹائی سے ہو رہی ہیں لیکن اس کا سخت نوٹس لینے اس پر اعتراض کرنے اور مخالفت میں آواز بلند کرنے والوں کوغدار قرار دے دیا جاتا ہے۔ ویسے تو مذکورہ سرگرمیاں برسوں سے خفیہ طور پرانجام دی جارہی تھیں مگر گزشتہ پانچ سال سے یہ کام سرکار کی سرپرستی میں کھلے طور پر انجام دئیے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

بی جے پی حکومت کے اقتدارمیں آنے کے بعدآر ایس ایس کو پہلے سے زیادہ قوت حاصل ہوئی ہے۔ یہ روایت رہی ہے کہ اگر آر ایس ایس سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ بی جے پی کے لئے اپنے خاص پرچارکوں کی خدمات فراہم کرے تو اس کا مثبت جواب ملتاہے۔ یہ بات کسی سے چھپی نہیں ہے کہ آرایس ایس کے اجلاس میں خاص حکمت عملی پر توجہ دی جاتی ہے۔ آج ملک کے عوام پر حکومت کرنے والے ذہن بھی اسی میدان سے آتے ہیں۔ بی جے پی کی نظریاتی پرورش کرنے میں آر ایس ایس نے جو رول ادا کیا تھا اس کا راست فائدہ پارٹی کو ہو رہا ہے۔ دائیں بازو کی سیاست کو فروغ دینے والے آر ایس ایس کے قائدین میں کئی نام ایسے ہیں جن کی وجہ سے بی جے پی کو آج مرکز میں بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار پر دوبارہ قبضہ ملا ہے۔

Published: undefined

انہیں تمام باتوں کے پیش نظرسیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نتیش حکومت کا حالیہ فیصلہ بہار اسمبلی انتخابات کے مدنظر لیا گیا ہے تاکہ نتیش اپنی خراب ہو رہی تصویر کو بحال کرسکیں اور فرقہ پرستوں کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کے نام پروہ ایک بار پھر اقتدار کی کرسی حاصل کرسکیں۔ حالانکہ بہار کی موجودہ سیاست نے عام انتخابات میں بڑے بڑے لیڈروں کو سبق سکھا کرمستقبل کی راہ مشکل ہونے کا اشارہ کردیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں کانگریس اور آرجے ڈی کے پاس عوام کو بتانے کے لئے توبہت کچھ ہے مگرحکمراں طبقہ اپوزیشن کی دھار کند کرنے کے لئے ہروہ تجربہ کرنے پرمجبور ہے جو ان کے لئے اقتدار کی راہ آسان بنا سکے۔ بہرحال نتیش کمار کا نیا تجربہ کتنا کامیاب ہوسکے گا؟ یہ توآنے والا وقت ہی بتائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined