سیاسی

’بی جے پی حکومت میں ایک اور قتل عام، دہشت اور استحصال کی علامت!‘

فیض آباد میں ایس پی کے نوجوان لیڈر کو گولی مارکر قتل کیے جانے کی واردات نے جہاں سیاسی طوفان کھڑا کردیا تھا وہیں دو مزید بڑے واقعات میں دو پولس اہلکاروں سمیت 12 افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ 
وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ  

کئی سالوں بعد اترپردیش کے اقتدار تک پہنچنے والی بی جے پی حکومت کے دعووں کے برعکس اتر پردیش میں آئے دن ہو رہے خونریز واقعات نے ریاست میں نظم ونسق کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ گزشتہ 4 دنوں میں دو پولس افسران سمیت کم از کم 14 لوگوں کی موت نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ گزشتہ سال دیئے گئے ’ٹھونک دو‘ والا بیان ایک بار پھر سرخیوں میں لا دیا ہے کیونکہ اس بیان کونہ توپولس والے سمجھ پا رہے ہیں کہ کس کو ٹھونکنا ہے اور نہ ہی عوام سمجھ پائی ہے کہ کس کو ٹھونکنے کے لئے کہا گیا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ جس کوجو ملتا ہے ٹھونک دے رہا ہے۔ یہ ٹھونکنے کاسلسلہ کب اور کہاں رکے گا؟ کوئی یوگی جی سے ہی پوچھے توبہترہوگا۔

Published: undefined

موجودہ حالات سے تویہی لگ رہا ہے کہ یوپی انتظامیہ پوری طرح ناکام ہوچکی ہے اور ریاست میں قانون وانتظام کی کوئی حیثیت نہیں رہ گئی ہے۔ منگل کو فیض آباد میں سماجوادی پارٹی کے نوجوان لیڈر کا گولی مارکر قتل کیے جانے کی واردات نے جہاں سیاسی طوفان کھڑا کردیا تھا وہیں ایک روز بعد بدھ کو ریاست میں ہوئے دو بڑے واقعات میں دو پولس اہلکاروں سمیت 12 افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ سون بھدر ضلع میں بے خوف دبنگوں نے اراضی تنازعہ میں دن دہاڑے تابڑ توڑ گولیاں چلا کر10 افراد کو موت کی نیند سلا دیا جبکہ اسی روز سنبھل ضلع میں بدمعاشوں نے دو پولس اہلکاروں کو گولی مار کر قتل کر دیا اور پولس وین سے تین قیدی فرار ہوگئے۔

Published: undefined

ریاستی اسمبلی کے مانسون اجلاس سے ایک دن پہلے ہوئے یہ واقعات یوگی حکومت اور انتظامیہ کے لئے سبق تھے، ایسے واقعات روکنے کے لئے حکومت کو فوری طور پر قدم اٹھانا چاہیے تھا مگر یوگی آدتیہ ناتھ اپنا گناہ دوسرے کے سر ڈالنے کی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے اس کے لئے بڑے طمطراق سے پہلے کی کانگریس حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا دیا۔

Published: undefined

وزیراعلیٰ نے اسمبلی میں کہا کہ جس زمین کے تنازعہ کو لے کرسون بھدرمیں 10لوگوں کا قتل کیا گیا ہے وہ 200 بیگھہ زمین کانگریس کے دورِ حکومت میں سوسائٹی کو دی گئی تھی۔ بعد میں 1989 میں ایک بار پھر زمین کو منتقل کر دیا گیا۔ اگر یہ سچ ہے تو بھی اس سوال کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ کیا ریاست میں نظم ونسق کی حالت پر کنٹرول رکھنا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے۔ سون بھدر کے علاقہ کے اُمبھا گاؤں میں 32 ٹریکٹروں میں سوار 300 لوگ زمین پر قبضہ کرنے پہنچے اور جب گاﺅں والوں نے مخالفت کی تو اسلحہ سے لیس لوگوں نے نہتے گاؤں والوں پر تابڑ توڑ فائرنگ کر کے 11لاشیں بچھا دیں۔ اس واقعہ میں دو درجن سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔

Published: undefined

سوال یہ ہے کہ سرکاروں اور پولس کی نیند تبھی کیوں کھلتی ہے جب معاملہ طول پکڑ لیتا ہے۔ کیا یہ پورا معاملہ اتنا پوشیدہ تھا کہ پولس کو پہلے سے تیاری کا موقع نہں ملا؟ کیا ریاست کی پولس اور خفیہ محکمہ اس طرح لاچار ہے کہ اس کے بارے میں اسے کوئی بھنک تک نہں لگی۔ غور طلب ہے کہ اس علاقے میں بسے آدی واسی سماج کے لوگ لمبے عرصے سے سرکاری زمین پر کھیتی کرتے آرہے ہیں یہاں تک کہ زیادہ تر زمین محکمہ جنگلات کی ہے اور اس پر قبضہ کو لے کر اکثر تنازعہ سامنے آتا رہتا ہے۔ زمین کے جس معاملے میں قتل عام کو انجام دیا گیا اس پر بھی کافی وقت سے تنازعہ چل رہا تھا۔

Published: undefined

گاؤں کے پردھان اور آدی واسی سماج کے لوگوں کے درمیان ٹکراﺅ کے حالات بنے ہوئے تھے، یہ کسی سے چھپا نہں تھا۔ کہا تو یہ بھی جارہا ہے کہ اس قتل عام کو زمین تنازعہ کا نتیجہ بتاکر اصل بات سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے دراصل اس زمین سے آدی واسیوں کو بے دخل کرنے کا معاملہ ہے۔ پھر ان تنازعات کو کن وجوہات سے اس حد تک پہنچنے کے لئے چھوڑ دیا گیا تھا جس میں ایک فریق کو سیکڑوں لوگوں کے ساتھ گاؤں پر حملہ اور لوگوں کا قتل کردینے کا موقع ملا۔ اتنی بڑی تعداد میں ہتھیاروں سے لیس لوگوں کے درمیان بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچ جانے اور قتل عام کرنے کی ہمت کہاں سے آئی۔ ان کے درمیان یہ اعتماد کہاں سے آیا کہ ایسی خونریزی اور انارکی پھیلانے سے ا نہیں کوئی روک نہں سکتا۔

Published: undefined

یاد رہے گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی نے ریاست میں جرائم اور نظم ونسق کو ہی اپنے الیکشن کا ایک اہم مدعا بنایا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ اس کے حکومت میں آنے کے بعد سب کچھ درست کردیا جائے گا لیکن صورت حال یہ ہے کہ پولس ملازمین تک کا قتل کیا جارہا ہے۔ ریاست میں نظم ونسق کی حالت اور جرائم کی تصویر کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ مڈبھیڑوں میں مجرموں کو مار گرانے کے دعوے ضرور کیے گئے لیکن ان پر بھی سوال اٹھے۔

Published: undefined

سچ تو یہ ہے کہ ریاست میں گزشتہ کافی وقت سے جرائم کی تصویر میں کوئی بڑا فرق نظر نہیں آیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے درمیان قانون کا کوئی خوف نہیں رہ گیا ہے۔ کوئی بڑی واردات ہونے کے بعد کچھ افسران کو معطل کرنے، تبادلہ کرنے جیسی کارروائی ضرور کی جاتی ہے لیکن جب تک جرم پر قدغن نہں لگتا اور لوگ خود کو محفوظ نہیں محسوس کرتے اس طرح کی فوری کارروائیوں کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ سون بھدرکی رونگٹے کھڑے کر دینے والی خونریز واردات حالیہ برسوں میں ریاست میں ہوئی سب سے بڑی خونریزی والا واقعہ ہے۔

Published: undefined

تازہ وارداتوں سے صاف ہے کہ آبادی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی ریاست کے اندر مجرموں میں پولس کا کوئی خوف نہیں رہا۔ ریاست میں جرائم کا گراف بڑھتا جارہا ہے، قانون کا نظام مسلسل بگڑ رہا ہے۔ ریاست کی یوگی حکومت خواہ کہتی رہے کہ اتر پردیش بہترین ریاست بننے کی راہ پر ہے لیکن حقیقت میں لوگ خوف اور دہشت گردی کے سائے میں جی رہے ہیں۔ فیض آباد میں سماجوادی پارٹی کے رہنما کا سرعام قتل کر دیا جاتا ہے، وہیں ایودھیا میں دو خواتین کو پہلے بری طرح پیٹا جاتا ہے اورپھر انہیں عورتوں کو کار سے روند کر موت کے گھاٹ اتاردیا جاتا ہے۔ یہی نہیں پورے صوبے سے اس طرح کے واقعات سامنے آ رہے ہیں جو ریاست میں قانون و انتظام پر حکومت کے دعووں کی قلعی کھولتے ہیں۔

Published: undefined

ریاست میں قانون وانتظام کی بگڑتی صورتحال پر یوگی حکومت بری طرح گھر گئی ہے۔ ریاست میں لگا تار ہو رہے خون خرابہ سے ایک طرف جہاں عوام دہشت میں ہیں وہیں اپوزیشن پارٹیوں نے بی جے پی حکومت کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ سون بھدرمیں قتل عام کے متاثرین کی داد رسی کرنے سے روکے جانے کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سڑک پر ہی دھرنے پر بیٹھ گئیں۔ دھرنے پر بیٹھیں پرینکا نے کہا کہ کیا غریب کے قتل کے کوئی معنی نہیں ہیں۔

Published: undefined

پرینکا گاندھی نے کہا کہ ہمیں ریاستی حکومت کے اشارے پر غیر قانونی طریقہ سے گرفتار کیا گیا، پوری ریاست دیکھ رہی ہے۔ ریاست میں امن و قانون کا نظام ختم ہوگیا ہے۔ پرینکا گاندھی کے ساتھ انتظامیہ ’بدسلوکی‘ کے خلاف پورے ملک کے کانگریسیوں نے سڑک پر اتر کر حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ دوسری طرف سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ مجرموں کے آگے خود سپردگی کرنے والی بی جے پی حکومت میں ایک اور قتل عام! سون بھدر میں زمین مافیاؤں کے ذریعہ زمینی تنازعہ میں قتل عام دہشت اوراستحصال کی علامت!

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ٹی-20 عالمی کپ: ویسٹ انڈیز کو ملی دہشت گردانہ حملہ کی دھمکی، سیکورٹی میں اچانک کیا گیا اضافہ

  • ,
  • کے. کویتا کو نہیں ملی راحت، ای ڈی-سی بی آئی کیس میں عدالت سے ضمانت کی عرضداشت خارج