شاعری

کیفی اعظمی کی مشہور نظم: ’کوئی کھڑکی اسی دیوار میں کھل جائے گی‘

آج کی رات بہت گرم ہوا چلتی ہے، آج کی رات نہ فٹ پاتھ پہ نیند آئے گی، سب اٹھو، میں بھی اٹھوں تم بھی اٹھو، تم بھی اٹھو، کوئی کھڑکی اسی دیوار میں کھل جائے گی...

کیفی اعظمی / علامتی تصویر
کیفی اعظمی / علامتی تصویر 

آج کی رات بہت گرم ہوا چلتی ہے

آج کی رات نہ فٹ پاتھ پہ نیند آئے گی

سب اٹھو، میں بھی اٹھوں تم بھی اٹھو، تم بھی اٹھو

کوئی کھڑکی اسی دیوار میں کھل جائے گی

.

Published: 14 Jan 2021, 10:34 AM IST

یہ زمیں تب بھی نگل لینے پہ آمادہ تھی

پاؤں جب ٹوٹتی شاخوں سے اتارے ہم نے

ان مکانوں کو خبر ہے نہ مکینوں کو خبر

ان دنوں کی جو گپھاؤں میں گزارے ہم نے

.

Published: 14 Jan 2021, 10:34 AM IST

ہاتھ ڈھلتے گئے سانچے میں تو تھکتے کیسے

نقش کے بعد نئے نقش نکھارے ہم نے

کی یہ دیوار بلند، اور بلند، اور بلند

بام و در اور، ذرا اور سنوارے ہم نے

.

Published: 14 Jan 2021, 10:34 AM IST

آندھیاں توڑ لیا کرتی تھیں شمعوں کی لویں

جڑ دیئے اس لیے بجلی کے ستارے ہم نے

بن گیا قصر تو پہرے پہ کوئی بیٹھ گیا

سو رہے خاک پہ ہم شورش تعمیر لیے

.

Published: 14 Jan 2021, 10:34 AM IST

اپنی نس نس میں لیے محنت پیہم کی تھکن

بند آنکھوں میں اسی قصر کی تصویر لیے

دن پگھلتا ہے اسی طرح سروں پر اب تک

رات آنکھوں میں کھٹکتی ہے سیہ تیر لیے

.

Published: 14 Jan 2021, 10:34 AM IST

آج کی رات بہت گرم ہوا چلتی ہے

آج کی رات نہ فٹ پاتھ پہ نیند آئے گی

سب اٹھو، میں بھی اٹھوں تم بھی اٹھو، تم بھی اٹھو

کوئی کھڑکی اسی دیوار میں کھل جائے گی

.

... کیفی اعظمی

Published: 14 Jan 2021, 10:34 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 Jan 2021, 10:34 AM IST