پاکستان

پاکستان میں فوج کے خلاف پولیس کی بغاوت

مریم نواز نے کہا تھا کہ عمران خان اپنی ناکامیوں کو چھپانے کےلئے پاکستانی فوج کے پیچھے چھپے رہےہیں۔ اس سے پاکستانی فوج کی شبیہ پر بٹا لگ رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا 
تصویر سوشل میڈیا  

پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ - نواز کے لیڈر نواز شریف کے داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد صفدر کی گرفتاری کے سوال پر فوج اور سندھ پولیس کے درمیان ٹکراؤ اور گہرا ہوگیا ہے۔ سندھ پولیس کے کئی اعلی افسر چھٹی پر چلے گئے ہیں جسے ایک طرح سے فوج کے خلاف کھلی بغاوت مانا جارہا ہے۔

Published: undefined

کیپٹن صفدر کی گرفتاری سے ملک کی سیاست میں بھوچال آگیا ہے۔ عمران خان حکومت کا بچاؤ کرنا فوج کے لئے بڑا بھاری پڑ رہا ہے۔ اپوزیشن اور میڈیا کے چوطرفہ دباؤ کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوا کو جلدی میں جانچ کا حکم دینا پڑا ہے۔

Published: undefined

دراصل پاکستان کے سندھ صوبے کے دارالحکومت کراچی میں 11 اپوزیشن پارٹیوں کے عظیم اتحاد ’پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)‘ کا 18 اکتوبر کو زبردست مظاہرہ ہوا۔نواز شریف کی بیٹی اور صفدر کی اہلیہ مریم نواز نے ریلی میں وزیراعظم عمران کو ’بزدل اور کٹھپتلی‘قرار دیا تھا اور فوج کے پیچھے چھپ جانے والا بتایا تھا۔ اس سے پہلے گوجراں والا میں ہوئے عوامی جلسے میں مسٹر شریف نے بھی فوج اور عمران خان پر جم کر حملہ کیا تھا۔

Published: undefined

محترمہ مریم نے مسٹر خان پر جم کر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ مسٹر خان اپنی ناکامیوں کو چھپانے کےلئے پاکستانی فوج کے پیچھے چھپے رہےہیں۔ اس سے پاکستانی فوج کی شبیہ پر بٹا لگ رہا ہے۔ محترمہ مریم نے مسٹر خان کو چیلنج دیا کہ انہیں گرفتار کراکے دکھائیں اور وہ جیل جانے سے نہیں ڈرتیں ۔کراچی کے مظاہرے سے خطاب کرنے کے بعد محترمہ مریم اپنے شوہر کے ساتھ ہوٹل پہنچیں۔

Published: undefined

اس دوران رات کو ہی کراچی پولیس نے کیپٹن صفدر کو گرفتار کرلیا۔ محترمہ مریم نے الزام لگایا کہ پولیس نے کراچی میں ہوٹل کے اس کمرے کا دروازہ توڑ دیا جس میں وہ اپنے شوہر کے ساتھ ٹھہری ہوئی تھیں اور کیپٹن صفدر کو گرفتار کرلیا۔ان پر پولیس نے مبینہ طورپر قاعد اعظم کی قبر کی پاکی کی بے حرمتی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ حالانکہ اپوزیشن کے چوطرفہ دباؤ اور ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے پولیس کو انہیں کچھ گھنٹے میں رہا بھی کرنا پڑا۔

Published: undefined

اپوزیشن اور میڈیا نے الزام لگایا کہ ہے کہ پاکستانی فوج کے افسروں نے 18 اکتوبر کی رات کو سندھ کے پولیس ڈائریکٹر جنرل (آئی جی پی) مشتاق مہار کا اغوا کرلیا اور ان سے زبردستی صفدر کے خلاف ایف آئی آر پر دستخط کرایا۔ اپوزیشن کے الزامات کو اس وقت دم ملا جب سندھ پولیس کے آئی جی مشتاق اپنے اغوا سے دکھی ہوکر چھٹی پرچلے گئے۔ آئی جی پی مشتاق کے چھٹی پر جانے کے بعد سندھ کے 70 سے زیادہ اعلی پولیس افسر چھٹی پرچلے گئے۔

Published: undefined

سندھ پولیس کے اعلی افسروں کے چھٹی پر جانے کے بعد اپوزیشن نے فوج کے سربراہ باجوا پر سیدھے سیدھے ہنگامہ کردیا۔مسٹر شریف نے ٹویٹ کرکے کہا،’’کراچی کے واقعہ سے اس خیال کو طاقت ملتی ہے کہ ریاست سے اوپر ریاست (پاکستان میں) ہے۔آپ نے صوبائی حکومت کو ملی اکثریت کا مزاق اڑایا،کنبے کی ذاتیت کو تار تار کردیا،اپنے حکم کو منوانے کےلئے سینئر پولیس افسر کا اغوا کرلیا۔ہماری فوج کی شبیہ خراب کردی۔ آئی جی پی کا خط اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ آپ نے آئین کو طاق پر رکھ دیا۔‘‘

Published: undefined

اسی دوران اپوزیشن لیڈر بلاول بھٹو زرداری نے فوج کے سربراہ جنرل باجوا اور آئی ایس آئی چیف لیفٹننٹ جنرل فیض حمید سے بات کی ۔انہوں نے الزام لگایا تھا کہ جس کراچی سے کیپٹن صفدر کو گرفتار کیا گیا وہ سندھ صوبے میں آتا ہے اور اس صوبے میں ہماری پارٹی کی حکومت ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گرفتاری سے پہلے جانچ ایجنسیوں نے اس کی اطلاع ریاستی حکومت کو نہیں دی تھی۔ اس لئے یہ ایک سازش کے تحت گرفتار کا معاملہ ہے۔

Published: undefined

مسٹر بلاول نے فوج کے سربراہ باجوا اور جنرل فیض حامد سے جانچ کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن اور میڈیا کے زوردار حملے سے ڈرے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل باجوا نے جلد بازی میں اس معاملے کی جانچ کے حکم دے دئے۔

Published: undefined

پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنس (آئی ایس پی آر) نے بیان جاری کرکے کہا ہے کہ کراچی کاپس کمانڈر کو حالات کا فوراً پتہ لگانے اور جلد از جلد واپس رپورٹ کرنے کےلئے کہا گیا ہے۔فوج کے اس قدم کے بعد آئی جی پی مشتاق نے اپنی چھٹی کو منسوخ کردیا ہے۔ادھر ،اس پورے معاملے کے سلسلے میں جنرل باجوا کی ملک بھر میں مذمت ہورہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined