پاکستان

پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے تباہی، ہلاکتوں کی تعداد 1006 تک پہنچ گئی

پاکستان کے پنجاب سمیت مختلف صوبوں میں شدید بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 100 ہو گئی، جس میں 275 بچے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 1063 افراد زخمی، سینکڑوں مکانات تباہ اور فصلیں برباد وہ گئیں

<div class="paragraphs"><p>پاکستان میں سیلاب کا منظر / آئی اے این ایس</p></div>

پاکستان میں سیلاب کا منظر / آئی اے این ایس

 

اسلام آباد: پاکستان کا پنجاب صوبہ بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب کی شدت کا سامنا کر رہا ہے۔ ایک بار پھر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بارشوں کے حوالے سے انتباہ جاری کیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق، پنجاب کے شمالی حصوں میں داخل ہونے والی مغربی ہواؤں کی وجہ سے جمعرات کی رات سے 7 اکتوبر تک پورے صوبے میں وسیع پیمانے پر بارش ہونے کا خدشہ ہے۔

Published: undefined

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے شدید بارشوں سے آنے والے سیلاب اور ہلاکتوں کے اعداد و شمار پیش کئے ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، جون کے آخر سے پاکستان میں 275 بچوں، 568 مردوں اور 163 خواتین سمیت کم از کم 1006 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ، سیلاب کی خراب صورتحال کی وجہ سے کل 1063 افراد زخمی ہوئے، جن میں 321 بچے، 450 مرد اور 292 خواتین شامل ہیں۔ این ڈی ایم اے نے پنجاب صوبے میں 304 ہلاکتیں درج کیں، جن میں 110 بچے، 143 مرد اور 51 خواتین شامل ہیں۔ اچانک آنے والے سیلاب نے وسیع تباہی مچائی ہے۔

Published: undefined

خیبر پختونخوا (کے پی) میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 504 ہو گئی، جن میں 90 بچے، 338 مرد اور 76 خواتین شامل ہیں۔ سندھ میں 80 ہلاکتیں ہوئی ہیں، جن میں 35 بچے، 35 مرد اور 10 خواتین شامل ہیں، جبکہ بلوچستان میں 30 ہلاکتیں ہوئی ہیں، جن میں 20 بچے، 6 مرد اور 4 خواتین شامل ہیں۔

اس دوران، پاکستانی زیر انتظام گلگت بلتستان میں شدید سیلاب نے 41 افراد کی جانیں لے لی ہیں، جن میں 6 بچے، 26 مرد اور 9 خواتین شامل ہیں؛ اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں درج 38 ہلاکتیں ہیں جن میں 9 بچے، 17 مرد اور 12 خواتین شامل ہیں۔ دوسری جانب، پاکستانی روزنامہ دی ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، دارالحکومت اسلام آباد میں 9 ہلاکتیں درج کی گئیں، جن میں 5 بچے، 3 مرد اور 1 عورت شامل ہے۔

Published: undefined

زخمیوں کی بات کریں تو پنجاب پر اس کا سب سے زیادہ اثر پڑا، یہاں 661 افراد متاثر ہوئے، جن میں 200 بچے، 258 مرد اور 203 خواتین شامل تھیں۔ ستلج دریا کے تٹ بند ٹوٹنے کے بعد، ملتان، لودھراں اور بہاولپور سمیت پنجاب کے کئی اضلاع کے 200 سے زائد دیہات مبینہ طور پر زیر آب آگئے ہیں۔

رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے 20 دنوں سے ان دیہاتوں میں رکے ہوئے سیلابی پانی نے گھروں کو تباہ کر دیا ہے، فصلوں کو برباد کر دیا ہے اور ہزاروں رہائشیوں کو بے گھر کر دیا ہے۔

Published: undefined

پاکستانی روزنامہ ڈان نے رہائشیوں میں سے ایک، افضل بلوچ کے حوالے سے کہا، "ہمارے گھر تباہ ہوگئے ہیں؛ ہماری فصلیں برباد ہوجائیں۔ ہم 20 دنوں سے صبر کر رہے ہیں، لیکن اب ہمیں اس پانی کو نکالنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں سوچ سکیں۔"

اس کے علاوہ، خیبر پختونخوا میں تباہ کن سیلاب کی لپیٹ میں آکر 218 افراد زخمی ہوگئے، جن میں 70 بچے، 99 مرد اور 49 خواتین شامل ہیں۔ سندھ میں 87 افراد زخمی ہوئے، جن میں 39 بچے، 29 مرد اور 19 خواتین شامل ہیں، جس سے تمام عمر اور جنس کی اقسام پر سیلاب کا وسیع اثر واضح ہوتا ہے۔ بلوچستان میں 5 افراد زخمی ہوئے، جن میں 2 بچے، 2 مرد اور 1 عورت شامل ہے۔

Published: undefined