دیگر ممالک

’برکس‘ میں شامل ممالک کو ٹرمپ کی دھمکی، امریکہ مخالف پالیسی کا ساتھ دینے والے ملکوں کو دینا ہوگا 10فیصد اضافی ٹیرف

امریکہ آنے والے دنوں میں درجنوں ملکوں کو ٹیرف خط بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی ہائی ٹیرف پر 90 دنوں کی راحت بدھ کو ختم ہونے جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی</p></div>

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی

 

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کو وارننگ دی ہے کہ برکس کی ’امریکہ مخالف پالیسی‘ کے ساتھ خود کو جوڑنے والے ملکوں سے 10 فیصد اضافی ٹیرف کی وصولی کی جائے گی۔ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اپنے ایک پوسٹ کے ذریعہ یہ وارننگ دی۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

Published: undefined

ٹرمپ نے اپنے پوسٹ میں ’امریکہ مخالف پالیسیوں‘ کو لے کر کوئی وضاحت یا تفصیل نہیں دی۔ حالانکہ ان کی اس دھمکی کو برکس ممالک کے ذریعہ اتوار کو ہی جاری اعلانیہ سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔

Published: undefined

امریکہ آنے والے دنوں میں درجنوں ملکوں کو ٹیرف خط بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی ہائی ٹیرف پر 90 دنوں کی راحت بدھ کو ختم ہونے جا رہی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے ایک الگ پوسٹ میں کہا کہ واشنگٹن کے وقت کے مطابق پیر دوپہر (ہندوستانی وقت کے مطابق رات 9:30 بجے) سے ٹیرف کو لے کر ملکوں کو خط بھیجا جانے لگے گا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ برکس نے اپنے منشور میں امریکہ اور ٹرمپ کی بغیر نام لیے تنقید کی ہے۔ اعلانیہ کے مطابق، برکس اراکین نے ’’ایکطرفہ ٹیرف میں اضافہ کے بارے میں سنگین تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ٹیرف سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ برازیل، ہندوستان اور سعودی عرب جیسے امریکی معاونین کو دیکھتے ہوئے اعلانیہ میں کسی بھی نقطے پر امریکہ یا اس کے صدر کی نام لے کر تنقید نہیں کی گئی۔

Published: undefined

برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ سمیت 11 اُبھرتے ملکوں میں دنیا کی تقریباً آدھی آبادی رہتی ہے اور اس میں عالمی اقتصادی پیداوار کا 40 فیصد حصہ ہے۔ بھلے ہی دیگر معاملوں پر یہ گروپ کافی حد تک تقسیم کا شکار ہے، لیکن جب جارح امریکی رہنما اور اس کے ٹیرف جنگ کی بات آتی ہے تو ان ملکوں کو ساتھ آنے کا ایک کامن گراؤنڈ مل جاتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined