دیگر ممالک

ہندوستانی سامان کے لئے روسی بازار کھلے ہیں: روسی افسر کی پیش کش

روس نے ہندوستان کو پیشکش کی ہے کہ اگر ہندوستانی برآمدات کو امریکی مارکیٹ میں مسائل کا سامنا ہے تو وہ روس کو ایکسپورٹ کرسکتا ہے۔ روس نے امریکی دباؤ کو غیر منصفانہ اور یک طرفہ قرار دیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی اقتصادی کشیدگی کے درمیان روس نے ہندوستان کو ایک بڑی پیش کش کی ہے۔ بدھ کو دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران روس کے ڈپٹی چیف آف مشن رومن بابوشکن نے کہا کہ اگر ہندوستانی اشیاء کو امریکی بازار میں مسائل کا سامنا ہے تو روس ہندوستانی برآمدات کا خیر مقدم کرے گا۔

Published: undefined

بابوشکن نے کہا کہ ہندوستان پر امریکی دباؤ، خاص طور پر روس سے خام تیل کی خریداری کے حوالے سے، مکمل طور پر غیر منصفانہ اور یک طرفہ ہے۔ انہوں نے کہا، 'اگر ہندوستانی مصنوعات کو امریکی مارکیٹ میں مسائل کا سامنا ہے تو روسی مارکیٹ ان کے لیے کھلی ہیں اور وہ ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ درحقیقت یہ پابندیاں عائد کرنے والوں پر بوجھ ثابت ہو رہی ہیں۔'

Published: undefined

بابوشکن نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستان اور روس کے درمیان توانائی کی شراکت داری کسی بھی بیرونی دباؤ کے باوجود جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ روس ہندوستان کا سب سے بڑا خام تیل فراہم کرنے والا ملک ہے اور ہندوستان کی ضروریات ہر سال بڑھ رہی ہیں۔ یہ دونوں معیشتوں کے درمیان باہمی ہم آہنگی کی ایک مثال ہے۔

Published: undefined

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے کہا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روس کو یوکرین کی جنگ جاری رکھنے سے روکنے کے لیے ہندوستان پر 25 فیصد اضافی ٹیرف لگا دیا ہے۔ بعد میں ٹرمپ نے اسے دوگنا کر کے 50فیصد کر دیا۔ اس سے ہندوستان کی ٹیکسٹائل، سمندری اور چمڑے کی برآمدات پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے۔ ہندوستان نے اس اقدام کو ' غیر منصفانہ اور ناقابل عمل' قرار دیا اور وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح طور پر کہا کہ ہندوستان اقتصادی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔

Published: undefined

بابوشکن نے کہا کہ اگر ہندوستان روسی تیل سے منہ موڑ لیتا ہے تو بھی اسے مغرب کی طرف سے برابر کی حمایت نہیں ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مغرب آپ پر تنقید کرے تو سمجھ لیں کہ آپ سیدھے راستے پر ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہندوستان مشکل حالات سے گزر رہا ہے لیکن یہ حقیقی تزویراتی شراکت داری ہے۔'

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ صدر پوتن اور وزیر اعظم مودی کے درمیان حالیہ بات چیت اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستان روس کے لیے بہت اہم ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کو مزید گہرا کرنے سے دونوں کو فائدہ ہوگا۔ روسی اہلکار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی پابندیاں اور ثانوی پابندیاں غیر قانونی ہیں اور ان کا واحد مقصد معیشت کو ہتھیار بنانا ہے۔ انہوں نے کہا، 'برکس ممالک اور روس کبھی بھی ایسی پابندیاں نہیں لگاتے۔ روس پر زبردست دباؤ کے باوجود ہماری معیشت مسلسل ترقی کر رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اتنی بڑی اور اہم معیشت کو عالمی نظام سے خارج نہیں کیا جا سکتا۔ پابندیاں بالآخر ان لوگوں کو ہی نقصان پہنچاتی ہیں جو انہیں لگاتے ہیں۔' بابوشکن نے کہا کہ اگر امریکہ واقعی ہندوستان کو اپنا دوست سمجھتا تو وہ ایسا سلوک نہ کرتا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined