برطانیہ کے سابق چانسلر اور سابق وزیر مالیات رِشی سنک نے برطانیہ کے وزیر اعظم کےطور پر بورس جانسن کی جگہ لینے کے لیے اپنی دعویداری پیش کر دی ہے۔ انھوں نے اپنی مہم کی شروعات کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا ویڈیو میں کہا ہے کہ کسی کو موقع کی نزاکت کو سمجھنا ہوگا اور درست فیصلہ لینا ہوگا۔ سُنک نے یہ دعویداری موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے پیش کی ہے، کیونکہ بورس جانسن کابینہ سے استعفیٰ دینے والے بیشتر اراکین پارلیمنٹ ان کی حمایت میں کھڑے نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ بورس جانسن کی مخالفت میں وزراء کے استعفے کی شروعات منگل کو ہند نژاد کے سابق وزیر مالیات رِشی سُنک سے ہی ہوئی تھی۔ اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے سُنک نے کہا تھا کہ ’’عوام امید کرتی ہے کہ حکومت صحیح طریقے سے اور سنجیدگی سے کام کرے گی۔ ہمارے نظریات بنیادی طور پر بہت الگ ہیں۔ میں مانتا ہوں کہ یہ میری آخری وزارتی عہدے کی ملازمت ہو سکتی ہے، لیکن میرا ماننا ہے کہ یہ لڑنے لائق ایشو ہے اور اس لیے میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’مجھے حکومت چھوڑنے کا افسوس ہے، لیکن میں بے دلی سے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہم اس طرح سے آگے نہیں بڑھ سکتے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم
تصویل: کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ
تصویر: پریس ریلیز
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم