دیگر ممالک

ہندوستان کے نئے نقشے پر نیپال کو بھی اعتراض! سخت قدم اٹھانے کا اشارہ

نیپال کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ نیپال اور ہندوستان کے وزرائے خارجہ سطح کی مشترکہ کمیٹی نے دونوں ممالک کے خارجہ سکریٹریوں کو سرحد تنازعہ کا حل نکالنے کی ذمہ داری دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

پاکستان کے بعد اب نیپال نے بھی ہندوستان کے نئے نقشے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ہندوستان کے ذریعہ جاری نقشے میں کالا پانی کو ہندوستانی علاقے میں دکھایا گیا ہے۔ اس پر سخت اعتراض کرتے ہوئے نیپال نے آفیشیل بیان جاری کر دیا ہے۔ نیپال نے اس بیان میں کہا ہے کہ ہم پوری طرح سے یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ کالا پانی نیپال کا اٹوٹ حصہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی نیپال نے یہ بات بھی کہہ ڈالی کہ بین الاقوامی سرحد کی حفاظت کے لیے وہ پوری طرح پرعزم ہے اور اس کے لیے دوست ممالک کے ساتھ سفارتی مذاکرہ کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔

Published: 07 Nov 2019, 11:11 AM IST

نیپال کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیپال اور ہندوستان کے وزرائے خارجہ سطح کی مشترکہ کمیٹی نے دونوں ممالک کے خارجہ سکریٹریوں کو غیر حل شدہ سرحدی تنازعہ کا حل نکالنے کی ذمہ داری دی ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازعہ دو فریقی بات چیت اور آپسی اتفاق سے سلجھایا جانا چاہیے اور کسی بھی طرح کی یکطرفہ کارروائی نیپال کی حکومت کو منظور نہیں ہے۔

Published: 07 Nov 2019, 11:11 AM IST

غور طلب ہے کہ ہندوستان کی جانب سے ہفتہ کے روز دو مرکز کے ماتحت ریاستوں جموں و کشمیر اور لداخ کی تشکیل کے بعد نیا نقشہ جاری کیا گیا تھا۔ اتراکھنڈ کے پتھوراگڑھ ضلع میں واقع کالا پانی کو ہندوستان میں دکھائے جانے کو لے کر نیپال نے اپنا اعتراض ظاہر کیا ہے۔ نیپال کالاپانی کو اپنے نقشہ میں دارچولا ضلع کے حصے کی شکل میں دکھاتا رہا ہے۔

Published: 07 Nov 2019, 11:11 AM IST

اس سے پہلے پاکستان نے ہندوستان کے ذریعہ جاری نقشے کی مخالفت کی تھی۔ پاکستان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ گلگٹ-بلتستان اور اس کے قبضے والے کشمیر کے دیگر حصوں کو ہندوستانی حصے میں دکھانے والے جموں و کشمیر کے نئے سیاسی نقشے کو پوری طرح سے خارج کرتا ہے۔

Published: 07 Nov 2019, 11:11 AM IST

پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’’ہندوستان کے ذریعہ جاری کیا گیا نقشہ غلط، قانونی طور پر غیر مناسب اور ناقابل قبول ہے۔ یہ یو این سیکورٹی کونسل کے قراردادوں کی پوری طرح سے خلاف ورزی ہے۔ پاکستان اس نقشے کو خارج کرتا ہے جو اقوا متحدہ کے نقشے سے میل نہیں کھاتا ہے۔‘‘

Published: 07 Nov 2019, 11:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 07 Nov 2019, 11:11 AM IST