بریگزٹ کے بعد سے برطانیہ میں مستقل سیاسی بحران جاری ہے اور اس تعلق سے یوروپی یونئن سے مذاکرات انتہائی پیچیدہ مسئلہ ہ ے۔ بریگزٹ کی وجہ سے پیدا ہوئے سیاسی بحران کے نتیجہ میں اب برظایہ کی باگ ڈور اب نئے وزیر اعظم کے ہاتھوں میں سونپی جائے گی۔ برطانیہ میں حکمراں جماعت کنزرویٹیو پارٹی نے منگل کے روز ایک اعلان میں بتایا ہے کہ سابق وزیر خارجہ بورس جانسن پارٹی کے سربراہ منتخب ہو گئے ہیں۔وہ بدھ کے روز وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کا آغاز کریں گے۔
Published: undefined
برطانیہ کی نئی حکومت کے سامنے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کا اہم مشن ہو گا تا کہ بریگزٹ کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچا جا سکے۔سیاسی حلقوں میں اس بات کی توقع کی جا رہی تھی کہ جانسن کنزرویٹیو پارٹی کے ارکان کا اعتماد حاصل کر لیں گے اور اقتدار تک پہنچ جائیں گے۔
Published: undefined
یورپی یونین سے علیحدگی گی کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے بعد خاتون وزیراعظم تھریزا مے نے 24 مئی کو اپنا عہدہ چھوڑ دینے کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
ڈنمارک کے Saxo Bank میں مشرق وسطی سے متعلق شعبے کے سربراہ یاسر الرواشدہ کے مطابق مارکیٹس میں بورس جانسن کی کامیابی کا اندازہ لگایا جا چکا تھا اسی لیے اس بات کی توقع ہے کہ آئندہ عرصے کے دوران پاؤنڈ اسٹرلنگ کو کسی حد تک دباؤ کا سامنا ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined