
عثمان ہادی سپردِ خاک، تصویر سوشل میڈیا
’انقلاب منچ‘ کے کنوینر اور مشہور طلبا لیڈر شریف عثمان ہادی کو آج فلک شگاف نعروں کے درمیان ڈھاکہ میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ ان کی آخری رسومات میں مختلف شعبۂ حیات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد کی شرکت ہوئی جو کہ عثمان ہادی کو انصاف دلانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے بلند آواز میں نعرے بلند کر رہے تھے۔ ہفتہ کے روز ان کی آخری رسومات میں شامل ہونے کے لیے بنگلہ دیش کے مختلف حصوں سے لوگوں کی بھیڑ پارلیمنٹ ہاؤس احاطہ کی طرف پہنچتی نظر آئی۔ نمازِ جنازہ میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے بھی شرکت کی۔ انھوں نے عثمان ہادی کو ’بہادر‘ قرار دیا اور کہا کہ ’’آج پورا بنگلہ دیش ہادی کو یاد کر رہا ہے۔ انھوں نے بنگلہ دیش کے لیے جو کچھ کیا، وہ یاد رکھا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
آج شریف عثمان ہادی کی نمازِ جنازہ میں لوگوں کی بھیڑ یقینی تھی، جس کو دیکھتے ہوئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ نظامِ قانون کو بنائے رکھنے والی ایجنسیوں نے پورے علاقے میں سخت نگرانی اور ضروری انتظامات کیے تھے۔ نمازِ جنازہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے صبح سے ہی نیشنل پارلیمنٹ بلڈنگ کے آس پاس لوگوں کی آمد و رفت تیز ہو گئی تھی۔ شریف عثمان ہادی کا آخری دیدار کرنے اور نمازِ جنازہ میں شامل ہونے کے لیے حامیوں اور عام لوگوں میں ایک الگ طرح کا جوش دکھائی دے رہا تھا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مانک میاں ایونیو پر ٹریفک پوری طرح بند کر دیا تھا۔
Published: undefined
حکومت کی طرف سے جاری نوٹس کے مطابق شریف عثمان ہادی کی نمازِ جنازہ ہفتہ کی دوپہر تقریباً 2 بجے نیشنل پارلیمنٹ بلڈنگ کے ساؤتھ پلازہ میں ادا کی گئی۔ اس کے بعد ان کا جسد خاکی ڈھاکہ یونیورسٹی لے جایا گیا۔ یونیورسٹی کی سنٹرل مسجد میں انھیں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور وہیں تدفین سے متعلق دیگر رسومات ادا کی گئیں۔ موصولہ اطلاع کے مطابق آخری رسومات کے بعد شریف عثمان ہادی کو قومی شاعر قاضی نذرالاسلام کی قبر کے پاس دفن کیا گیا ہے، کیونکہ ایسی ہی ان کے اہل خانہ کی خواہش تھی۔ ڈھاکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس موقع پر خصوصی تیاریاں کی تھیں۔ جمعہ کی شب ہوئی سنڈیکیٹ کی آن لائن میٹنگ میں کیمپس کی سیکورٹی، خصوصاً نذرالاسلام کے مقبرہ کے آس پاس سیکورٹی کے انتظامات پر وسیع تبادلہ خیال ہوا تھا اور پھر سبھی انتظامات کیے گئے۔
Published: undefined
اس سے قبل چیف ایڈوائزر کے پریس ڈپارٹمنٹ نے جنازہ میں شامل ہونے والوں سے اپیل کی تھی کہ وہ کسی بھی طرح کے بیگ یا بھاری سامان لے کر نہ پہنچیں۔ ساتھ ہی پارلیمنٹ ہاؤس اور آس پاس کے علاقوں میں ڈرون اڑانے پر بھی پوری طرح سے پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اصولوں کی خلاف ورزی کرنے پر سخت کارروائی کی ہدایت بھی دی گئی تھی۔ ڈھاکہ میٹرو پولیٹن پولیس (ڈی ایم پی) نے سیکورٹی کو پیش نظر رکھتے ہوئے راجدھانی میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کی تعینات کی۔ خاص بات یہ ہے کہ تقریباً 1000 باڈی وارن کیمروں کا استعمال کیا گیا۔ ڈی ایم پی کے مطابق اس کا مقصد نہ صرف اضافی سیکورٹی دینا ہے، بلکہ فیلڈ سطح پر کیمروں کے اثرات کی جانچ اور سنٹرل نگرانی کو مضبوط کرنا بھی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: یو این آئی، Pappi Sharma