دیگر ممالک

نیوزی لینڈ: دہشت گردانہ حملہ میں ہلاک نمازیوں کی تعداد بڑھ کر ہوئی 49، درجنوں زخمی

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ واقع دو مسجدوں میں ہوئی گولی باری کے دوران مہلوکین کی تعداد بڑھ کر 49 ہو گئی ہے جب کہ 48 زخمی ہیں۔ اس بات کی تصدیق کرائسٹ چرچ کے پولس کمشنر مائک بش نے کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کرائسٹ چرچ کی دو مسجدوں پر ہوئے دہشت گردانہ حملہ میں ہلاک ہونے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر 49 ہو گئی ہے اور اس کی تصدیق کرائسٹ چرچ پولس کے کمشنر مائک بش نے کی ہے۔ خبروں کے مطابق ڈینس ایوینیو مسجد میں ہوئی گولی باری کے دوران 42 افراد ہلاک ہوئے اور لِنووڈ مسجد پر حملہ میں 7 افراد ہلاک ہوئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق زخمیوں کی تعداد بھی بڑھ کر 48 ہو گئی ہے۔ زخمیوں کا علاج کرائسٹ چرچ کے اسپتال میں کیا جا رہا ہے۔ اس دہشت گردانہ واقعہ کی مذمت مختلف ممالک کے سرکردہ لیڈران نے کی ہے۔

Published: 15 Mar 2019, 1:09 PM IST

اس سے قبل نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے 40 لوگوں کی موت اور 20 کی حالت انتہائی سنگین ہونے کی تصدیق کی تھی۔ کچھ میڈیا ذرائع کے مطابق چونکہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب نمازِ جمعہ کی تیاری چل رہی تھی، اس لیے مسجدوں میں کافی بھیڑ تھی۔ النور مسجد کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہاں کم و بیش 200 لوگ تھے جب حملہ آور آٹومیٹک ہتھیار لے کر وہاں داخل ہوا۔

Published: 15 Mar 2019, 1:09 PM IST

النور مسجد میں گولی باری کرنے والے اہم حملہ آور کے تعلق سے بتایا جا رہا ہے کہ وہ 28 سالہ آسٹریا کا باشندہ ہے۔ میڈیا میں چل رہی خبروں کے مطابق حملہ آور نے اس واقعہ کا لائیو ویڈیو اپنے فیس بک صفحہ پر چلایا تھا جس میں اس نے اپنا نام برینٹن ٹیرینٹ بتایا ہے۔ اس درمیان نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا کا کہنا ہے کہ جن چار مشتبہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کا نام سیکورٹی واچ لسٹ میں شامل نہیں ہے۔ لیکن جس طرح کا اندوہناک واقعہ ہوا اس کو دیکھتے ہوئے نیشنل سیکورٹی تھریٹ لیول (قومی حفاظتی خطرہ کی سطح) کم سے بڑھا کر زیادہ کر دیا گیا ہے۔

Published: 15 Mar 2019, 1:09 PM IST

جہاں تک گرفتار چار مشتبہ لوگوں کی شہریت کا سوال ہے، آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ ماریسن کا کہنا ہے کہ ’’گولی باری کے بعد نیوزی لینڈ میں جو چار لوگ گرفتار ہوئے ہیں ان میں سے ایک آسٹریلیائی شہری ہے۔‘‘ بقیہ لوگوں کے تعلق سے ابھی تفصیلات میڈیا کے سامنے نہیں آئی ہیں۔

Published: 15 Mar 2019, 1:09 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 15 Mar 2019, 1:09 PM IST