خبریں

امراض قلب ہسپتال واقعہ، حکومت کا سخت کارروائی کا اعلان

پاکستانی صوبہ پنجاب میں امراضِ قلب کے سب سے بڑے ہسپتال پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر احتجاجی وکلا کے حملے کے نتیجے میں تین مریض ہلاک ہو گئے۔

امراض قلب ہسپتال واقعہ، حکومت کا سخت کارروائی کا اعلان
امراض قلب ہسپتال واقعہ، حکومت کا سخت کارروائی کا اعلان 

کارڈیالوجی ہسپتال پر حملے کے بعد لاہور میں صورتِ حال ابھی تک کشیدہ ہے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے شہر میں رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔ پی آئی سی کے باہر اور شہر کے اہم مقامات پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مسلح اہل کار تعینات کر دیے گئے ہیں۔

Published: undefined

پنجاب حکومت نے پی آئی سی کے واقعےکی اعلیٰ سطحی تحقیات کا آغاز کر دیا ہے اور حملے کے ذمہ دار وکلا کی نشاندہی کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج سے مدد لی جا رہی ہے جبکہ فارنسک ماہرین جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔

Published: undefined

اس حملے میں ملوث تین درجن سے زائد وکلا کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مزید وکلا کی گرفتاری کے لیے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

بدھ 11 دسمبر کو تین سو سے زائد وکلا ایک ریلی کی شکل میں ڈاکٹروں کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے شادمان کے راستے جیل روڈ پہنچے جہاں انہوں نے پی آئی سی کا مرکزی دروازہ توڑا، ہوائی فائرنگ کی، طبی عملے اور مریضوں کے لواحقین پر ڈنڈنے برسائے، ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور پولیس پر پتھراو کیا ۔ احتجاجی وکلا نے اس موقعے پر پولیس کی ایک وین کو بھی آگ لگا دی۔

Published: undefined

اس صورتِ حال میں پولیس پہلے تو خاموش تماشائی بنی رہی مگر بعد ازاں انہوں نے آنسو گیس کے ذریعے وکلا کو منتشر کیا۔ پی آئی سی میں بھگدڑ مچ جانے کی وجہ سے طبی عملہ اپنا کام جاری نہ رکھ سکا اور ان حالات میں آپریشن تھیئٹر میں بھی کام متاثر ہوا۔ اسی دوران طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے تین مریض انتقال کر گئے۔ صورتحال زیادہ خراب ہونے پر مریضوں کے لواحقین نے اپنے اپنے مریضوں کو ہنگامی طور پر اپنی مدد آپ کے تحت دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کیا۔

Published: undefined

اس واقعے کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو بھی احتجاجی وکلا کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ جائے موقع پر پہنچنے والے صوبائی وزیرِ اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو دھکے مارے گئے، ان کے بال نوچے گئے اور انہیں غلیظ گالیاں دی گئیں۔

Published: undefined

مسئلہ شروع کہاں سے ہوا؟

Published: undefined

وکلا اور ڈاکٹرز کا تنازعہ چند روز پہلے اس وقت شروع ہوا تھا جب پی آئی سی میں طبی عملے کے ساتھ ہونے والی تلخی کے بعد طبی عملے کی طرف سے ایک وکیل کو زدوکوب کیا گیا تھا۔ بعد ازاں صوبائی انتظامیہ کی کوششوں سے دونوں فریقوں میں صلح صفائی کرا دی گئی تھی لیکن وکیلوں کے خلاف وائرل ہونے والی ڈاکٹروں کی ایک ویڈیو نے معاملے کی سنگینی کو مزید بڑھا دیا۔

Published: undefined

چیئرمین گرینڈ ہیلتھ الائنس ڈاکٹر سلمان حسیب نے اس واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جمعرات سے تین روزہ یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے بقول ڈاکٹر کل سے کالی پٹیاں باندھ کر ڈیوٹی کریں گے۔

Published: undefined

جائے حادثہ پر موجود لوگوں نے اس واقعے کے بعد فرار ہونے والے وکلا کو پکڑ پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔ اس موقع پر کالا کوٹ نذزِ آتش کر کے بھی احتجاج کرنے والوں نے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ پنجاب حکومت نے سانحہ پی آئی سی کے دوران ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگا کر اس نقصان کی تلافی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Published: undefined

وکلا کی گرفتاریوں کے بعد احتجاجی وکلا شہرکے مختلف علاقوں میں پھیل گئے اور انہوں نے مال روڈ، لوئر مال اور کئی دیگر سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار اپنا اسلام آباد کا دورہ مختصر کر کے لاہور پہنچے اور کابینہ کی کمیٹی برائے امن و امان کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کی۔

Published: undefined

ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں پولیس، ضلعی انتظامیہ اورمحکمہ صحت کے ذمہ داران اس واقعے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے رہے جب کہ وزیراعلیٰ نے سرکاری محکموں میں مناسب کوآرڈینیشن نہ ہونے کی وجہ سے برہمی کا اظہار کیا۔

Published: undefined

یاد رہے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پانچ سو سنتالیس بیڈز پر مشتمل پنجاب کا امراضِ قلب کا سب سے بڑا ہسپتال ہے۔ جہاں ہر سال تین لاکھ نوے ہزار مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل چوہدری اعتزاز احسن نے اپنے ایک بیان میں پی آئی سی واقعے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وکلا کی اس حرکت سے ان کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔

Published: undefined

دوسرے طرف پنجاب بار کونسل نے وکلا پر تشدد کرنے والے ڈاکٹروں اور وکلا پر شیلنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پنجاب بھر کی وکلا برادری احتجاجی وکلا کی حمایت میں کل جمعرات کے روز عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے اور احتجاجی ریلیاں نکالیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined