خبریں

کیا تیسرے امن مذاکرات جرمنی میں ہوں گے؟

افغان وزیر خارجہ کے بقول کابل حکومت کے لیے خواتین کے حقوق کا موضوع  امریکا اور طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

کیا تیسرے امن مذاکرات جرمنی میں ہوں گے؟
کیا تیسرے امن مذاکرات جرمنی میں ہوں گے؟ 

افغان وزیر خارجہ کے مطابق،’’خواتین کے حقوق کے لیے افغان حکومت کو امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات میں ایک واضح لکیر کھینچنا ہوگی‘‘۔

Published: undefined

افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے جرمن ’روزنامہ بلڈ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’لڑکیوں کے اسکول جانے پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ وہ سب کچھ، جس کی تعمیر میں اٹھارہ سال لگ گئے ہیں ہمیں اس پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے اس موقع پر قطر میں طالبان کے ساتھ امن بات چیت کی بھرپور حمایت کی۔

Published: undefined

افغان وزیر خارجہ کے بقول ان تمام تنازعات اور مسائل کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات ہی بہترین حل ہیں،’’ میں یہ بات واضح کر دوں کہ امن مذاکرات کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم ہمت ہار گئے ہیں یا ہم کمزور ہیں۔ یہاں ہم ملک میں طالبان کی حکومت کی بحالی کی بات نہیں کر رہے۔‘‘

Published: undefined

’روزنامہ بلڈ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا ،’’اگر ہمارے ملک میں امن، استحکام اور غیر ملکی زرمبادلہ موجود ہو تو لوگ افغانستان چھوڑ کر کبھی بھی جرمنی نہیں جائیں گے۔ لوگوں کو یہاں روکنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ دیرپا امن کے قیام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔‘‘

Published: undefined

جبکہ دوسری جانب طالبان صدر اشرف غنی کے ساتھ مذاکرات کرنے سے گریزاں ہیں۔ اُدھر امریکی مطالبات میں بار بار اس بات کو دہرایا گیا ہے کہ افغان داخلی معاملات میں کابل حکومت کو شامل کیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

سولہ مارچ کو دوحہ میں ختم ہونے والے امن مذاکرات کے متعلق خصوصی امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا،’’ترقی کا سفر جاری ہے اور مزید ترقی ہونا ابھی باقی ہے۔‘‘

Published: undefined

افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے جرمن وزیر خارجہ سے تیسری امن کانفرنس جرمنی میں کرانے کی درخواست کی۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے مطابق،’’جرمنی امن عمل کو خوش آمدید کہنے کو تیار ہے۔ افغان حکومت نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے،’’وقت آنے پر ہم اپنے جرمن دوستوں سے رابطہ کریں گے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined