مغربی یورپی وقت کے مطابق ٹورانٹو سے ہفتہ 12 جنوری کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق رہف محمد القنون نامی یہ نوجوان سعودی خاتون تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے ٹورانٹو پہنچیں تو وہاں ہفتے کی دوپہر کا وقت تھا۔
Published: undefined
ایئر پورٹ پر رہف کا استقبال کرنے کے لیے کینیڈا کی خاتون وزیر خارجہ کرسٹیا فری لینڈ ذاتی طور پر موجود تھیں۔ انہوں نے رہف کا ہاتھ پکڑ کر صحافیوں کو بتایا، ’’یہ رہف القنون ہیں، ایک بہت بہادر نئی کینیڈین۔‘‘ رہف جب ہوائی اڈے سے باہر نکلیں، تو ان کے چہرے پر خوشی نمایاں تھی۔
Published: undefined
رہف محمد القنون نے ایک ایسی جرسی پہنی ہوئی تھی، جس پر ’کینیڈا‘ لکھا ہوا تھا اور ان کے سر پر ایک ایسی ٹوپی تھی، جس پر ’اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین‘ لکھا ہوا تھا۔ اس موقع پر رہف اور کینیڈین وزیر خارجہ کرسٹیا فری لینڈ نے مشترکہ طور پر صحافیوں سے مختصر سی گفتگو تو کی، لیکن کسی بھی قسم کے سوالوں کے جواب دینے سے انکار کر دیا۔
Published: undefined
Published: undefined
کرسٹیا فری لینڈ نے کہا، ’’میرے لیے آج بڑی خوشی کی بات تھی کہ میں رہف کا ان کے نئے گھر میں استقبال کر سکوں۔ ظاہر ہے کہ وہ بہت تھکی ہوئی ہیں اور بہت طویل سفر کر کے آئی ہیں۔ اس لیے انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ جائیں اور پہلے کچھ آرام کر لیں۔‘‘
Published: undefined
ساتھ ہی وزیر خارجہ فری لینڈ نے یہ بھی کہا، ’’لیکن یہ رہف کی اپنی خواہش تھی کہ وہ باہر آ کر کینیڈا کے عوام کو ’ہیلو‘ کہیں۔ وہ کینیڈین عوام کو دکھانا چاہتی تھیں کہ اب وہ یہاں آ گئی ہیں۔ وہ بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں اور اپنے ’نئے گھر‘ میں وہ بہت ہی خوش بھی ہیں۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
ٹورانٹو ایئر پورٹ پر اترنے سے قبل فضائی سفر کے دوران ہی رہف نے ٹوئٹر پر اپنی دو تصویریں بھی پوسٹ کی تھیں۔ ان میں سے ایک تصویر میں وہ ہوائی جہاز میں اپنی سیٹ پر بیٹھی ہوئی تھیں اور بظاہر اس ٹین ایجر خاتون نے وائن کا ایک گلاس اور اپنا پاسپورٹ اپنے ہاتھ میں پکڑ رکھے تھے۔
Published: undefined
دوسری تصویر میں انہوں نے اپنے ہاتھ میں اپنا پاسپورٹ پکڑ رکھا تھا اور ساتھ ہی انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا تھا: ’’میں نے یہ کر دکھا یا ہے۔‘‘ اپنی یہ تصویری ٹویٹ رہف نے ہوائی جہاز، دل اور وائن گلاس کی ایموجیز کے ساتھ شیئر کی تھی۔
Published: undefined
Published: undefined
18 سالہ رہف محمد القنون سعودی عرب میں اپنے اہل خانہ کی طرف سے مبینہ بدسلوکی اور جبری شادی کے منصوبے سے فرار ہو کر بیرون ملک پناہ لے لینے کی خواہش مند تھیں۔ اسی لیے وہ اپنے وطن سے فرار ہوئی تھیں۔
Published: undefined
وہ شروع میں آسٹریلیا جانا چاہتی تھیں مگر انہیں تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں حکام نے روک لیا تھا۔ اس کی وجہ ان کے پاس کوئی سفری دستاویزات نہ ہونا تھی، کیونکہ بنکاک میں سعودی اہلکاروں نے مبینہ طور پر ان کا پاسپورٹ زبردستی ان سے لے لیا تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
رہف محمد القنون گزشتہ کئی دنوں سے بنکاک ایئر پورٹ کے ایک ہوٹل میں مقیم تھیں۔ شروع میں تھائی حکام نے انہیں ملک بدر کر کے واپس سعودی عرب بھیجنے کا بھی سوچا تھا لیکن اس امکان کی انسانی حقوق کی کئی تنظیموں کی طرف سے شدید مخالفت کی جانے لگی تھی۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پر رہف کی بنکاک سے سعودی عرب ممکنہ ملک بدری کے خلاف شدید احتجاج کے بعد تھائی حکام نے اپنا فیصلہ ملتوی کر دیا تھا اور انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں رہف کی مدد کے لیے سرگرم ہو گئی تھیں۔
Published: undefined
Published: undefined
قبل ازیں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں اچانک یہ اعلان کر دیا تھا کہ کینیڈا رہف کو اپنے ہاں پناہ دینے پر تیار ہے۔ وزیر اعظم ٹروڈو نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا، ’’کینیڈا آج تک دنیا بھر میں انسانی حقوق، خاص کر خواتین کے حقوق کےلیے ہمیشہ ہی بہت بلند آواز کردار ادا کرتا رہا ہے۔ اب اقوام متحدہ نے ہم سے یہ درخواست کی ہے کہ رہف محمد القنون کو کینیڈا میں پناہ دے دی جائے، تو ہم نے یہ درخواست منظور کر لی ہے۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
اوٹاوہ حکومت کا رہف کو کینیڈا میں پناہ دینے کا فیصلہ یقینی طور پر کینیڈا اور سعودی عرب کے مابین پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید کھچاؤ کا سبب بنے گا۔ اس کشیدگی کا ایک پس منظر ان دونوں ممالک کے مابین گزشتہ برس اگست میں پیش آنے والے وہ واقعات بھی ہیں، جب کینیڈا کی اسی خاتون وزیر خارجہ نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایک بہت تنقیدی بیان دیا تھا۔
Published: undefined
اس بیان کے بعد ریاض حکومت نے سعودی عرب میں تعینات کینیڈا کے سفیر کو ملک بدر کر دیا تھا اور ساتھ ہی دونوں ممالک کے مابین بہت سے تجارتی اور سرمایہ کاری معاہدے بھی منسوخ کر دیے گئے تھے۔
Published: undefined
قریب چھ ماہ قبل کینیڈا اور سعودی عرب کے مابین اس کھچاؤ کی وجہ کینیڈین حکومت کا یہ مطالبہ بنا تھا کہ خلیج کی یہ بہت قدامت پسند عرب بادشاہت اپنے ہاں انسانی حقوق کے احترام کی صورت حال کو بہتر بنائے اور انسانی حقوق کے سرکردہ لیکن زیر حراست کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرے۔
Published: undefined
Published: undefined
رہف محمد القنون کا اپنی نئی منزل کینیڈا کا سفر بنکاک کے اسی ہوائی اڈے سے شروع ہوا، جہاں قریب ایک ہفتہ قبل انہوں نے اپنے لیے سیاسی پناہ کی درخواست دینا چاہی تھی اور جس کی وجہ سے دنیا کو ایک ایسا انسان دوست اور مہاجر دوست قانونی عمل دیکھنے کو ملا تھا، جو بہت سے مروجہ دفتری معمولات کے برعکس تھا۔ اس کارروائی کو ماہرین بین الاقوامی سطح پر مہاجرین کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ’ایک اچھی مثال‘ کا نام دے رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined