خبریں

سودی عرب کا تیل پر انحصار، پرانی عادتیں مشکل سے ہی جاتی ہیں

گزشتہ برس جب سعودی آئل کمپنی ارامکو بھارتی آئل ریفائنری میں شراکت داری کے معاہدے کے قریب تھی تو اس سعودی کمپنی کے سربراہ خبر ملتے ہی پیرس سے ایک خصوصی طیارے کے ذریعے نئی دہلی پہنچ گئے تھے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا  

ارامکو کے چیف ایگزیکٹیو امین ناصر ولی عہد محمد بن سلمان کے ہمراہ ایک تجارتی دورے پر فرانس میں موجود تھے، جب انہوں نے کمپنی کا جیٹ لیا اور سیدھا نئی دہلی پہنچ گئے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے کو کس قدر اہمیت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

Published: undefined

چوالیس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری سے یہ آئل ریفائنری بھارت کے مغربی ساحلی علاقے میں لگائی جائے گی۔ اس ایک مثال سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ ارامکو کمپنی سعودی سرحدوں کے باہر تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ایشیا میں اپنے پاؤں جمانے کی کس قدر خواہش مند ہے۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران یہ کمپنی سعودی عرب، امریکا اور کئی ایشیائی ممالک میں پچاس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب سعودی عرب کے سامنے یہ چیلنج بھی موجود ہے کہ وہ اپنا اقتصادی انحصار خام تیل پرکم سے کم کرنا چاہتا ہے۔ ریاض حکومت نے اس حوالے سے کئی منصوبے شروع کر رکھے ہیں لیکن اپنی اقتصادیات کو متنوع بنانے کے ان منصوبوں کے نتائج ملے جلے ہیں۔ معاشی اور توانائی کے ماہرین کے مطابق ان میں سے کئی منصوبے تو انتہائی سست رفتاری کا شکار ہیں جبکہ کچھ بہت ہی تیزی سے آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

Published: undefined

ولی عہد محمد بن سلمان کا ایک ہدف یہ تھا کہ سن 2020ء تک ملک کا 'خام تیل پر انحصار ختم‘ کر دیا جائے گا لیکن فی الحال یہ ہدف پورا ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔

Published: undefined

رائس یونیورسٹی کے بیکر انسٹی ٹیوٹ کے انرجی فیلو جم کرین کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''معاشی حوالے سے آج بھی سعودی عرب کا تیل پر انحصار اُتنا ہی زیادہ ہے، جتنا پہلے تھا۔ ظاہر ہے سعودی معیشت تیل پر ہی چل رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

ان کا مزید کہنا تھا،''سعودی عرب کا تیل کے ساتھ تعلق تبدیل ہو رہا ہے۔ سعودی سلطنت تیل کی قدر آخری حدوں تک نچوڑ کر اس سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔‘‘ دوسرے لفظوں میں دیگر شروع کیے گئے منصوبوں میں سست روی کا مطلب ہے کہ سعودی معیشت تیل کی قیمتوں کی یرغمال ہی رہے گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سرمایہ کاری کے دیگر منصوں میں تاخیر ولی عہد محمد بن سلمان کے اصلاحات پسند ہونے کے امیج کو بھی داغدار کر دے گی۔

Published: undefined

محمد بن سلمان نے تین برس پہلے اپنا معاشی اصلاحاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب کو اپنی 'تیل کی لت‘ ختم کرنا ہو گی۔ لیکن ان کے اس اعلان کے برعکس ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined