خبریں

ترکی میں پیاز بھی سیاسی اہمیت اختیار کر گئی

ترک معیشت کو بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور ملکی کرنسی لیرا کی قیمت میں کمی کا سامنا تو کافی عرصے سے ہے لیکن اب اشیائے خوراک کی قیمتوں میں دھماکا خیز اضافہ بحرانی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے

ترکی میں پیاز بھی سیاسی اہمیت اختیار کر گیا
ترکی میں پیاز بھی سیاسی اہمیت اختیار کر گیا 

ترکی کو اس وقت اقتصادی طور پر اپنے ہاں روزگار کی منڈی اور افراط زر کے حوالے سے جن مشکلات کا سامنا ہے، ان کی وجہ سے صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت کی عوامی ساکھ بہت متاثر ہو رہی ہے اور حکومت ان مسائل کے حل تلاش کرنے میں مصروف ہے، جو ابھی تک اس کے ہاتھ آتے نظر نہیں آتے۔

Published: undefined

ترک عوام کافی طویل عرصے تک اس بحران کو ایک ایسا خطرہ سمجھتے رہے، جو بہت واضح اور ٹھوس شکل میں نہیں تھا۔ اب لیکن یہ ملکی اور عوامی سطح پر روزمرہ کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ اس سال جنوری میں ملکی کرنسی کے بحران کے اثرات عام ترک باشندوں کے گھروں بلکہ باورچی خانوں تک میں دیکھنے میں آنے لگے تھے۔ تب عام استعمال کے پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا تھا۔

Published: undefined

پھر 31 مارچ کو جب ترکی میں بلدیاتی الیکشن ہوئے، تو بھی حالات کافی تشویش ناک ہی تھے۔ اب لیکن عام ترک شہری پیاز کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمتوں پر بہت پریشان ہیں۔ اس وقت ملک میں کوئی عام سبزی فروش ایک کلوگرام پیاز کے بدلے 10 لیرا تک کا مطالبہ کرتا ہے اور یہ رقم تقریباﹰ ڈیڑھ یورو کے برابر بنتی ہے۔

Published: undefined

ترک معیشت اور اس وجہ سے ترک عوام کے لیے بہت پریشانی کی بات یہ ہے کہ ملک میں پیاز کی یہ اوسط قیمتیں ایک سال پہلے نظر آنے والی پیاز کی فی کلوگرام قیمتوں کے مقابلے میں تقریباﹰ تین گنا زیادہ ہیں اور پیاز تو ایک ایسی سبزی ہے، جو ترکوں کے لیے بنیادی اشیائے خوراک میں شمار ہوتی ہے اور ہر گھر میں روزانہ ایک سے زائد مرتبہ کافی زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔

Published: undefined

استنبول کے اندرونی حصے کی ایک سبزی منڈی میں ایک ترک صارف نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ٹماٹر، آلو اور پیاز، جو سب سے زیادہ کھائے جاتے ہیں، اتنے مہنگے ہو گئے ہیں کہ اب وہ تقریباﹰ اشیائے تعیش میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

خود ترک صدر ایردوآن کے مطابق ترکی میں اس صورت حال کے ذمے دار وہ تاجر اور ذخیرہ اندوز ہیں، جو منافع خوری کے لیے مصنوعی قلت پیدا کرتے ہیں۔

Published: undefined

صدر ایردوآن ایسے عناصر کے لیے ایک سے زائد مرتبہ ’اشیائے خوراک کے ذریعے دہشت گردی‘ کرنے والوں کی اصطلاح بھی استعمال کر چکے ہیں۔

Published: undefined

ترک معیشت کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی میں اس کا حجم سکڑ کر 2.5 فیصد کم ہو گیا تھا۔ اس وقت ترکی کو گزشتہ ایک عشرے میں پہلی مرتبہ اقتصادی کساد بازاری کا سامنا ہے۔

Published: undefined

گزشتہ دسمبر سے لے کر اس سال فروری تک ملک میں بے روزگاری کی شرح بھی تقریباﹰ 15 فیصد ہو گئی تھی، جو گزشتہ ایک دہائی کی بلند ترین شرح تھی۔

Published: undefined

کئی اقتصادی ماہرین کہتے ہیں کہ ترک عوام اشیائے خوراک کی قیمتوں میں اضافے سے اتنے پریشان ہیں کہ ان کے لیے مثال کے طور پر پیاز کی قیمتیں بھی ملکی سیاست سے جڑ گئی ہیں۔ یہی پیاز ترک سیاست میں ایک بم بھی بن سکتا ہے، جس کو پھٹنے سے روکنا ترک حکومت کی ساکھ اور بقا دونوں کے لیے ضروری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined