خبریں

ایران میں بحث: ’کورونا وائرس کا مقابلہ مذہب سے کریں یا سائنس سے؟‘

ایران میں تیزی سے پھیلتا کورونا وائرس ایک نئی بحث کی وجہ بن گیا ہے، جس میں ایک بار پھر مذہب سائنس کے مقابل آ گیا ہے۔ بحث یہ ہے کہ اس مہلک وائرس کا مقابلہ مذہب سے کیا جائے یا سائنس سے؟

ایران میں بحث: ’کورونا وائرس کا مقابلہ مذہب سے کریں یا سائنس سے؟‘
ایران میں بحث: ’کورونا وائرس کا مقابلہ مذہب سے کریں یا سائنس سے؟‘ 

ملکی دارالحکومت تہران سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ چینی صوبے ہوبے کے شہر ووہان سے شروع ہو کر اب تک دنیا کے تمام آباد براعظموں میں 60 سے زائد ممالک میں پھیل جانے والے کورونا وائرس سے چین کے بعد جو ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، ان میں جنوبی کوریا کے ساتھ ساتھ ایران بھی شامل ہے۔

Published: undefined

کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی کووِڈ انیس نامی بیماری کے نتیجے میں ایران میں اب تک 66 افراد ہلاک اور ڈیڑھ ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں، جن میں کئی وزراء، مذہبی رہنما اور ارکان پارلیمان بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

شیعہ مسلم اکثریتی آبادی والے ایران میں ریاستی ڈھانچے کی طرف سے عوامی اور سیاسی زندگی میں مذہب کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران میں سپریم کمانڈر اور اعلیٰ ترین مذہبی رہنما کا مقام ملکی پارلیمان اور ریاستی صدر سے بھی اونچا ہوتا ہے۔

Published: undefined

اس تناظر میں اب کورونا وائرس کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران میں بہت شدید ہو جانے والی موجودہ بحث یہ ہے کہ اس وائرس کا مقابلہ سائنسی تقاضوں کے مطابق کیا جائے یا پھر اس کے لیے مذہب اور عقیدے کو استعمال کیا جائے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ آج کے ایران میں ہونے والی یہ بحث انسانی تاریخ کی ایک بہت پرانی بحث ہے، جس میں مذہب روایتی طور پر سائنس اور سائنسی تقاضوں سے متصادم ہی رہا ہے۔

Published: undefined

مذہب بمقابلہ سائنس، صدیوں پرانی بحث

Published: undefined

اس بحث کے بارے میں قم شہر سے تعلق رکھنے والے مذہبی علوم کے ماہر حجت الاسلام محسن الویری نے بتایا کہ اس موضوع پر ایرانی مذہبی قیادت تقسیم رائے کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا، ''یہ موضوع تو اسلام کے ابتدائی دنوں سے لے کر آج تک اسلامی فقہ کے ماہرین کے مابین اختلافات کا باعث بنا رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

حجت الاسلام الویری کے الفاظ میں، ''کچھ لوگ مذہبی احکامات اور رسومات کو اعلیٰ ترین ترجیح دیتے ہیں، طب اور سائنس سے بھی زیادہ۔ لیکن کچھ لوگوں کے مطابق مقصد اگر کسی کی جان بچانا ہو، تو نماز تک بھی، جو کہ لازمی ہے، چھوڑی جا سکتی ہے۔‘‘

Published: undefined

شیعہ مسلمانوں کے لیے خاص طور پر مقدس سمجھے جانے والے ایرانی شہر قم میں، جو ملک میں کورونا وائرس کی وبا کا مرکز بھی ہے، فاطمہ معصومہ کے مزار کے انتظامی سربراہ کا نام آیت اللہ محمد سعیدی ہے۔

Published: undefined

وہ کہتے ہیں کہ اس وبا کے باوجود مذہبی مقامات پر عام لوگوں کو بلا روک ٹوک آمد و رفت کی آئندہ بھی اجازت ہونا چاہیے، ''اس لیے کہ مزار کوئی بھی ہو، وہ تو مقدس ہوتا ہے۔ جسمانی اور روحانی بیماریوں کی علاج گاہ، جہاں لوگوں کا آتے رہنا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

'ایمان کی کمزوری‘

Published: undefined

مگر گزشتہ ہفتے قم شہر میں عوامی سلامتی کے نگران اعلیٰ ترین ادارے کے سربراہ نے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ وہاں جمعے کی باجماعت نمازیں اس لیے منسوخ کر دی جانا چاہییں کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر کسی ایک نمازی سے دوسرے کو نہ لگے۔ لیکن اس اعلان کے چند ہی گھنٹے بعد فاطمہ معصومہ کے مزار کی انتظامیہ کی ویب سائٹ پر یہ اعلان کر دیا گیا، ''جمعے کی باجماعت نماز منسوخ کرنے کا فیصلہ ایک غلطی تھا، جو ایمان کی کمزوری کی وجہ سے سرزد ہوئی۔‘‘

Published: undefined

گزشتہ جمعرات کو اس بحث میں ایران کے موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای بھی اس وقت شامل ہو گئے، جب انہوں نے اپنے ایک بیان میں بین السطور میں اس وائرس پر قابو پانے کی کوششوں میں مذہب کے ساتھ ساتھ طبی سائنس کی بھی حمایت کی۔ خامنہ ای نے ایرانی ڈاکٹروں اور نرسوں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے یہ امید ظاہر کی تھی کہ ان کی محنت سے ایران میں کورونا وائرس کا جلد ہی خاتمہ کر دیا جائے گا۔

Published: undefined

یہی نہیں آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس بیان کے مطابق قم شہر میں آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپایگانی نامی انتہائی اہم مذہبی شخصیت نے بھی یہ فتویٰ جاری کر دیا تھا کہ عوام کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ملکی وزارت صحت کی سفارشات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

Published: undefined

'دیکھو! میں وائرس کھا رہا ہوں‘

Published: undefined

اس موقف کے بالکل برعکس ایران میں ابھی حال ہی میں ایک ایسی ویڈیو بھی وائرل ہو گئی، جس میں شیعہ مسلمانوں کے ایک ذیلی مذہبی گروپ کے ایک رکن کو مشہد میں امام رضا کے مزار پر دیکھا جا سکتا تھا۔ جعفر غفوری نامی یہ سرگرم سماجی شخصیت اس ویڈیو میں امام رضا کے روضے کو اپنی زبان سے چاٹتے ہوئے دیکھی جا سکتی تھی اور ساتھ ہی جعفر غفوری نے یہ بھی کہا تھا، ''یہ دیکھو، میں یہ وائرس کھا رہا ہوں، تاکہ آپ کو یقین آ جائے اور آپ بھی آئندہ اس مزار پر باقاعدگی سے آتے رہیں۔‘‘

Published: undefined

کووِڈ انیس نامی اس بیماری کے پھیلاؤ کے روکنے کے لیے مذہب پر زیادہ انحصار کیا جائے یا سائنس اور طبی سائنسی اصولوں پر، اس حوالے سے ایران میں جاری بحث فوری طور پر ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔ لیکن یہ وائرس اب تک دنیا کے 60 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے، اس کی وجہ سے تین ہزار سے زائد انسان ہلاک اور 90 ہزار سے زیادہ متاثر ہو چکے ہیں۔

Published: undefined

ایران میں تاحال 66 انسانی ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ 1501 افراد کے مصدقہ طور پر اس وائرس کا شکار ہو جانے کے باوجود، جب تک وہاں سائنسی تقاضوں اور عقیدے کے مابین تصادم جاری رہے گا، تب تک کورونا وائرس کے خلاف جنگ بھی بھرپور طریقے سے نہ لڑی اور نہ ہی جیتی جا سکے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined