خبریں

یورپی یونین اور ترکی کی ریفیوجی ڈیل خطرے میں

2016 ء میں انقرہ اور برسلز نے ترکی سے مہاجرین کے یورپی یونین میں غیر قانونی داخلے کی روک تھام سے متعلق ایک معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ اس معاہدے سے دونوں ہی ناخوش ہیں۔

یورپی یونین اور ترکی کی ریفیوجی ڈیل خطرے میں
یورپی یونین اور ترکی کی ریفیوجی ڈیل خطرے میں 

یورپی اتحاد اور ترکی کے مابین چار سال قبل یعنی 2016 ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کو '' ریفیوجی ڈیل‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس میں طرفین نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ غیرقانونی طور پر ترکی کے راستے یورپی یونین میں داخل ہونے والے مہاجرین کو اس عمل سے روکنے کے لیے ممکنہ کوششیں کی جائیں گی۔

Published: undefined

یہ دراصل وہ وقت تھا جب مہاجرین کا سیلاب یورپی یونین کے ممالک کی طرف تیزی سے بڑھ رہا تھا اور ان میں سے زیادہ تر ترکی کے رستے یورپی یونین کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ معاہدے کے طے ہونے کے بعد شروع شروع میں اس کے مثبت نتائج سامنے آئے۔ خاص طور سے ترکی کے ذریعے یونان میں داخل ہونے والے مہاجرین کی تعداد میں ڈرامائی کمی دیکھنے میں آئی، کیوں کہ ترکی نے نہایت موثر طریقے سے اپنی سرحدوں کو بند کر دیا تھا۔

Published: undefined

یہ صورتحال زیادہ دیر تک برقرار نہ رہ سکی۔ وجہ یہ تھی کہ ترکی دعویٰ کرتا ہے کہ یورپی یونین انقرہ حکومت کو وہ فنڈز مہیا کرنے میں ناکام رہی، جس کا اُس نے ترکی سے اس معاہدے کے تحت وعدہ کیا تھا۔ ترکی نے اس ڈیل کو ختم کرنے کی دھمکی تک دے ڈالی۔

Published: undefined

دوسری جانب انقرہ اور برسلز کے مابین طے ہونے والی اس ڈیل کے موثر ہونے پر یورپی یونین کی طرف سے بھی شکوک و شبہات کا اظہار ہونے لگا۔ چند یورپی رہنماؤں کی طرف سے یہاں تک کہا جانے لگا کہ برسلز اس ڈیل کے ذریعے انقرہ کے ہاتھوں بلیک میل ہو رہا ہے۔

Published: undefined

اس کے باوجود یورپ بھر کے سربراہان مملکت و حکومت کو یہ تشویش بھی تھی کہ اگر یہ معاہدہ ختم ہوتا ہے تو یورپ کی طرف ایک بار پھر مہاجرین کا سیلاب رواں ہو جائے گا، جس سے یورپی ممالک میں دائیں بازو اور عوامیت پسند تحریکوں کو مزید تقویت مل سکتی ہے۔

Published: undefined

جرمنی جولائی 2020ء میں یورپی یونین کی ششماہی صدارت سنبھالے گا۔ جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل یورپی یونین اور ترکی کے مابین اس معاہدے میں توسیع کی حمامی ہیں اور ممکنہ طور پر وہ چھ ماہ کی صدارت کو اس مقصد کے لیے استعمال کریں گی۔

Published: undefined

جنوری میں چانسلر میرکل نے انقرہ میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران انہوں نے لاکھوں شامی مہاجرین کو ترکی میں پناہ دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ترک حکومت کے کام کی تعریف کی تھی۔ مزید برآں ، انہوں نے مزید مالی امداد فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔ مارچ 2016 کی ڈیل میں ترکی سے وعدہ کیا گیا تھا کہ یورپی یونین کئی سالوں کے دوران ترکی کو شامی مہاجرین کی دیکھ بھال میں مدد کے لیے 6 بلین یورو ادا کرے گی۔

Published: undefined

مہاجرت سے متعلق امور کے ماہر اور محقق گیرارڈ کناؤس کا کہنا ہے، ''اگر (ترکی کو) مالی اعانت کی ضمانت نہیں دی جا سکتی ہے تو اس معاہدے کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''واضح طور پر انقرہ میں میرکل کا سب سے اہم بیان ترکی کو پناہ گزینوں کے لیے بڑے پیمانے پر مالی امداد فراہم کرنے کا امکان ہی تھا۔‘‘

Published: undefined

لیکن کناؤس اس سے بھی زیادہ تشویشناک مسائل سے خبردار کر رہے ہیں، جن کے حل نہ ہونے کی صورت میں اس معاہدے کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ''یورپی یونین یونانی جزیروں پر پہنچنے والے پناہ گزینوں کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر انسانی اور منصفانہ موثر کارروائی کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔‘‘

Published: undefined

گیرارڈ کناؤس کے مطابق اصولی طور پر، ''پناہ کا نظام ٹوٹ چکا ہے۔ فی الحال ایسے پناہ گزینوں کو ترکی واپس یھجے جانے کے امکانات صفر ہیں جن کی پناہ کی درخواستیں یورپی یونین کی طرف سے مسترد ہو چُکی ہیں۔‘‘ ان کا ماننا ہے کہ اگر یورپی یونین نے اس مسئلے کا حل تلاش نہیں کیا تو ''ریفیو جی ڈیل‘‘ دم توڑ دے گی۔

Published: undefined

جرمن حکومت نے برسلز اور انقرہ کے مابین موجودہ معاہدے کی توسیع کی کوشش میں یورپی یونین کے فیصلہ سازوں کے ساتھ متعدد مذاکرات میں بہت زیادہ وقت صرف کیا ہے۔ یہ مذاکرات کروشیا کے ساتھ بھی ہوئے، جو فی الحال یورپی یونین کونسل کا صدر ہے۔ اس کے علاوہ برلن میں بند دروازوں کے پیچھے امور خارجہ اور سلامتی کی پالیسی کے لیے یورپی یونین کے اعلٰی نمائندے جوزف بورئل اور یوروپی یونین کے توسیعی کمشنر اولیویر ورہیلی کے ساتھ بھی مذاکرات ہوئے ہیں۔ گیرارڈ کناؤس کا کہنا ہے کہ اگر یورپی یونین اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہی تو معاہدہ جلد ہی ختم ہو جائے گا۔

Published: undefined

آیا میرکل کی 'ڈیل کی توسیع کی منصوبہ بندی‘ نتیجہ خیز ہو گی؟ اس کا انحصار پیسوں پر ہے۔ فی الحال، یورپی یونین کے رکن ممالک اگلے سات سالوں کے لیے یورپی یونین کے بجٹ پر مذاکرات کر رہے ہیں۔

Published: undefined

برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے بعد صورتحال اور بھی پیچیدہ ہو گئی ہے کیونکہ اب لندن یورپی یونین کے خزانے میں فنڈز فراہم نہیں کرے گا۔ سربراہان مملکت اور حکومت کے مابین اتفاق رائے کے حصول کے لیے، یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے 20 فروری کو برسلز میں ایک خصوصی سربراہی اجلاس بلایا ہے۔ سربراہی اجلاس کے ایجنڈے کا ایک اہم موضوع یہی ہوگا کہ آیا پناہ گزینوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ترکی کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے انقرہ کو مزید اربوں یورو کی رقم فراہم کی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined