خبریں

پاکستانی حکومت کوٹوئٹر سے کیا شکایت ہے؟

ٹوئٹر سے پاکستانی حکومت کو ماضی میں شکایت رہی ہے کہ وہ ‘ریاست مخالف‘ سمجھے جانے والے پاکستانی اکاؤنٹ معطل کیوں نہیں کرتا۔ لیکن اب شکایت یہ ہے کہ ٹوئٹر نےکشمیر پر ہند مخالف کئی اکاؤنٹس کیوں بند کر دیے

پاکستانی حکومت کوٹوئٹر سے کیا شکایت ہے؟
پاکستانی حکومت کوٹوئٹر سے کیا شکایت ہے؟ 

پاکستان میں انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے ایک ٹوئیٹ میں کہا،'' ایک اور پاکستانی صارف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا کیوں کہ وہ کشمیر اور مودی کے جارحانہ اقدامات کے خلاف ٹوئیٹ کر رہا تھا۔ کیا اب ٹوئٹر بھارتی حکومت کے لیے کام کر رہا ہے ؟‘‘۔

Published: undefined

فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایک ٹویٹ میں کہا،'' پاکستانی حکام نے ٹوئٹر اور فیس بک کے ساتھ کشمیر کی حمایت میں لکھنے والےپاکستانی اکاؤنٹس کی بندش کا معاملے اٹھایا ہے۔ اس کی اصل وجہ ٹوئٹر کے علاقائی ہیڈ کوارٹر میں موجود بھارتی عملہ ہے۔‘‘

Published: undefined

ماضی میں خود پاکستان کی حکومت پر الزام رہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کرانےکی کوششوں میں ملوث رہی ہے۔ اس سال اپریل میں فیس بک جیسی سوشل میڈیا ویب سائٹ نے آئی ایس پی آر سے منسلک سو سے زائد فیس بک پیجز اور اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کر دیا تھا۔ یہ اکاؤنٹس مبینہ طور پر سیاسی پروپیگینڈے اور فوج کی حمایت کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔

Published: undefined

ڈیجیٹل رائٹس کی کارکن نگہت داد کہتی ہیں،'' اکاؤنٹس بند کرنے کے حوالے سے ٹوئٹر کی عالمی پالیسی ہے، جیسا کہ تشد د پر اکسانے والی ٹوئٹس، انتہا پسندی کو فروغ دینے، بچوں کے ساتھ زیادتی، اور نفرت آمیز مواد پر مبنی ٹوئٹس کرنے والے اکاؤنٹس کو بند کر دیا جاتا ہے۔ ‘‘

Published: undefined

نگہت نے مذید کہا کہ،'' ٹوئٹر خواتین پر تشدد یا ان کے ساتھ جنسی زیادتی سے متعلق ٹوئٹس کرنے والے اکاؤنٹس کو آسانی سے بند نہیں کرتا لیکن کشمیر کے معاملے میں ٹوئٹر نے نہ صرف اب بلکہ ماضی میں بھی جلد متحرک ہو گیا۔‘‘

Published: undefined

تو اس کی وجہ کیا ہے ؟ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے نگہت کا کہنا تھا کہ ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ جب بہت زیادہ تعداد میں لوگ کچھ اکاؤنٹس کو رپورٹ کرتے ہیں تو ٹوئٹر کے ایلگورتمس کے تحت وہ اکاؤنٹ عارضی طور پر بند ہو جاتے ہیں۔ لیکن نگہت کہتی ہیں کہ کشمیر کے معاملے پر ٹوئٹر کو دیکھنا چاہیے کہ وہاں میڈیا بلیک آؤٹ ہے، انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک بند ہیں اور کشمیریوں کی آواز دوسرے لوگ اٹھا رہے ہیں ۔ اس لیے وہ سمجھتی ہیں کہ اخلاقی طور پر ٹوئٹر پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صرف قوانین نہ دیکھیں بلکہ یہ دیکھیں کہ اصل مسئلہ کیا ہے۔

Published: undefined

ٹوئٹر کا دعویٰ ہے کہ تنازعہ کشمیر کا ہو یا کوئی اور معاملہ، وہ غیر جانبدار ہے ۔ لیکن پاکستان میں صحافتی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم 'میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی‘ کی سربراہ صدف خان نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا،''بدقسمتی سے ریاستیں اور بڑی کمپنیاں مل کر تنقید کرنے والوں کو دباتی ہیں اور جب دو ملکوں کا ٹکراؤ ہو تو کمپنیاں بڑے اور طاقت ور ملک کا ساتھ دیتی ہیں۔‘‘

Published: undefined

صدف کہتی ہیں کہ یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ یہ سوشل میڈیا سائٹس کام کیسے کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر بھارتی ریاست کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے والے رہنماؤں کی حمایت میں ٹوئٹس کرنے والے اکاؤنٹس کو جلد بند کر دیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹوئٹر جن ممالک میں کام کر رہا ہے وہ وہاں کی ریاستی پالیسیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔

Published: undefined

ان کی نظر میں اس مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہےکہ سوشل میڈیا کمپنیاں سے شفافیت کا مطالبہ جاری رکھا جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined