خبریں

‘بورس جانسن کا فیصلہ برطانوی جمہوریت پر حملہ‘

برطانیہ میں جوں جوں برگزیٹ کی حکومتی ڈیڈلائن قریب آ رہی ہے ملک میں سیاسی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔ 

‘بورس جانسن کا فیصلہ برطانوی جمہوریت پر حملہ‘
‘بورس جانسن کا فیصلہ برطانوی جمہوریت پر حملہ‘ 

وزیراعظم بورس جانسن کی طرف سے پانچ ہفتوں کے لیے پارلیمان کی کاروائی معطل کیے جانے کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ فیصلے کے خلاف عوامی پٹیشن پر چوبیس گھنٹوں کے اندر دس لاکھ لوگوں نے دستخط کیے اور بدھ کی شب لندن سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور مارچ کیا۔ مظاہرین نے حکومتی فیصلے کو برطانیہ کی جمہوری روایات کے منافی قرار دیا ہے۔

Published: 30 Aug 2019, 8:00 AM IST

برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے ماورائے آئین کوئی اقدام نہیں کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ پارلیمان کا پچھلا سیشن چار سو سال میں برطانوی پارلیمان کا لمبا ترین سیشن تھا، اس لیے حکومت اسے معطل کرکے نیا سیشن شروع کرنے میں حق بجانب ہے۔

Published: 30 Aug 2019, 8:00 AM IST

لیکن برطانوی حزب اختلاف کا الزام ہے کہ ایک ایسے موقع پر جب برطانیہ میں ہر طرف بریگزٹ کے مسئلے پر تشویش پائی جاتی ہے، حکومتی فیصلہ پارلیمان کو اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکنے کی کوشش ہے۔ اُدھر برطانیہ میں بریگزٹ مخالف مہم کی سرکردہ رہنما جینا ملِر نے پارلیمان کی معطلی سے متعلق وزیراعظم بورس جانسن کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔

Published: 30 Aug 2019, 8:00 AM IST

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے یورپی یونین کو اکتیس اکتوبر تک کا الٹیمیٹم دے رکھا ہے کہ اگر برطانیہ کے انخلا پر فریقین کے درمیان افہام و تفہیم سے اختلافات طے نہیں پاتے تو اُن کا ملک ہر صورت میں بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے نکل جائے گا۔

Published: 30 Aug 2019, 8:00 AM IST

برطانیہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد وزیراعظم کے اس موقف کی شدید مخالفت کر رہی ہے، جس میں حکمراں کنزرویٹیو پارٹی کے بعض سینیئر لوگ بھی شامل ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یورپی یونین سے بغیر معاملات طے کیے نکلنا برطانیہ کو معاشی اور سیاسی طور پر بھاری پڑے گا۔ خدشات ہیں کہ اس طرح کے بریگزٹ سے یورپ کے ساتھ دہائیوں سے چلے آ رہے کاروباری معاملات یکدم ٹوٹ جائیں گے جس سے افراتفری پھیل سکتی ہے۔

Published: 30 Aug 2019, 8:00 AM IST

لیکن وزیراعظم بورس جانسن کی حکومت کا اصرار ہے کہ برطانوی ووٹر تین برس پہلے بریگزٹ پر اپنا فیصلہ دے چکے ہیں اور اب اسُ پر عمل درآمد ہو کر رہے گا۔ برطانوی حکومت کے وزیر جیکب ریس موگ نے کہا ہے کہ بریگزٹ مخالف حلقے اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کے پاس حکومت کو روکنے کے اب دو ہی راستے ہیں، ''وہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لے آئیں یا پھر قانون بدل دیں۔‘‘ لیکن اُن کے بقول اپوزیشن کے پاس ان دونوں میں سے کوئی بھی راستہ لینے کی نہ ہمت ہے اور نہ حمایت۔

Published: 30 Aug 2019, 8:00 AM IST

حکومت کے موقف کے خلاف برطانیہ میں آنے والے دنوں میں مزید مظاہروں کی تیاریاں جاری ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اگر بریگزٹ پر بے چینی زیادہ بڑھ گئی اور حکومت نے مزید کوئی غیرمعمولی اقدامات کیے تو حالات نئے انتخابات یا پھر کسی آئینی بحران کی طرف جا سکتے ہیں۔

Published: 30 Aug 2019, 8:00 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 Aug 2019, 8:00 AM IST