پولسٹر کونڈا کی جانب سے ترکی میں کروائے گئے عوامی جائزے میں کہا گیا ہے کہ ترکی میں حالیہ کچھ برسوں میں اسلام پر ایمان رکھنے والے افراد کی تعداد بھی 55 فیصد سے کم ہو کر 51 فیصد رہ گئی ہے۔
Published: undefined
گزشتہ دس برس سے لادینیت اختیار کرنے والے 36 سالہ کمپوٹر ماہر احمت بالیمیز کے مطابق، ’’ترکی میں مذہبی تبلیغ میں اضافہ ہوا ہے، مگر لوگ سوال پوچھ رہے کہ کیا یہ اسلام ہے؟ جب ہم حکومت میں اپنے فیصلہ سازوں کو دیکھتے ہیں، تو لگتا ہے کہ وہ پھر سے ملک کو اسلام کے ابتدائی دور کی جانب کھینچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس لیے جو ہمارے سامنے آ رہا ہے، یہ ایک فرسودہ اسلام ہے۔‘‘
Published: undefined
بالیمیز کے مطابق اس کی پرورش ایک نہایت مذہبی گھرانے میں ہوئے۔ ’’روزے اور نماز میرے لیے نہایت عمومی چیزیں تھی، مگر پھر ایک ایسا مقام آیا کہ میں نے لادینیت اختیار کر لی۔‘‘
Published: undefined
ترکی کے مذہبی امور کے محکمے ’دیانت‘ نے سن 2014 میں کہا تھا کہ ترکی کی 99 فیصد سے زائد آبادی خود کو بہ طور ’مسلمان‘ متعارف کرواتی ہے۔ تاہم کونڈا کے حالیہ سروے میں شواہد کے ساتھ ’دیانت‘ کے اعداد و شمار کے برخلاف رپورٹ شائع کی ہے۔ اس تناظر میں ترکی میں بجث بھی جاری ہے۔
Published: undefined
ماہر دینیات چیمل کلیچ کے مطابق دونوں اعداد و شمار درست ہیں۔ ان کے مطابق گو کہ ترکی میں ننانوے فیصد آبادی مسلم ہے، مگر ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو اسلام کو فقط ثقافتی اور سماجی زندگی کا حصہ سمجھتے ہیں۔ کلیچ نے کہا کہ یہ افراد روحانی طور پر نہیں فقط ثقافتی طور پر مسلمان ہیں۔
Published: undefined
کلیچ کے مطابق، ’ایسے مسلمان جو باقاعدہ نماز پڑھتے ہیں، زیارت پر جاتے ہیں، نقاب پہنتے ہیں، عموماﹰ انہی کو مسلم سمجھا جاتا ہے۔ حالاں کہ ایمان کے ساتھ پوری وابستگی ان عمومی افعال سے کہیں زیادہ ہے اور بیرونی بناوٹ کے بجائے اندرونی درستی کی متقاضی ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا، ’’کسی شخص کے پہناوے کو دیکھ کر اس کے مذہبی رجحان طے کرنے کی بجائے، لوگوں کو اخلاق اور انسانی اقدار کے اعتبار سے جانچا جانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
کلیچ نے کہا کہ بعض لادین افراد اخلاقی اور دیگر اعتبار سے بہت سے مسلمانوں سے بہتر ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ترکی میں رجب طیب ایردوآن حکمران ہیں۔ وہ ایک طویل عرصے تک وزیراعظم اور بعد میں صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کے دورِ حکومت میں سیاسی امور میں مذہب کے استعمال کے رجحان میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ وہ ترکی کے سیکولر تشخص کے خلاف مصروفِ عمل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined