شاہین باغ کے مظاہرین نے مذاکرہ کاروں سے کہا کہ جو کچھ شاہین باغ میں ہو رہا ہے، اس میں ایک سازش نظر آ رہی ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ ’’آپ لوگوں نے یہاں آ کر جمہوریت پر ہمارے بھروسے کو مضبوط کیا ہے۔‘‘ کچھ خاتون مظاہرین نے نم آنکھوں کے ساتھ کہا کہ ’’کوئی بھی ہم سے بات کرنے نہیں آیا، ہم ٹھنڈ میں بیٹھے رہے، ہمارے مظاہرے کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس وقت شاہین باغ دنیا بھر میں سب سے بڑے مظاہروں میں سے ایک ہے۔ اس لیے شاہین باغ کے مظاہرہ کو ختم کر کے دیگر مظاہروں کو بھی ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔‘‘
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
شاہین باغ کے مظاہرین نے سپریم کورٹ کے ذریعہ مقرر مذاکرہ کاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایشو (سی اے اے) آئین اور گاندھی کی اصولوں سے جڑا ہوا ہے۔ ایسے میں ہمیں سڑک پر اترنا ہی ہوگا۔‘‘ مظاہرین کی باتوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مذاکرہ کار سنجے ہیگڑے نے کہا کہ ’’میں آپ لوگوں کی باتیں سن کر بے حد متاثر ہوں۔ آپ لوگ اس عمر میں بے حد گہرائی سے بات کر رہے ہیں۔‘‘ سنجے ہیگڑے نے مزید کہا کہ آزادی قائم رہے گی اور کسی کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
شاہین باغ مظاہرین نے سپریم کورٹ کے ذریعہ مقرر کردہ مذاکرہ کاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’شاہین باغ مظاہرہ کی وجہ سے روڈ بند ہونا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جو مسئلہ (شہریت کا) ہمارے سامنے کھڑا ہوا ہے، اس کے سامنے روڈ بلاک ہونا بہت معمولی مسئلہ ہے۔ ہم یہاں آئین کی حفاظت کے لیے جمع ہو رہے ہیں، لیکن کوئی ہماری بات سننے والا نہیں۔‘‘ ایک خاتون نے کہا کہ ’’ہم یہاں سرد راتوں میں بیٹھے رہے، کوئی سننے نہیں آیا ہے۔ دو مہینے سے گھر چھوڑ کر بچوں کے ساتھ عورتیں ہر وقت بیٹھی رہتی ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اب کوشش ہو رہی ہے کہ اس مظاہرہ کو ختم کیا جائے تاکہ شاہین باغ کی طرح دوسری ریاستوں میں جو مظاہرے شروع ہوئے ہیں، انھیں بھی ختم کیا جا سکے۔ لیکن ہم اس وقت تک نہیں ہٹیں گے جب تک مودی حکومت سی اے اے واپس لینے کا وعدہ نہ کرے۔‘‘
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
شاہین باغ مظاہرین نے مذاکرہ کاروں سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن سے بات چیت کرتے ہوئے دہلی پولس اور مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے جامعہ طلبا کے خلاف دہلی پولس کی کارروائی اور جامعہ و شاہین باغ مظاہرہ میں ہوئی فائرنگ کا ایشو اٹھایا اور کہا کہ ان سب کے خلاف اب تک کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔ مظاہرہ میں شامل ایک خاتون نے کہا کہ ’’ہم نے جب انگریزوں کو نکال باہر کیا تو پھر یہ کون ہیں، ہم انھیں بھی اقتدار سے باہر کا راستہ دکھائیں گے۔‘‘ ایک بزرگ خاتون نے سادھنا رام چندرن سے کہا کہ ’’روڈک بلاک ہونا اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے جتنا بڑا مسئلہ سی اے اے نافذ ہونے کے بعد ہم لوگوں کے سامنے کھڑا ہو گیا ہے۔‘‘
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
مذاکرہ کار سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن سے شاہین باغ کے مظاہرین کی بات چیت کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ اس درمیان شاہین باغ کی ایک ’دادی‘ نے سادھنا رام چندرن سے کہا کہ ’’ہم نے تو صرف ایک روڈ بند کیا ہے۔ باقی روڈ پولس والوں نے بند کیے ہیں، تو ان سے سوال کیوں نہیں کیا جاتا۔‘‘ ایک دیگر خاتون نے کہا کہ ’’ہم یہاں آئین کی حفاظت کے لیے بیٹھے ہیں اور جب تک سی اے اے واپس نہیں لے لیا جاتا، ہم اپنا مظاہرہ ختم نہیں کریں گے۔‘‘
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
شاہین باغ مظاہرین چاہتے تھے کہ سپریم کورٹ کے مذاکرہ کار جو بھی بات کریں وہ میڈیا کے سامنے ہو، لیکن مذاکرہ کار سادھنا رام چندرن نے کہا کہ میڈیا کو باتیں بتائی جائیں گی، لیکن بعد میں۔ سادھنا رام چندرن نے کہا کہ میڈیا ہمارے سماج کا ایک اہم حصہ ہے، لیکن کے سامنے بات کرنا آسان نہیں ہوگا۔ اس لیے پہلے ہم آپس میں بات چیت کریں گے اور پھر بعد میں میڈیا کو اس مذاکرہ کے بارے میں بتایا جائے گا۔ مظاہرین میں شامل کئی لوگ میڈیا کو اس جگہ سے ہٹانے کے خلاف تھے لیکن انھیں وہاں سے ہٹنے کے لیے کہہ دیا گیا۔ اس قدم سے کچھ لوگ مایوس ضرور ہیں لیکن وہ مذاکرہ کار سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن سے بات کر کے اپنا نظریہ سپریم کورٹ کے سامنے رکھنے کے لیے تیار ہو گئے۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
شاہین باغ مظاہرین کے پاس پہنچ کر وکیل سنجے ہیگڑے نے انگریزی میں سپریم کورٹ کے ذریعہ سنائے گئے فیصلہ کو سنایا اور وکیل سادھنا رام چندرن نے اس کا ہندی میں مطلب اختصار کے ساتھ سمجھایا۔ سادھنا نے لوگوں سے کہا کہ سپریم کورٹ نے سب سے بڑی جو بات کہی ہے وہ یہ ہے کہ مظاہرہ کرنا ان کا حق ہے اور یہ حق ان سے چھینا نہیں جائے گا۔ لیکن ساتھ ہی سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ سڑک بند ہونے سے جو پریشانیاں دوسرے لوگوں کو ہو رہی ہیں، اس کا بھی خیال رکھا جانا چاہیے تاکہ دوسروں کے حقوق بھی نہ چھینے جا سکیں۔ سادھنا رام چندرن نے لوگوں سے کہا کہ ’’ہم آپ کے ساتھ ہر طرح کی بات کرنے کے لیے تیار ہے اور بات چیت سے ہی ہم ایسا حل نکالیں گے جو دنیا کے لیے مثال بنے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ مظاہرین کے ساتھ ان کی جو بات چیت ہوگی اس میں میڈیا کے لوگ موجود نہیں ہوں۔ لیکن مظاہرہ میں شامل کئی لوگوں نے اس بات پر اعتراض کیا اور کہا کہ وہ میڈیا کے سامنے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
سپریم کورٹ کے ذریعہ مقرر مذاکرہ کار سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن شاہین باغ پہنچ کر لگاتار شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں، خصوصاً خواتین سے بات چیت کر رہے ہیں۔ سادھنا رام چندرن نے مظاہرین سے ملاقات کرنے سے پہلے میڈیا سے کہا کہ سپریم کورٹ نے مظاہرین کا نظریہ جاننے کے لیے ہمیں بھیجا ہے اور ہم ان سے بات کریں گے، لیکن میڈیا پرائیویسی کو برقرار رکھے۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ زور و شور سے جاری ہے۔ اس درمیان سپریم کورٹ کے ذریعہ طے کیے گئے مذاکرہ کار سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن شاہین باغ پہنچ گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ شاہین باغ کے حالات کا پہلے جائزہ لیں گے اور اس کے بعد شاہین باغ کے مظاہرین کے ساتھ بیٹھ کر یہ بات کریں گے کہ دھرنا و مظاہرہ کو کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے یا پھر دھرنا کو دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔ دراصل کالندی کنج-سریتا وہار روڈ پوری طرح سے بند ہے جس سے کافی لوگوں کو آمد و رفت میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شاہین باغ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنا دھرنا و مظاہرہ ختم نہیں کریں گے جب تک کہ سی اے اے واپس لیے جانے کا وعدہ مودی حکومت نہیں کرتی۔ دوسری طرف پی ایم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے واضح لفظوں میں کہہ رکھا ہے کہ سی اے اے پر وہ ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
اتر پردیش کے ایودھیا شہر میں گوشت بیچنے پر پابندی عائد کیے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اس پابندی کی وجہ کورونا وائرس ہے۔ دراصل کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ گوشت میں کورونا وائرس چھپا ہوا ہے اس لیے اس کا استعمال کرنے سے بچنا چاہیے۔ قابل ذکر ہے کہ چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک 2 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور کم و بیش 75 ہزار لوگ اب بھی متاثر ہیں۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
مشہور و معروف وکیل اور اسلامی مفکر وصی احمد نعمانی اس دارفانی سے کوچ کر گئے ہیں۔ ان کے انتقال کی خبر سننے کے بعد لوگوں میں غم و اندوہ کا عالم ہے۔ سپریم کورٹ کے وکیل اور آئی آئی سی سی کے رکن رہ چکے وصی احمد نعمانی قرآن اور سائنس کے تعلق سے کام کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں اور سماج میں ان کا رتبہ کافی اعلیٰ و ارفع رہا ہے۔ انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی۔ ان کے انتقال کی خبر پھیلنے کے بعد کئی معروف ہستیوں نے تعزیت کا اظہار کیا اور ان کے بلند درجات کے لیے دعائیں کیں۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
پاکستانی دورے پر پہنچے اقوام متحدہ سربراہ اینٹونیو گٹیرس نے ہندوستان میں نافذ شہریت ترمیمی قانون کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی پارلیمنٹ میں منظور شدہ نئے ترمیمی شہریت قانون کی وجہ سے 20 لاکھ لوگوں کی شہریت پر خطرہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر مسلم ہیں۔ اقوام متحدہ سربراہ نے کہا کہ مجھے اس سلسلے میں فکر لاحق ہے۔ پاکستانی اخبار ’ڈان‘ کو دیے ایک انٹرویو میں انھوں نے یہ بات کہی ہے۔ اس سے پہلے اقوام متحدہ سربراہ نے کشمیر کو لے کر بھی بیان دیا تھا۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
تمل ناڈو اسمبلی اجلاس جاری ہے۔ اس درمیان چنئی میں بڑی تعداد میں لوگ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف سکریٹری کی جانب مارچ کر رہے ہیں۔ اس کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے جس میں لوگ اس سیاہ قانون کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
جامعہ ملیہ اسلامیہ نے وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کو 2.66 کروڑ کا بل بھیجا ہے۔ یہ بل دہلی پولس کے ذریعہ جامعہ کیمپس میں گھس کر توڑ پھوڑ کیے جانے سے ہوئے نقصان کی بھرپائی سے متعلق ہے۔ دراصل گزشتہ 15 دسمبر کو دہلی پولس یونیورسٹی کیمپس میں گھسی تھی اور ان کی کارروائی میں جامعہ کی ملکیت کو زبردست نقصان پہنچا تھا جن میں 25 سی سی ٹی وی کیمرے بھی شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ صرف سی سی ٹی وی کیمروں کی وجہ سے ہی تقریباً 5 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ہندوستان دورہ پر آنے والے ہیں۔ ہندوستان دورہ پر آنے سے پہلے واشنگٹن میں ٹرمپ نے میڈیا سے بات چیت کی۔ انھوں نے کہا کہ وہ پی ایم مودی کو واقعی میں بہت پسند کرتے ہیں، لیکن فی الحال تجارتی سمجھوتہ نہیں کر سکتے اور آگے اس پر غور کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ابھی اس بارے میں کچھ پختہ نہیں کہہ سکتے کہ ایسا کوئی بڑا سمجھوتہ امریکی انتخاب سے پہلے ہو پائے گا یا نہیں، لیکن آگے چل کر کوئی چھوٹا تجارتی سمجھوتہ ہو سکتا ہے۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
دہلی ہائی کورٹ میں آج یونیفارم سول کوڈ کے مطالبہ والی عرضی پر سماعت ہوگی۔ اس معاملے میں مرکزی حکومت سے جواب طلب کی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پورے ملک میں یکساں قانون کی بات کافی وقت سے چل رہی ہے اور اس کے خلاف آوازیں اٹھتی رہی ہیں۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Feb 2020, 9:11 AM IST