خبریں

حدیں پار کر رہے خالصتانی، لندن میں ترنگا پر گئو موتر ڈالا اور نذرِ آتش کر دیا!

خالصتانی تنظیم ’خالصہ یو کے‘ سے جڑے گرچرن سنگھ کو پولیس نے جائے وقوع سے پکڑ کر ہٹا دیا تھا، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اسے گرفتار کیا گیا یا پھر چھوڑ دیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

 

ہندوستان کے خلاف خالصتانیوں کی ناپاک حرکتیں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ 2 اکتوبر کو گاندھی جینتی کے موقع پر بھی خالصتانیوں نے لندن میں ہندوستان کے خلاف آواز اٹھائی۔ اس دوران انھوں نے لندن میں انڈین ہائی کمیشن کے باہر جمع ہو کر خالصتانی پرچم لہرائے تھے اور ہندوستان مخالف نعرے بھی بلند کیے تھے۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اس مظاہرہ کے دوران خالصتانی تنظیم ’دَل خالصہ یو کے‘ سے منسلک گرچرن سنگھ نے ہندوستان کے قومی پرچم کو آگ لگا دی تھی۔ اس کے علاوہ ترنگے پر گئو موتر کا چھڑکاؤ بھی کیا گیا تھا۔ گرچرن سنگھ نے برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کو یہ چیلنج بھی پیش کیا کہ وہ برطانیہ کی گائے کا پیشاب پی کر دکھائیں۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق گرچرن سنگھ کو پولیس نے جائے وقوع سے ہٹا دیا تھا، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اسے گرفتار کیا گیا یا پھر چھوڑ دیا گیا۔ ہندی نیوز پورٹل ’لائیو ہندوستان‘ پر شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مظاہرہ کے دوران این آئی اے کی موسٹ وانٹیڈ لسٹ میں شامل خالصتانی دہشت گرد پرمجیت سنگھ پمّا بھی موجود تھا۔ اس کا تعلق خالصتان ٹائیگر فورس سے ہے۔

Published: undefined

خالصتانیوں کا یہ مظاہرہ اس واقعہ کے بعد ہوا ہے جب خالصتانی دہشت گردوں نے برطانیہ میں برطانوی ہائی کمشنر وکرم درئی سوامی کو گلاسگو کے گرودوارے میں اندر جانے سے روک دیا تھا۔ اس معاملے کی شکایت ہندوستان نے برطانوی حکومت سے کی تھی اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ خالصتان ٹائیگر فورس سے منسلک پرمجیت سنگھ پمّا طویل مدت سے این آئی اے کے رڈار پر ہے اور خالصتانی سرگرمیوں کو فروغ دے رہا ہے۔

Published: undefined

اس درمیان خالصتانیوں کے مظاہرہ کو لے کر امریکہ نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ ہم ایسے غیر آفیشیل ریفرینڈم پر کچھ نہیں کہنے جا رہے۔ حالانکہ انھوں نے یہ ضرور کہا کہ ہم اظہارِ رائے کی آزادی کا احترام کرتے ہیں اور امریکی آئین میں بھی ایسا لکھا ہے۔ کوئی بھی پرامن طریقے سے جمع ہو سکتا ہے اور اپنی بات رکھ سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined