تل ابیب سے اتوار چھبیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر داخلہ آریے دیری نے آج ایک ایسے حکم نامے پر دستخط کر دیے، جس کے تحت اسرائیل کی کاروباری شخصیات آئندہ 90 روز تک سعودی عرب کے دورے کر سکیں گی۔
Published: undefined
ان دوروں کی اجازت کاروباری مقاصد کے علاوہ سرمایہ کاری کے لیے سفر کی خاطر بھی دی جا سکے گی۔ تاہم ایسی کسی سرکاری اجازت کے حصول کے لیے یہ بھی لازمی ہو گا کہ سعودی عرب کے سفر کی خواہش مند کوئی بھی اسرائیلی شخصیت ملکی حکام کو کوئی ایسا باقاعدہ دعوت نامہ بھی پیش کرے، جو سعودی عرب سے بھیجا گیا ہو۔
Published: undefined
وزیر داخلہ آریے دیری کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس دعوت نامے میں کسی بھی اسرائیلی بزنس مین یا سرمایہ کار کے لیے سعودی عرب میں اس کے آئندہ میزبان کی طرف سے یہ بھی لکھا ہونا چاہیے کہ میزبان نے اپنے ایسے کسی بھی اسرائیلی مہمان کی آمد اور اس کے لیے سعودی عرب میں انٹری ویزا سے متعلق تمام انتظامات کر لیے ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اسرائیلی حکومت کا آج کا یہ نیا اقدام اس بتدریج مکمل کیے جا رہے عمل کا حصہ ہے، جس کا حتمی مقصد اسرائیل اور خلیج کی عرب ریاستوں کے مابین معمول کے باہمی تعلقات کا قیام ہے۔ ساتھ ہی ڈی پی اے نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں یہ بھی لکھا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب دونوں کا ہی مشترکہ مفاد اس بات میں ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایران اور ایران کے ذریعے ممکنہ شیعہ مسلم تسلط کا راستہ روکا جائے۔
Published: undefined
اب تک اسرائیل کے صرف عرب مسلم شہریوں کو ہی یہ اجازت دی جاتی ہے کہ وہ اگر حج یا عمرے جیسے مسلم مذہبی فرائض پورا کرنا چاہییں، تو وہ سعودی عرب کا سفر کر سکتے ہیں۔ اسرائیل میں 1954ء میں منظور کیا جانے والا ایک قانون ایسا بھی ہے، جو اسرائیلی شہریوں کو متعدد 'دشمن‘ عرب اور مسلم ریاستوں کا سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
Published: undefined
Published: undefined
تل ابیب سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آج تک جن اسرائیلی کاروباری شخصیات نے سعودی عرب کے دورے کیے ہیں، جو کہ اب ایک مسلسل زیادہ ہوتا ہوا عمل بن چکا ہے، انہوں نے زیادہ تر ایسا خفیہ طور پر ہی کیا ہے۔
Published: undefined
دنیا کے بہت سے دیگر مسلمان ممالک کی طرح اب تک متعدد عرب ریاستوں نے بھی نہ تو اسرائیل کے ریاستی وجود کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا ہے اور نہ ہی ان کے اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات ہیں۔
Published: undefined
اب تک صرف دو عرب ممالک ایسے ہیں، جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ امن معاہدے طے کر رکھے ہیں۔ یہ ممالک مصر اور اردن ہیں، جن کے اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ امن معاہدے بالترتیب 1979ء اور 1994ء میں طے پائے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined