خبریں

غیر ازدواجی جنسی تعلقات اب جرم: انڈونیشی طلبہ بغاوت پر اتر آئے

دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں نوجوان شہری اس مجوزہ قانون کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، جس کے تحت غیر ازدواجی جنسی تعلقات پراب سزائے قید ہو سکے گی۔ جکارتہ میں تین سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے

غیر ازدواجی جنسی تعلقات اب جرم: انڈونیشی طلبہ بغاوت پر اتر آئے
غیر ازدواجی جنسی تعلقات اب جرم: انڈونیشی طلبہ بغاوت پر اتر آئے 

انڈونیشیا میں نوجوان نسل، خاص کر طلبہ جس مجوزہ قانون کے خلاف سماجی بغاوت پر اتر آئے ہیں، اس کے تحت اب بغیر شادی کے آپس میں جنسی روابط قائم کرنے والے شہریوں کو سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ اسی بارے میں جکارتہ میں ہونے والے مظاہرے تو اتنے پرتشدد ہو گئے کہ گلیوں میں اور سڑکوں پر مظاہرین اور پولیس کے مابین تصادم کے باعث صورت حال واضح طور پر بدامنی کا شکار ہو گئی اور مجموعی طور پر 300 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔

Published: undefined

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں اس نئے قانون کے مطابق اب غیر ازدواجی جنسی رابطے ثابت ہو جانے پر ایسے کسی بھی جسمانی تعلق میں ملوث افراد کو چھ ماہ تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ یہ سزا اب تک مروجہ قانون کے مقابلے میں بہت سخت ہے۔

Published: undefined

غیر طبی اسقاط حمل بھی قابل سزا

Published: undefined

اسی قانون کے تحت اب مناسب طبی وجوہات کے بغیر اسقاط حمل کرانے پر بھی چار سال تک سزائے قید سنائی جا سکے گی۔ مزید یہ کہ ملکی صدر کی توہین کرنا بھی آئندہ قانوناﹰ ایک ایسا جرم ہو گا، جس کے مرتکب افراد کو جیل بھیجا جا سکے گا۔

Published: undefined

جکارتہ میں آج بدھ 25 ستمبر کو اس مجوزہ قانون کے خلاف ملکی پارلیمان کے سامنے ہونے والے مظاہرے میں تین ہزار سے زائد طلبہ نے حصہ لیا۔ جب مظاہرین بدامنی پر اتر آئے، تو پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔

Published: undefined

جکارتہ پولیس کے سربراہ پرامونو کے مطابق امن عامہ کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی اس کارروائی کے دوران 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ ان میں سے کم از کم 254 طلبہ تھے، جنہیں علاج کے لیے مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا۔ پولیس چیف پرامونو کے مطابق بدامنی کے ان واقعات کے دوران کم از کم 39 پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔

Published: undefined

دیگر شہروں میں بھی مظاہرے

Published: undefined

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق انڈونیشیا میں اسی نئے قانون کے خلاف عوامی مظاہرے دارالحکومت جکارتہ کے علاوہ کئی دیگر شہروں اور ملکی جزائر پر بھی دیکھنے میں آئے۔ حکومت کے ابتدائی ارادوں کے مطابق ملکی پارلیمان کو اس نئے قانون کے مسودے کی منظوری کل منگل چوبیس ستمبر کو دینا تھی، لیکن پھر ملکی صدر جوکو ویدودو کی درخواست پر یہ پارلیمانی رائے شماری مؤخر کر دی گئی تھی۔

Published: undefined

ملک میں طلبہ مظاہروں کی تاریخ

Published: undefined

انڈونیشیا میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے، طلبہ مظاہروں کی بھی اپنی ہی ایک تاریخ ہے۔ 1998ء میں ایسے ہی طلبہ مظاہروں کے بعد 1967ء سے برسراقتدار صدر محمد سوہارتو کو صدارتی عہدے سے مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔ مجموعہ جزائر پر مشتمل ریاست انڈونیشیا کی کُل آبادی 260 ملین سے زائد ہے اور انڈونیشی عوام میں سے 90 فیصد مسلمان ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined