خبریں

رمضان لاک ڈاؤن، باقی دنیا کیسے نمٹ رہی ہے؟

پاکستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے باوجود مذہبی حلقے باجماعت عبادات کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن باقی دنیا میں کیا صورت حال ہے؟

رمضان لاک ڈاؤن، باقی دنیا کیسے نمٹ رہی ہے؟
رمضان لاک ڈاؤن، باقی دنیا کیسے نمٹ رہی ہے؟ 

پاکستان کی وفاقی حکومت لاک ڈاؤن نرم کرنے کی حامی ہے۔ اس کی بڑی وجہ ملک میں معاشی سرگرمیاں شروع کر کے پہلے سے زبوں حال معیشت کو بحال کرنا اور ملک کے کمزور ترین طبقے کو بھوک کے ہاتھوں مرنے سے بچانا ہے۔ دوسری جانب ملک کا مذہبی طبقہ بھی مساجد میں باجماعت نماز اور تراویح جاری رکھنا چاہتا ہے۔ ناقدین کے مطابق اس اصرار کے پیچھے علما کی اپنی معاشی ضروریات بھی کارفرما ہیں۔

Published: undefined

تاہم کورونا وائرس کی وبا کے دوران مذہبی افراد کے لیے اس مرض سے نمٹنے کے لیے عبادت کرنا بھی اہم ہے۔ ماہ رمضان کے دوران اس رجحان میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ علما، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مختلف موقف کے باوجود پاکستان میں رمضان کے مہینے کے دوران افطار سمیت دیگر روایتی سرگرمیاں گزشتہ برسوں جیسی نہیں ہیں۔ دیگر ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے بھی اس مرتبہ کا رمضان غیرروایتی ثابت ہو رہا ہے۔

Published: undefined

کعبہ بند، مشرق وسطیٰ کی صورت حال

عام طور پر رمضان کے مہینے میں دنیا بھر سے مسلمانوں کی بڑی تعداد خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کا رخ کرتی تھی۔ اس مرتبہ یہ دونوں مقامات خالی ہیں۔ سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے ہی اعلان کیا تھا کہ مکہ اور مدینہ کے یہ مقدس مقامات رمضان کے پورے مہینے میں بند رہیں گے۔ سعودی عرب میں مجموعی طور پر بھی مساجد میں باجماعت نماز اور اجتماعی افطار پر پابندی عائد ہے۔

Published: undefined

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے دیگر مسلم اکثریتی ممالک میں بھی صورت حال مختلف نہیں ہے۔ مصر میں بھی رمضان سے متعلقہ سرگرمیوں پر پابندی ہے۔

Published: undefined

متحدہ عرب امارات، عراق، لیبیا، تیونس اور الجزائر میں لاک ڈاؤن میں جزوی نرمی کی گئی ہے لیکن مراکش میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے رات کے وقت میں بھی کرفیو نافذ ہے۔

Published: undefined

شمالی افریقی ممالک کی علما کونسل نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ رمضان کے دوران پابندیوں پر عمل درآمد کریں۔ کونسل کے مطابق شرعی قوانین کے مطابق انسانی زندگیاں بچانا باجماعت عبادات سے زیادہ ضروری ہے۔

Published: undefined

ایران مشرق وسطیٰ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامہ ای نے بھی لوگوں سے کہا ہے کہ وہ باجماعت نماز اور دیگر اجتماعات سے گریز کریں۔

Published: undefined

ایشیائی ممالک کی صورت حال

دنیا بھر میں سب سے زیادہ مسلمان ایشیا میں بستے ہیں۔ ملائیشیا میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے لاک ڈاؤن میں دو ہفتوں کے لیے توسیع کر دی ہے۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم محی الدین یاسین نے عوام سے کہا ہے کہ وہ رمضان کے دوران کورونا وائرس کے خلاف ’جہاد‘ جاری رکھیں۔

Published: undefined

انڈونیشیا میں بھی مساجد میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد ہے۔ بنگلادیش میں مذہبی حلقے کی مخالفت کے باوجود حکومت نے ملک بھر کی تین لاکھ سے زائد مساجد میں اجتماعات پر پابندی عائد کر رکھی ہیں۔ بھارت اور سری لنکا میں بھی مساجد میں باجماعت نماز ادا کرنے پر پابندی عائد ہے۔

Published: undefined

یورپ کے مسلمان اور رمضان

ترکی میں بھی رمضان سے قبل ہی نقل و حرکت پر پابندیوں سمیت کئی دیگر اقدامات کا اعلان کیا گیا تھا۔ انقرہ حکومت نے افطار کے اجتماعات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ علاوہ ازیں افطار سے دو گھنٹے پہلے ہی اشیائے خورد و نوش کی دکانیں بند کر دی جاتی ہیں۔ مذہبی مقامات بند ہیں جب کہ قبرستانوں کا رخ کرنے والے افراد سے بھی سماجی فاصلہ یقینی بنانے کا کہا گیا ہے۔

Published: undefined

برطانیہ کورونا وائرس سے شدید ترین متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ وہاں بسنے والے مسلمانوں نے بھی رمضان کے دوران باجماعت نماز، تراویح اور دیگر عبادات کے لیے ٹینکالوجی کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسجد جانے کے بجائے لوگ لائیو اسٹریم کے ذریعے اجتماعی عبادات کا اہتمام کر رہے ہیں۔

Published: undefined

جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل زیڈ ایم ڈی کے سربراہ ایمن مازیک نے بھی مسلمانوں سے اپنے گھروں میں اہلخانہ کے ساتھ عبادات کرنے کی درخواست کی ہے۔ رمضان سے قبل جاری کیے گئے بیان میں مازیک نے کہا، ’’ بطور شہری کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہماری ذمہ داری بھی ہے اور مذہبی فریضہ بھی۔ یہ ہمارے لیے ایک بڑا امتحان اور جہاد ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined