خبریں

ہائی بلڈ پریشر مریض کے لیے بوسٹر ڈوز کے بعد بھی اومیکرون کا خطرہ لاحق!

اگر کوئی ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے تو اس کے لیے کووڈ ٹیکوں کی بوسٹر خوراک لینے کے باوجود اومیکرون ویریئنٹ کے انفیکشن کے سبب اسپتال میں داخل ہونے کا جوکھم دوگنا سے زیادہ ہو جاتا ہے۔

اومیکرون، تصویر آئی اے این ایس
اومیکرون، تصویر آئی اے این ایس 

اگر کوئی ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے تو اس کے لیے کووڈ ٹیکوں کی بوسٹر خوراک لینے کے باوجود اومیکرون ویریئنٹ کے انفیکشن کے سبب اسپتال میں داخل ہونے کا جوکھم دوگنا سے زیادہ ہو جاتا ہے۔ ایک نئی تحقیق میں یہ نتیجہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ہائپرٹینشن جرنل میں شائع تحقیقی نتیجہ کے مطابق ہائی بلڈ پریشر والے اشخاص کو سنگین کووڈ انفیکشن کے بعد اسپتال میں داخل کرانے کی ضرورت 2.6 گنا زیادہ رہتی ہے، بھلے ہی انھیں پہلے سے کوئی دوسری سنگین بیماری نہ ہو۔

Published: undefined

سنٹرس اسمڈٹ ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں کارڈیولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر و مصنف جوسیف ای ایبنگر نے کہا کہ ’’بریک تھرو اومیکرون انفیکشن سنگین طور سے اسپتال میں داخل ہونے کا سبب بن سکتا ہے، یہ کسی بھی عمر کے بالغ کو ہو سکتا ہے، خصوصاً اگر کسی شخص کو ہائی بلڈ پریشر ہے، بھلے ہی اسے کوئی دیگر بڑی پرانی بیماری نہ ہو۔‘‘

Published: undefined

محققین نے 912 بالغوں کا وسیع مطالعہ کیا، جنھیں ایم آر این اے کووڈ ویکسین (یا تو فائزر-بایواینٹیک یا ماڈرن) کی کم از کم تین خوراک ملی تھی اور دسمبر 2021 اور اپریل 2022 کے درمیان اومیکرون کے معاملوں میں اُچھال کے دوران کووڈ-19 کا علاج کیا گیا تھا۔

Published: undefined

تجزیہ میں پایا گیا کہ جن 912 بالغوں کو ایم آر این اے کووڈ ویکسین کی تین خوراک ملی، ان میں سے تقریباً 16 فیصد کو اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت تھی۔ اسپتال میں داخل 145 مریضوں میں سے 125 (86.2 فیصد) کو ہائی بلڈ پریشر تھا۔ ایبنگر نے کہا کہ ’’ہمیں بیداری اور شعور بڑھانے کی ضرورت ہے کہ ایک ٹیکے کی تین خوراک حاصل کرنے سے سبھی میں سنگین کووڈ-19 اور ہائی بلڈ پریشر کے تعلق کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ محققین نے کہا کہ آگے کی تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ سنگین کووڈ انفیکشن کے جوکھم کو کیسے کم کیا جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined