خبریں

گجرات: بی جے پی وزیر کو ہائی کورٹ سے مانگنی پڑی معافی

بھوپندر سنگھ نے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی اس عرضی سے متعلق معافی مانگی ہے جس میں انھوں نے عدالتی کام کاج پر سوال اٹھایا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

احمد آباد: گجرات کے وزیر قانون اور بی جے پی کے سینئر رہنما بھوپندر سنگھ چوڈاسما نے 9 ستمبر کو احمد آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوکر معافی مانگی ہے۔ یہ معافی بھوپندر سنگھ نے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی اس عرضی سے متعلق مانگی ہے جس میں انھوں نے عدالتی کام کاج پر سوال اٹھایا تھا۔ دراصل بی جے پی لیڈر کے انتخاب کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی تھی جسے انھوں نے چیلنج کیا تھا۔ لیکن عدالت نے اس چیلنج کو مسترد کر دیا۔

Published: 09 Sep 2019, 10:10 PM IST

قابل غور ہے کہ بھوپندر سنگھ 14 دسمبر 2017 کو گجرات اسمبلی انتخاب کے دوران دھولکا سیٹ پر ہوئے انتخاب میں صرف 327 ووٹوں کے قریبی فرق سے جیتے تھے۔ ان کے قریبی حریف کانگریس کے اشون راٹھور نے ووٹوں کی گنتی میں مبینہ دھاندلی کا حوالہ دیتے ہوئے فتح کو چیلنج کرتے ہوئے ایک عرضی داخل کی تھی۔ وزیر قانون کے ساتھ ساتھ محکمہ تعلیم اور پارلیمانی امور کے انچارج بھوپندر سنگھ نے پہلے اس عرضی کو چیلنج کیا تھا لیکن عدالت نے اسے مسترد کردیا۔ بعد میں وہ سپریم کورٹ پہنچ گئے لیکن انہیں وہاں سے بھی راحت نہیں ملی۔ اس کے بعد بھوپندر سنگھ نے اس معاملے میں ہائی کورٹ کے کام کاج کے طریقہ پر ہی سوال اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی، لیکن فروری کے مہینے میں اسے بھی واپس لے لیا گیا تھا۔

Published: 09 Sep 2019, 10:10 PM IST

بہر حال، 9 ستمبر کو جب بھوپندر سنگھ جسٹس پریش اپادھیائے کی عدالت میں حاضر ہوئے تو عرضی گزار کے وکیل نے ان سے سپریم کورٹ میں دائر اپنی سابقہ درخواست کے بارے میں پوچھا۔ اس پر بی جے پی وزیر نے اسے اپنی غلطی بتاتے ہوئے عدالت سے معافی مانگی۔ تاہم جج نے انہیں بتایا کہ معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے اور وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جن موضوع پر ضروری نہ سمجھیں جواب نہ دیں۔

Published: 09 Sep 2019, 10:10 PM IST

بھوپندر سنگھ نے اس درمیان یہ بھی کہا کہ وہ وزیر قانون کی حیثیت سے بھی عدالت کا بہت احترام کرتے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ کانگریس لیڈر اشون راٹھور نے دعوی کیا ہے کہ ریٹرننگ افسر نے انہیں دھاندلی کر کے انہیں شکست دینے کا کام کیا ہے۔ ضابطہ کو نظر انداز کرتے ہوئے پوسٹل بیلٹ کی گنتی ابتدائی طور پر نہیں کی گئی اور آخر میں 429 ووٹوں کو رد کردیا گیا جو فتح کے فرق سے زیادہ ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Published: 09 Sep 2019, 10:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 09 Sep 2019, 10:10 PM IST