دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر پر مشتمل بنچ نے حکم دیا کہ دہلی پولیس کو ایف آئی میں اردو اور فارسی کے ایسے الفاظ کا استعمال بندکردینا چاہیئے، جو عام لوگوں کی سمجھ سے بالاتر ہیں۔
Published: undefined
عدالت نے تعزیرات ہند کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس ایف آئی آر بہت اہم دستاویز ہوتی ہے۔ اس لیے اسے سہل زبان میں لکھنے کی ضرورت ہے یا اس شخص کی زبان میں لکھا جانا چاہیئے جو پولیس کے پاس اپنی شکایت لے کر پہنچا ہوتاکہ اسے پتہ ہو کہ کیا لکھا گیا ہے۔
Published: undefined
ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس عام لوگوں کے لیے کام کرتی ہے، صرف ان کے لیے نہیں جن کے پاس اردو یا فارسی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایسے الفاظ کا استعمال ختم ہونا چاہئے جن کے معنی تلاش کرنے کے لئے ڈکشنری کی مدد لینی پڑے کیونکہ پولیس کا کام زبان سے متعلق اپنی معلومات دکھانا نہیں۔
Published: undefined
اردو بھارت میں تسلیم شدہ بائیس سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے اور دارالحکومت دہلی میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ چونکہ بھارت کے فوجداری اور سول قوانین بڑی حد تک برطانوی دور کے ہیں اس لیے اکثر اصطلاحات بھی اردو زبان میں ہیں۔
Published: undefined
اردو الفاظ کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی درخواست وکیل وشالاچھی گویل نے دائر کی تھی۔ جس پر عدالت نے سات اگست کو دہلی پولیس کو اپنا موقف دینے کی ہدایت کی تھی۔ دہلی پولیس نے اپنے جواب میں بتایا کہ اس نے بیس نومبرکو ایک سرکلر جاری کرکے تمام تھانوں کو ہدایت دی ہے کہ ایف آئی درج کرتے وقت اردو کے الفاظ استعمال نہ کیے جائیں۔ اس سلسلے میں دہلی پولیس نے اردو کے 383 الفاظ پر مشتعمل ایک فہرست بھی عدالت کو پیش کی جن کا استعمال اب ترک کردیا گیا ہے۔
Published: undefined
اس میں اس طرح کے الفاظ سامل ہیں: استغاثہ، مسمی، مسماۃ، مشتبہ، نقول، سرزد، عدم پتہ، مرگ رپورٹ، موصول، نزد، ضمنی، نعش، اندراج، عدم تعمیل، انسداد جرائم، کارآمد، قابل دست اندازی، مذکور، معطل، روپوش، راضی نامہ، تحریر، مجرم، گفتگو، سنگین جرائم، زیر تفتیش، روبرو، اشتہار، ظاہر، بیان تحریری، غفلت، روزنامچہ، مجروح، فرمان، مقدمہ ہذا، حفاظت، تفتیش وغیرہ۔ ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ دہلی کے دس تھانوں میں سے ہر تھانے سے دس دس یعنی مجموعی طور پر ایک سو ایف آئی آر کی نقول پیش کرے تاکہ یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ اردو کے الفاظ کا استعمال بند کرنے پر کتنا عمل ہوا۔ کیس کی اگلی سماعت گیارہ دسمبر کو ہوگی۔
Published: undefined
دہلی پولیس کے ایک اعلی افسر نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پرڈ ی ڈبلیو کو بتایا کہ، ”برطانوی دور میں اردو اور فارسی کے الفاظ کا استعمال عدالتی اور انتظامی امور میں عام تھا۔ ان میں سے بہت سے الفاظ ہماری روز مرہ کی بول چال کا حصہ بن گئے ہیں لیکن پولیس ٹریننگ کالجوں میں اب اسٹاف کو کہا جا رہا ہے کہ وہ اردو کے'مشکل اور پیچیدہ‘ الفاظ کا استعمال نہ کریں۔"
Published: undefined
اردو کے فروغ کے لیے سرگرم تنظیم اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر سید احمد خان نے کہا کہ، ”عدالت کا حکم اپنی جگہ لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں ہے کہ اردو دنیا کی پیاری اور عام فہم زبانوں میں سے ایک ہے اور بھارت میں یہ رابطے کی سب سے بڑی اور اہم زبان ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم
تصویل: کانگریس میڈیا ڈپارٹمنٹ
تصویر: پریس ریلیز
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم