خبریں

مدھیہ پردیش میں ذات پر مبنی امتحانات کے نتائج جاری کرنے پر ہنگامہ 

کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی تقسیم کاری کی سیاست کرتی ہے اور بچوں کے ذہنوں میں بھی زہر بھر دینا چاہتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

شیوراج چوہان کے دور میں مدھیہ پردیش حکومت ذات پات کی بنیاد پر تفریق کرنے کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔ حال ہی میں کانسٹیبل بھرتی کے دوران امیدواروں کے سینے پر ان کی ذات کے اسٹیکر لگا دیئے گئے تھے جس کے بعد حکومت کی کافی فضیحت ہوئی تھی اور اب مدھیہ پردیش ایجوکیشن بورڈ نے نیا کارنامہ انجام دیا ہے۔ بورڈ نے 14 مئی کو 10 ویں اور 12 ویں کلاس کے امتحانات کے نتائج جاری کئے ہیں اور کامیاب ہونے والے طلبہ اور طالبات کی درجہ بندی ذات کی بنیاد پر کی ہے۔

Published: 23 May 2018, 10:56 AM IST

دراصل مدھیہ پردیش ثانوی تعلیمی بورڈ کے سربراہ ایس آر موہنتی نے ٹاپرس کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں 2016 سے لے کر 2018 تک کے سرفہرست بچوں کے اعداد و شمار پیش کئے ہیں۔ فہرست کے اعداد و شمار ذات کی بنیاد پر تقسیم کیے گئے ہیں۔ فہرست میں باقائدہ ایس سی، ایس ٹی ، او بی سی اور جنرل کیٹیگری کے کالمز بنائے گئے ہیں اور سبھی طبقوں کے اعداد شمار الگ الگ نمایاں کئے گئے ہیں۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ اس فہرست سے معلوم ہوگا کہ بچوں کی کامیابی کی شرح کیا ہے۔

Published: 23 May 2018, 10:56 AM IST

ثانوی تعلیمی بورڈ کے سربراہ ایس آر موہنتی کا کہنا ہے کہ ’’ہم یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ الگ الگ طبقوں کے بچوں کی کامیابی کی شرح کیا ہے۔ ‘‘ وہیں ذات پر مبنی فہرست پر موہنتی نے کہا کہ جب ریزرویشن کو لے کر بات ہوتی ہے تو اس فہرست سے دقت کیوں ہے۔

اس معاملہ پر شیوراج حکومت میں اسکولی تعلیم کے وزیر وجے شاہ نے کہا شیوراج حکومت ذات کی بنیاد پر تفریق نہیں کرتی ۔ اس فہرست کو آپ جس طرح چاہیں دیکھ سکتے ہیں ، جیسے چاہیں دکھا سکتے ہیں۔ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

ادھر کانگریس نے اس معاملہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے حکومت کی منشا پر سوال اٹھا ئے ہیں۔ کانگریس کے ترجمان مانک اگروال نے کہا کہ پہلے بی دھار میں کانسٹیبل بھرتی کے دوران امیدواروں کے سینے پر ذات لکھی گئی تھی۔ اب امتحانات میں کامیاب ہوئے طلبہ و طالبات کو طبقوں میں تقسیم کردیا ہے۔ انہوں نے کہ بی جے پی تقسیم کاری کی سیاست کرتی ہے اور بچوں کے ذہنوں میں بھی زہر بھر دینا چاہتی ہے۔

Published: 23 May 2018, 10:56 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 23 May 2018, 10:56 AM IST