خبریں

آسام این آر سی فرقہ ورانہ گروہ بندی کی سازش: نوید حامد

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے ہندستانی شہریوں کو پناہ گزیں قرار دینے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ مشاورت سپریم کورٹ کی مرکزی سرکار کو دی گئی ہدایت کا خیر مقدم کرتی ہے۔

تصویر پریس ریلیز
تصویر پریس ریلیز آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد (درمیان میں) آسام شہریت سے متعلق ایک تقریب کے دوران

نئی دہلی : آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے آسام نیشنل رجسٹرکے مسودے میں چالیس لاکھ سےزیادہ باشندوں کو شامل نہ کئے جانے پر سخت افسوس اورشدید اندیشوں کا اظہار کیا ہے اوراس کو ایک سازش قراردیا ہے۔ مشاورت کا کہنا ہے کہ اس سازش کا مقصد ملک کے جائز باشندوں کو حق شہریت سے محروم کرکے پناہ گزیں کے درجہ میں پہنچا دینا اورملک بھر میں فرقہ ورانہ گروہ بندی کوہوادینا ہے۔

اہم مسلم تنظیموں پرمشتمل ہندوستانی مسلمانوں کی وفاقی تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے اپنے ایک بیان میں اس رجسٹرکی تیاری کے طریقہ کار کو خامیوں سے بھرابتاتے ہوئے کہا ہے کہ شہریت کے تعین میں آدھارکارڈ اورپاسپورٹ جیسی اہم دستاویزات کو بھی بطورثبوت نظرانداز کردیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے بڑاالمیہ اور کیاہوگا آسام کے مجاہدین جنگ ازادی کے سورماؤں کی اولادیں اور رشتہ دار جنہوں نے آسام کے کچھ حصوں کو مشرق پاکستان کا حصہ نہ بننے دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا، ریاست آسام کے سابق ڈپٹی اسمبلی اسپیکرکے اہل خانہ ، سابق ڈائرکٹر آف پولیس کے گھر والوں اور اسی طرح سے بے شمار سرکاری افسران و ملازمین جنہوں نے تین دہائیوں سے زیادہ نہ صرف ملازمت کی ہے بلکہ وہ سرکاری پنشن تک لے رہے ہیں، کو حق شہرت سے محروم کر دیا گیا ہے۔ بدقسمتی سے ایسا لگتا ہے کہ این آرسی افسران کا رہنما پیمانہ بنگالی بولنے والوں کے خلاف نفرت اور تعصب رہا ہے تاکہ ان میں سے زیادہ سے زیادہ کو حق شہریت سے محروم کردیا جائے جن کے اباواجداد درحقیقت مدتوں قبل بہار یا دیگر ریاستوں سے مدتوں پہلے آکر یہاں بس گئے تھے ۔ان نشان زد لوگوں میں غالب اکثریت مسلمان ناموں کی ہے۔ یہ ساری مشقت اس لئے کی جارہی ہے کہ ملک بھر میں نفرت اورفرقہ ورانہ گروہ بندی کا ماحول پیدا کیا جائے اورغیرقانونی طورسے سرحد پارسے آجانے کا ہوا کھڑاکرکے ملک کے عام شہریوں میں بنگالی بولنے والوں کے خلاف نفرت اور خوف وہراس پیدا کیا جائے۔

Published: undefined

نوید حامد نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ اس مسودۂ شہریت کے اجراء کے دن کو ایک کالا دن تصورکیاجائے گا، کیونکہ یہ ہندستانی سماج میں کشیدگی پیداکرنے اور ملک کے قانونی باشندوں کو غیرملکی پناہ گزیں بنانے کی مہم کاآغاز ہے۔ انہوں نے مرکزی وزارت داخلہ اورریاستی وزیراعلی کے ان یقین دہانیوں کو مضحکہ خیز قراردیا کہ ریاست کے جن باشندوں کے حق شہریت کو اس فہرست میں تسلیم نہیں کیا گیا ہے ان کو الگ کیمپوں میں قید کرکے نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس یقین دہانی میں انسانی ہمدردی کا کوئی پہلو نہیں ہے۔ بلکہ اگرسرکارچاہے بھی تو اتنی بڑی تعداد کو کیمپوں میں محصوررکھنا کوئی آسان کام نہ ہوگا۔ امن قانون کی برقراری کے مسئلہ کے ساتھ ان پر کثیررقم خرچ ہوگی جس کا قومی خزانے پربھاری بوجھ پڑے گا۔ سرکارکو اچھی طرح معلوم ہے کہ جیسے ہی ایسا کوئی کیمپ قائم کیا جائے گا، بین الاقوامی قانون کے مطابق اس کے تمام مکینوں کی جملہ ضروریات اور سہولتوں کی فراہمی کی ذمہ داری سرکار پر ہوگی۔ اس لئے یہ یقین دہانی محض دھوکہ ہے جس کی جڑمیں قانونی اورعملی دشواریاں اورتعصب کارفرما ہے۔

اس دوران نوید حامد نے ملک کے تمام امن پسند طبقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ حکومت کی عوام کو تقسیم کرنے اوران میں نفرت بھڑکانے کی سیاست پراوراین آرسی کے پس پشت سیاسی مقاصد پر توجہ دیں جس کی زد آنے والے وقت میں صرف ملک کے امن واتحاد پرپڑیگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined