جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق اُس افغان تارک وطن نے جیل میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی ہے، جسے ایک عدالت نے اپنی ٹین ایجر گرل فرینڈ کو قتل کرنے کے جرم میں آٹھ برس سے زائد کی قید سزا سنائی تھی۔ خودکشی کرنے والے افغان تارک وطن کا نام عبدل ڈی بتایا گیا ہے۔ اس کا پورا نام جرمن پرائیویسی قانون کے تحت مخفی رکھا گیا ہے۔
Published: undefined
عبدل ڈی نامی افغان تارک وطن کی نعش بچوں اور نوعمر مجرموں کی جیل کے سیل میں جمعرات دس اکتوبر کی صبح جیل حکام کو قیدیوں کی روزانہ کی شناخت کے دوران ملی۔ یہ جیل جرمن صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے ضلع رائن فالز کرائس کے قصبے شیفراسٹڈ میں واقع ہے۔ جیل حکام کے مطابق گزشتہ ایام کے دوران عبدل ڈی کے اندر خودکشی کا رجحان نہیں پایا گیا تھا۔
Published: undefined
عبدل ڈی نے اپنی پندرہ برس کی گرل فرینڈ مِیا کو دسمبر سن 2017 میں چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ جرمن ٹین ایجر کی چاقو کے گھاؤ لگنے سے ہلاکت جنوب مغربی قصبے کانڈیل میں ہوئی تھی۔ افغان نوعمر نے اپنی گرل فرینڈ کا قتل کھلے عام ایک ڈرگ اسٹور پر کیا تھا۔
Published: undefined
عدالت میں وکیل استغاثہ نے قتل کی وجہ مقتولہ مِیا کا عبدل ڈی سے اپنا تعلق ختم کرنا بتایا تھا۔ دوسری طرف وکیل صفائی کے مطابق میا کو قتل کرنے کی وجہ عبدل ڈی کے اندر پیدا ہونے والا دکھ، حسد اور رقابت بنی تھی۔ مقتولہ کے والدین نے قتل کی واردات سے کچھ ایام قبل قاتل کی ٹین ایجر مِیا کو دی جانے والی دھمکیوں اور ہراساں کرنے کے خلاف پولیس کو شکایت بھی درج کرائی تھی۔
Published: undefined
نوعمر افغان مہاجر سن 2016 میں جرمنی پہنچا تھا اور اُس نے خود کو تنہا نابالغ مہاجر کے طور پر رجسٹر کروایا تھا۔ عبدل ڈی اور میا کے درمیان ملاقات کانڈیل کے اسکول میں ہوئی تھی۔
Published: undefined
افغان تارک وطن کو ستمبر سن 2018 میں جرمن شہر لنڈاؤ کی عدالت نے واقعات اور شواہد کی روشنی میں قتل کے جرم میں ساڑھے آٹھ برس کی سزائے قید سنائی تھی۔
Published: undefined
اس قتل کی واردات سے سارے جرمنی میں رنج، غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ مہاجرین کے خلاف مقامی جرمن آبادی میں پیدا ہونے والے جذبات کا اس واقعے سے بھی تعلق جوڑا جاتا ہے۔ اسی قتل کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے سیاسی مخالفین اور دائیں بازو کے سیاسی و سماجی حلقوں نے مہاجرین کے حوالے سے اُن کی پالیسی پر کڑی تنقید کی تھی۔
Published: undefined
ع ح ⁄ ک م (اے پی، ڈی پی اے)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined