قومی خبریں

’پہلگام حملہ کے بعد بھی ہندوستان-پاکستان میچ کیوں؟‘ کانگریس لیڈر ادت راج نے حکومت سے پوچھا سوال

ادت راج نے کہا کہ ’’کیا بی سی سی آئی ملک کے عوامی جذبات سے بالاتر ہے؟ اگر یہی کام اپوزیشن کی حکومت نے کیا ہوتا تو پورے ملک میں تحریک چلتی۔ ہندو-مسلم کرنے کی کوشش کی جاتی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر ادت راج / ویڈیو گریب</p></div>

کانگریس لیڈر ادت راج / ویڈیو گریب

 

ایشیا کپ میں ہندوستان-پاکستان کرکٹ میچ کو لے کر مخالفت نے زور پکڑ لیا ہے۔ کانگریس لیڈر ادت راج نے میچ کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے کئی تلخ سوال پوچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان-پاکستان میچ کی مخالفت ہر جگہ ہو رہی ہے اور شہید شبھم کے اہل خانہ نے بھی حکومت سے سوال پوچھا ہے کہ دہشت گردانہ حملے کے بعد بھی پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچ کیوں کھیلا جا رہا ہے؟‘‘

Published: undefined

کانگریس لیڈر ادت راج نے کہا کہ ’’ہندوستان-پاکستان میچ کو لے کر پورے ملک میں احتجاج دیکھا جا رہا ہے۔ حالانکہ یہ معاملہ مرکزی وزیر داخلہ کے بیٹے سے متعلق ہے اور جو حکومت چاہے گی وہی ہوگا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’شہید شبھم کی اہلیہ نے پوچھا ہے کہ 26 لوگوں کو شہید کر دیا گیا اور جن کی وجہ سے ان کی جانیں گئیں، اب اسی ملک کے ساتھ کرکٹ کھیلا جا رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

ادت راج نے حکومت اور بی سی سی آئی سے سوال کیا کہ ’’کیا بی سی سی آئی ملک کے عوامی جذبات سے بالاتر ہے؟ اگر یہی کام اپوزیشن کی حکومت نے کیا ہوتا تو پورے ملک میں تحریک چلتی۔ ہندو-مسلم کرنے کی کوشش کی جاتی۔ پہلگام دہشت گردانہ حملہ میں جن 26 لوگوں کو قتل کیا گیا، ان کے اہل خانہ کیا سوچ رہے ہوں گے؟‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’سب سے اہم بات یہ ہے کہ ’آپریشن سندور‘ جاری ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات اب تک استوار نہیں ہوئے ہیں۔ یہ کمال کی بات ہے کہ خون بھی بہہ رہا ہے اور کرکٹ بھی ہو رہا ہے۔ میں اس قدم کو آمرانہ رویہ تصور کرتا ہوں۔‘‘

Published: undefined

اس درمیان کانگریس لیڈر ادت راج نے رام بھدراچاریہ کے ذریعہ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے متعلق دیے گئے بیان پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ ہمیشہ ریزرویشن کے خلاف بولتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں وہ برہمنوں پر بھی سوال اٹھاتے ہیں اور اب وہ مغربی یوپی کو ’مِنی پاکستان‘ بتا رہے ہیں۔ میرا خیال ہے اس معاملہ کو زیادہ طول دینے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined