قومی خبریں

بی جے پی لیڈروں کے گھر چھاپے کیوں نہیں پڑتے، کیا وہ دودھ کے دھلے ہیں؟ تیجسوی یادو کا سوال

تیجسوی یادو نے پوچھا کہ بی جے پی کے 1000 سے زیادہ ارکان اسمبلی ہیں اور 300 سے زیادہ ارکان پارلیمنٹ ہیں، کیا کسی کے گھر چھاپہ پڑا؟ کیا بی جے پی کے لوگ دودھ کے دھلے ہیں؟ انہیں کون بچا رہا ہے؟

تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی
تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی PAPPI SHARMA

پٹنہ: وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کے روز کیرالہ میں بیان دیا کہ کچھ پارٹیاں بدعنوانوں کی حفاظت کر رہی ہیں۔ اس پر بہار کے ڈپٹی سی ایم تیجسوی یادو نے بھی پی ایم نریندر مودی سے پوچھا کہ مرکزی ایجنسیاں بی جے پی کے کسی لیڈر کے گھر پر چھاپہ کیوں نہیں مارتیں؟ کیا وہ دودھ کے دھلے ہیں؟

Published: undefined

تیجسوی یادو نے پوچھا کہ بی جے پی کے پاس 1000 سے زیادہ ارکان اسمبلی اور 300 سے زیادہ ارکان پارلیمنٹ ہیں۔ کیا کسی کے گھر پر چھاپہ مارا گیا؟ کیا بی جے پی کے لوگ دودھ کے دھلے ہیں؟ اگر ان پر چھاپہ نہیں مارا جا رہا تو انہیں کون بچا رہا ہے؟ جو لوگ یہ بیان رے رہے ہیں وہی بچا رہے ہیں! یہ واضح کہ جو بھی بی جے پی میں شامل ہوتا ہے وہ دودھ کا دھلا بن جاتا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ بی جے پی والوں کے یہاں چھاپے کیوں نہیں پڑتے تو تیجسوی یادو نے کہا ’’یہ سوال مجھ سے نہیں بلکہ ان سے پوچھیں۔ یہ سال میرے لائق نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

اس معاملہ پر کچھ صحافیوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بھی سوال کیا۔ اس پر نتیش نے کہا کہ کیا وہ نہیں جانتے کہ جب اٹل بہاری واجپئی ملک کے وزیر اعظم تھے تو ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا تھا تو کس طرح کام ہوا تھا! انہوں نے کس طرح سب کا خیال رکھا تھا۔ یہاں بھی بہار کے لوگوں نے کام کرنے کا موقع دیا ہے۔ ساتھ کوئی بھی رہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ آپ دکھ رہے ہیں کہ کتنا کام کر رہے ہیں۔ مرکز میں کچھ لوگ ہیں جو باتیں کرتے رہتے ہیں، ہم توجہ نہیں دیتے۔ بدعنوانوں کو بچانے کے سوال پر نتیش نے کہا کہ کہاں کوئی بدعنوانوں کو بچا رہا ہے! بھلا کوئی کرپٹ کو بچائے گا؟ ریاست میں جو کچھ ادھر ادھر ہو ہو رہا ہے، کہاں سے کس کو لانا ہے۱ تو وہ لوگ خود سوچیں۔ بہار میں ہم نے بدعنوانوں کو کبھی برداشت نہیں کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined