پریانک کھڑگے، تصویر آئی اے این ایس
کرناٹک کے وزیر پریانک کھڑگے اور کانگریس کے سینئر لیڈر بی کے ہری پرساد نے بدھ کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے رجسٹرڈ تنظیم نہ ہونے اور اس کی فنڈنگ پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ آر ایس ایس نے خود کو ایک تنظیم کے طور پر رجسٹر نہیں کرایا، تاکہ وہ حکومتی قوانین اور ضابطوں کی تعمیل سے بچ سکے۔
Published: undefined
آر ایس ایس کو مسلسل ہدف تنقید بنا رہے پریانک کھڑگے نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’آر ایس ایس کا رجسٹریشن میرے منہ پر پھینک دو اور کہو کہ آر ایس ایس ایک رجسٹرڈ تنظیم ہے۔ بس بات ختم۔‘‘ واضح رہے کہ پریانک کھڑگے نے حال ہی میں آر ایس ایس کو لے کر وزیر اعلیٰ سدارمیا کو خط لکھا تھا۔ اس کے علاوہ عوامی جگہوں پر اس کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے اور اس سے منسلک سرکاری ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
Published: undefined
پریانک کھڑگے نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’اس غیر رجسٹرڈ تنظیم کے لیے پیسہ کہاں سے آ رہا ہے؟ کپڑے سلوانے کے لیے، مارچ نکالنے کے لیے، ڈھول-نگاڑے خریدنے کے لیے، عمارتیں بنوانے کے لیے پیسے کہاں سے آ رہے ہیں؟ اگر آپ (آر ایس ایس) غیر رجسٹرڈ ہیں، تو آپ کو پیسہ کہاں سے مل رہا ہے؟‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس نے اس لیے رجسٹریشن نہیں کرایا تاکہ وہ قانون کے دائرے میں نہ آئے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے آر ایس ایس پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’اگر آپ رجسٹریشن کراتے ہیں تو آپ کو ٹیکس کی ادائیگی کرنی ہوگی، کمپنی رجسٹرار، سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ اور این جی او ایکٹ کی تعمیل کرنی ہوگی۔ غیر ملکی و ذاتی عطیات اور گھریلو فنڈنگ کے بارے میں معلومات شیئر کرنی ہوں گی، اس لیے وہ رجسٹریشن نہیں کرا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
دوسری جانب صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر بی کے ہری پرساد نے بھی آر ایس ایس کے رجسٹریشن نہ ہونے اور اس کی فنڈنگ پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’فنڈنگ کے بارے میں جانکاری دینے کے لیے اس کا رجسٹریشن ہونا چاہیے۔ آر ایس ایس کہاں رجسٹرڈ ہے؟‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’کالا دھن کا معاملہ ہے۔ کیا ای ڈی، محکمہ انکم ٹیکس یا سی بی آئی نے وہاں چھاپہ مارا ہے؟ یہ پیسہ کس کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے؟ انہوں نے 700 کروڑ روپے کی عمارت بنائی ہے۔ پیسہ کہاں سے آیا؟ وہ یہ سب غیر قانونی طریقے سے کر رہے ہیں۔ میری بات مانیں تو انہیں رجسٹریشن کرانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان کھڑگے کی تنقید پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ سی این اشوتھ نارائن نے کہا کہ ہر تنظیم کا رجسٹرڈ ہونا ضروری نہیں ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’جمہوریت میں ہر شخص اور تنظیم کو قانونی اور آئینی طور پر اپنی سرگرمیوں کو منظم کرنے کی آزادی ہے، ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ اسے رجسٹرڈ تنظیم ہی ہونا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined