کورونا وائرس کا خوف چارو طرف پھیلتا جا رہا ہے اور عام آدمی کو اگر آج معمولی سا نزلہ و زکام کی بھی شکایت ہو جاتی ہے تو اس کے ہاتھ پیر پھول جاتے ہیں، وہ اور اس کے عزیز اس کو فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ موسم بدلتے وقت اکثر ہندوستان میں وائرل کی شکایت ہوتی ہے اور اس سے کھانسی، زکام، نزلہ اور گلے میں خراش کی شکایت ہوتی ہے۔ لوگوں میں کورونا کو لے کر جو گھبراہٹ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ کورونا اور عام سردی زکام کی علامات ایک جیسی ہی ہیں۔ کورونا وائرس کو عالمی صحت تنظیم (ڈبلو ایچ او) نے کووڈ۔19 نام دیا ہے۔
Published: undefined
اب مسئلہ یہ ہے کہ مریض کو کب کورونا کے لئے ڈاکٹر سے رجوع کر نا چاہیے۔
کچھ طبی تنظیموں کی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی جو علامات ہیں ان میں بخار کا آنا، سوکھی کھانسی ہونا، سانس لینے میں دشواری ہونا، جسم میں درد ہونا اور مستقل تھکن محسوس کرنا ہی مرکزی علامات میں سے ہیں۔ اس کے ساتھ اگر پیٹ خراب رہے، سر میں درد رہے، بلغم بننے لگے اور بلغم کے ساتھ خون آنے لگے تو فکر کی بات ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر آپ کی ناک بہہ رہی ہو اور آپ کو بھاری پن اور خراش محسوس ہو رہی ہے تو یہ کورونا کی علامات نہیں ہیں۔ واضح رہے گلے میں خراش اور ناک کے بہنے کا مطلب ہے کہ آپ کو عام سردی زکام ہے۔
Published: undefined
عام سردی زکام میں گلے میں خراش ہوتی ہے اور اس کے دو تین دن بعد کھانسی شروع ہو جاتی ہے اور کئی روز تک سر درد اور بخار اپنی چپیٹ میں لے لیتا ہے جس کی وجہ سے مریض کو کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ عام سردی زکام کچھ ہی دنوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے اور ایک ہفتہ کے بعد تو تمام علامات غائب ہو جاتی ہیں۔
Published: undefined
یہاں یہ بھی جاننے کی ضرورت ہے کہ کورونا میں کیا کچھ ہوتا ہے۔ کووڈ۔19 میں مریض کے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے سوکھی کھانسی شروع ہو جاتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے سانس لینے میں پریشانی شروع ہو جاتی ہے۔ ان علامات میں مریض کو نمونیا بھی ہو سکتا ہے اور کورونا بھی۔ کورونا وائرس چھینک اور کھانسی کے دوران منہ سے نکلی بوندوں سے پھیل جاتا ہے۔ یہ وائرس کپڑے یا کھال پر رہ جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ کوئی بھی ماسک اسے روک نہیں سکتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس میں نمک پانی کے غرارے فائد مند ہوتے ہیں۔ کورونا وائرس کا ٹیسٹ بہت آسان ہے اور اس کی جانچ کسی بھی اسپتال میں کرائی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined