قومی خبریں

’سناتن کی بے حرمتی برداشت نہیں کریں گے‘،ایک وکیل نے کی سی جے آئی گوئی پر جوتا پھینکنے کی کوشش

سیکورٹی اہلکاروں نے جوتا پھینکنے کی کوشش کرنے والے وکیل کو پکڑ کر عدالت سے باہر کیا۔ اس دوران وہ چیختا رہا ’سناتن کی بے حرمتی برداشت نہیں کریں گے‘۔ ملزم کو پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سی جے آئی بی آر گوئی / تصویر ’انسٹاگرام‘</p></div>

سی جے آئی بی آر گوئی / تصویر ’انسٹاگرام‘

 

سپریم کورٹ میں پیر کے روز ایک وکیل نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گووئی پر جوتا سے حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ وکیل نے عدالت میں بحث کے دوران ججوں کے اسٹیج کے قریب جا کر جوتا نکال کر پھینکنے کی کوشش کی، لیکن وقت رہتے سیکورٹی اہلکاروں نے اسے روک لیا۔ وکیل کا نام راکیش کشور بتایا جا رہا ہے۔

Published: undefined

موصولہ اطلاع کے مطابق سیکورٹی اہلکاروں نے جوتا پھینکنے کی کوشش کرنے والے وکیل کو فوری طور پر عدالت سے باہر نکال دیا۔ اس دوران وہ چیختا رہا ’’سناتن کی بے حرمتی برداشت نہیں کریں گے‘‘۔ جب یہ معاملہ پیش آیا تو چیف جسٹس گوئی نے انتہائی صبر کا مظاہرہ کیا اور خود کو بالکل پُرسکون رکھا۔ انھوں نے اس واقعہ کے بعد بحث میں شامل وکلا سے کہا کہ ’’ہم اس سے متاثر نہیں ہوتے، آپ اپنی دلیلیں جاری رکھیں۔‘‘

Published: undefined

تازہ ترین خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جوتا پھینکنے کی کوشش کرنے والے وکیل راکیش کشور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے تاکہ حقیقت حال کا پتہ لگایا جا سکے۔ نئی دہلی ضلع کے ڈی سی پی اور سپریم کورٹ کے ڈی سی پی بھی موقع پر موجود بتائے جا رہے ہیں۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ کھجوراہو میں بھگوان وشنو کی ایک ٹوٹی ہوئی مورتی سے متعلق پرانے مقدمہ میں چیف جسٹس گوئی کے ایک تبصرہ پر ردِعمل کی شکل میں پیش آیا ہوگا۔ ان کے بیان پر کئی ہندو تنظیموں نے اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ تاہم سیکورٹی اہلکاروں نے اس واقعہ کی نوعیت کو کم کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک شخص عدالت میں شور مچا رہا تھا، اسے باہر نکال دیا گیا ہے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ کھجوراہو میں بھگوان وشنو کی سر کٹی ہوئی مورتی کو دوبارہ نصب کرنے کی ایک عرضداشت پر چیف جسٹس بی آر گوئی نے کہا تھا کہ ’’جاؤ اور اپنے دیوتا سے ہی کہو کہ کچھ کریں۔ تم کہتے ہو کہ تم بھگوان وشنو کے کٹر بھکت ہو، تو جاؤ اور ابھی دعا کرو۔ یہ ایک آثارِ قدیمہ کی جگہ ہے، اور اس میں کوئی بھی کام کرنے کے لیے اے ایس آئی کی اجازت درکار ہوتی ہے۔ اس لیے معذرت!‘‘

Published: undefined

چیف جسٹس کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے خلاف سخت مہم شروع ہو گئی تھی اور کئی لوگوں نے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔ بعد میں چیف جسٹس گوئی نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بات کو سوشل میڈیا پر غلط طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’کسی نے مجھے بتایا کہ میرے کیے گئے تبصرے کو سوشل میڈیا پر مخصوص انداز میں دکھایا جا رہا ہے… میں تمام مذاہب کا احترام کرتا ہوں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined