قومی خبریں

کٹھوعہ معاملہ: مجرموں کو ’سخت سزا‘ دلانے کے لئے ہائی کورٹ جانے کی تیاری

وکیل مبین فاروقی نے کہا کہ ملزموں کی سزاؤں کو مزید سخت کرانے کے لئے وہ متاثرہ بچی کے والد کی اپیل لیکر پنجاب-ہریانہ ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔ یہ اپیل سپریم کورٹ کی ہدایات کے عین مطابق دائرکی جائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کی متاثرہ بچی کے والد محمد یوسف پجوال کے ذاتی وکیل مبین فاروقی کا کہنا ہے کہ وہ کیس کے تین کلیدی مجرموں کی سزائے موت اور دیگر تین کی سزاؤں میں مزید اضافے کے لئے نیز کیس کے ایک ملزم کو بری قرار دینے کے خلاف پنجاب-ہریانہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

بتادیں کہ پیر کے روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج پٹھان کوٹ ڈاکٹر تجویندر سنگھ نے کٹھوعہ عصمت دری و قتل واقعہ کے منصوبہ ساز و سابق سرکاری افسر سانجی رام، پرویش کمار اور ایس پی او دیپک کھجوریہ کو تاحیات قید کی سزا جبکہ دیگر تین بشمول ایس پی او سریندر کمار، سب انسپکٹر آنند دتا اور ہیڈ کانسٹیبل تلک راج کو پانچ پانچ سال قید کی سزا سنائی۔ جج موصوف نے سانجی رام کے بیٹے وشال جنگوترا کو ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کی بناء پر بری کردیا۔

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

مبین فاروقی نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزموں کی سزاؤں کو مزید سخت کرانے کے لئے وہ متاثرہ بچی کے والد کی اپیل لیکر پنجاب-ہریانہ ہائی کورٹ کی طرف رجوع کریں گے۔ یہ اپیل سپریم کورٹ کی ہدایات کے عین مطابق دائر کی جائے گی۔

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

انہوں نے کہا، ’’ہم کیس کے تین کلیدی مجرموں سانجی رام، پرویش کمار اور ایس پی او دیپک کھجوریہ کی تاحیات عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرانے، تین دیگر ملزموں ایس پی او سریندر کمار، سب انسپکٹر آنند دتا اور ہیڈ کانسٹیبل تلک راج کی پانچ پانچ برسوں کی سزا میں مزید اضافہ کرانے اور بری شدہ ملزم وشال جنگوترا کو بری قرار دینے کے خلاف پنجاب-ہریانہ ہائی کورٹ کا دورازہ کھٹکھٹائیں گے اور استغاثہ بھی ان معاملات پر اعلیٰ عدالتوں کی طرف رجوع کرے گا۔‘‘

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

مبین فاروقی نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے متاثرہ بچی کے والدین و دیگر احباب و اقارب مطمئن بھی ہیں اور خوش بھی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے ملزمان کو مجرم قرار دیئے جانے کے فوراً بعد متاثرہ بچی کے والدین اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ بات چیت کی۔ وہ عدالتی فیصلے پر مطمئن بھی تھے اور خوش بھی تھے کیونکہ انہیں کچھ لوگ بتا رہے تھے کہ اس کیس میں کسی کو سزا نہیں ملے گی اور انہیں بری کیا جائے گا۔‘‘

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

مبین فاروقی نے اس عدالتی فیصلے کو انصاف کی جیت قراردیتے ہوئے کہا ’’ہماری جیت انصاف کی جیت ہے یہ ان لوگوں کی ہار ہے جنہوں نے اس معاملے پر سیاست کرنے کی کوشش کی، امید ہے کہ اس فیصلے سے آئے روز بچیوں کے ساتھ زیادتیوں کے واقعات پر روک لگے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ استغاثہ میں سے مجھے سب سے زیادہ بھروسہ تھا کہ ہماری محنت رنگ لائے گی اور ملزمان کو سزا ملے گی۔

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

قابل ذکر ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج پٹھان کوٹ نے پیر کے روز صوبہ جموں کے ہندو اکثریتی ضلع کٹھوعہ کے رسانہ نامی گاؤں میں 2018 کے جنوری میں پیش آئے 8 سالہ بکروال لڑکی کی وحشیانہ عصمت دری و قتل کیس کے آٹھ میں سے چھ ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے تین کو تاحیات قید کی سزا جبکہ دیگر تین کو پانچ پانچ سال قید کی سزا سنائی۔ اولذکر پر فی کس ایک ایک لاکھ روپے جبکہ آخرالذکر پر فی کس پچاس پچاس ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا۔

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

جج موصوف نے ساتویں ملزم وشال جنگوترا کو ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کی بناء پر بری کردیا۔ آٹھواں ملزم جو کہ نابالغ ہے اور جس نے کمسن بچی پر سب سے زیادہ ظلم ڈھایا تھا، کے خلاف ٹرائل عنقریب جوینائل کورٹ میں شروع ہوسکتی ہے۔

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

کیس کے ملزمان میں عصمت دری و قتل واقعہ کے منصوبہ ساز و سابق سرکاری افسر سانجی رام، اس کا بیٹا وشال جنگوترا، سانجی رام کا بھتیجا (نابالغ ملزم)، نابالغ ملزم کا دوست پرویش کمار عرف منو، ایس پی او دیپک کھجوریہ، ایس پی او سریندر کمار، تحقیقاتی افسران سب انسپکٹر آنند دتا اور ہیڈ کانسٹیبل تلک راج شامل تھے۔

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

ادھر ملزمان کے ایک وکیل انکر شرما نے عدالتی فیصلے کو متعصبانہ قرار دیتے ہوئے اس کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم فیصلے سے بہت حیران ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ یہ ایک برا فیصلہ ہے۔ یہ ایک متعصبانہ فیصلہ ہے۔ ہم اس کو چیلنج کریں گے۔ ہم فیصلے کی کاپی حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔‘‘

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

قابل ذکر ہے کہ ضلع کٹھوعہ کے تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گاﺅں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی جو کہ گجر بکروال طبقہ سے تعلق رکھتی تھی، کو 10 جنوری 2018ء کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نزدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔ کرائم برانچ پولس نے مئی کے مہینے میں واقعہ کے سبھی 8 ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا۔

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

کرائم برانچ نے اپنی تحقیقات میں کہا تھا کہ آٹھ سالہ بچی کو رسانہ اور اس سے ملحقہ گاؤں کے کچھ افراد نے عصمت دری کے بعد قتل کیا۔ تحقیقات کے مطابق متاثرہ بچی کے اغوا، عصمت دری اور سفاکانہ قتل کا مقصد علاقہ میں رہائش پذیر چند گوجر بکروال کنبوں کو ڈرانا دھمکانا اور ہجرت پر مجبور کرانا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ کمسن بچی کو اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی مندر میں قید رکھا گیا تھا جہاں اسے نشہ آور ادویات کھلائی گئیں اور قتل کرنے سے پہلے اسے مسلسل درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 11 Jun 2019, 6:10 PM IST