ایک طرف تو پی ایم نریندر مودی اپنی تقریر میں کہہ رہے ہیں کہ ٹی ایم سی (ترنمول کانگریس) کے 40 ایم ایل اے بی جے پی سے رابطے میں ہیں اور 23 مئی کے بعد مغربی بنگال میں سیاسی اتھل پتھل دیکھنے کو ملے گی، اور دوسری طرف مغربی بنگال کے ایک بی جے پی لیڈر کی ٹی ایم سی لیڈر سے ملاقات نے سیاسی ہلچل کا ماحول بنا دیا ہے۔
Published: undefined
دراصل جادو پور سے بی جے پی امیدوار انوپم ہاجرا نے چوتھے مرحلے کی پولنگ کے فوراً بعد ٹی ایم سی کے قدآور لیڈر انوبرت مونڈل سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد سے یہ خبریں زور و شور سے پھیل رہی ہیں کہ بی جے پی امیدوار کسی بھی وقت ٹی ایم سی کا دامن تھام سکتے ہیں۔
Published: undefined
دراصل انوپم ہاجرا نے 2019 کے شروع میں ہی بی جے پی جوائن کی تھی اور اس سے پہلے وہ ٹی ایم سی میں ہی تھے۔ یہی سبب ہے کہ لوگ انوپم کی انوبرت مونڈل سے ملاقات کو ’گھر واپسی‘ کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ بی جے پی میں اس خبر سے ہلچل اس لیے پیدا ہو گئی ہے کیونکہ پارٹی نے انھیں بیربھوم سے امیدوار بنایا تھا اور اب جب کہ پولنگ ہو چکی ہے تو ان کی ٹی ایم سی سے نزدیکی کسی جھٹکے سے کم نہیں ہے۔
Published: undefined
اس سلسلے میں جب میڈیا نے انوپم سے رابطہ قائم کیا تو انھوں نے صفائی پیش کرتے ہوئے ’گھر واپسی‘ جیسی باتوں سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ صرف انوبرت کے والد کے انتقال پر اظہار تعزیت پیش کرنے پہنچے تھے۔ لیکن جس گرمجوشی سے انوپم نے انوبرت کو چاچا کہہ کر مخاطب کیا اور بات چیت کی، اس سے سیاسی حلقوں میں کچھ اور ہی باتیں چل رہی ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ انوبرت نے میڈیا سے جو کچھ کہا اس نے بھی بی جے پی کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’انوپم نے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا ہے۔ میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے اس کے بارے میں بات کروں گا۔‘‘
Published: undefined
یہ بیان مغربی بنگال کی سیاست میں کافی اہمیت کا حامل تصور کیا جا رہا ہے اورسیاسی ماہرین اس بات کو لے کر پراعتماد نظر آ رہے ہیں کہ بہت جلد انوپم ٹی ایم سی میں واپسی کا ارادہ کر سکتے ہیں۔ حالانکہ انوبرت مونڈل نےمیڈیا سے یہ بات کہہ کر معاملہ تھوڑا سنبھالنے کی کوشش کی کہ ’’ہم نے اپنے بھتیجے کو انتخابی کامیابی کے لیے آشیرواد دیا ہے۔ آپس میں ہم دونوں نے خوشیاں بانٹی اور اس درمیان سیاسی ایشوز پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔‘‘ لیکن جس طرح سے انھوں نے انوپم کے ذریعہ غلطی کے اعتراف کی بات کہی، وہ بہت کچھ اشارہ دیتی ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں یہ بھی کہہ ڈالا کہ انوپم کو بول پور سے رکن پارلیمنٹ بنا سکتے ہیں اور وزیر اعلیٰ سے اس سلسلے میں وہ گفت و شنید کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم
تصویر: سوشل میڈیا