قومی خبریں

کرناٹک پر سپریم کورٹ کا فیصلہ بی جے پی کے خلاف: کانگریس

ابھیشیک منوسنگھوی نے باغی ممبران اسمبلی کے سلسلے میں واضح کیا ہے کہ ان کے استعفی تسلیم کرنے یا نہیں کرنے یا انہیں نااہل قرار دینے کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار اسمبلی کے اسپیکر کو ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: کانگریس نے کرناٹک میں باغی ممبران اسمبلی کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئین کے موافق قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا کہ یہ فیصلہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف ہے اور اس کے رہنما جھوٹ پھیلا کر خوشیاں منا رہے ہیں۔

Published: undefined

کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منوسنگھوی نے آج پارلیمنٹ کے احاطے میں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باغی ممبران اسمبلی کے سلسلے میں عدالت نے واضح کیا ہے کہ ان کے استعفی تسلیم کرنے یا نہیں کرنے یا انہیں نااہل قرار دینے کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار اسمبلی کے اسپیکر کو ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے ایک طرح سے واضح کردیا ہے کہ وہ اسپیکر کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کرسکتا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ صد فیصد بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلی ایس یدی یورپا کے خلاف ہے۔ اس فیصلے سے یہ بھی واضح ہے کہ اگر کسی کے بعدعددی طاقت ہے تو وہ حکومت تشکیل دے ورنہ کانگریس اتحادی حکومت کو کام کرنے دے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے سلسلے میں بی جے پی حقیقی صورت حال کو نہیں بتا رہی ہے اور نہ ہی یہ کہہ رہی ہے کہ یہ فیصلہ آئین کی روح کے مطابق ہے۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے ایک اہم عبوری حکم میں واضح کیا ہے کہ کرناٹک کے باغی ممبران اسمبلی کو اعتماد کا ووٹ کے عمل میں حصہ لینے کے لئے مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

جسٹس رنجن گگوئی نے باغی اراکین اسمبلی کے استعفے پر اسمبلی اسپیکر کے فیصلے سے عدالت کو مطلع کرنے کی ہدایت بھی دی۔ اس معاملے میں آئینی مسائل کے عدالتی جائزہ کے سوال پر عدالت نے کہا کہ "اس موقع پر آئینی توازن برقرار رکھنا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ ایسی صورت میں ہمیں فی الحال عبوری حکم کے ذریعے آئینی توازن بنانا ہوگا۔ اس کے تحت اسمبلی اسپیکر 15 باغی اراکین اسمبلی کے استعفے پر اپنے حساب سے مناسب وقت پر فیصلہ کریں گے"۔ جسٹس گوگوئی نے کہا کہ "ہمارا خیال ہے کہ موجودہ صورت میں فیصلہ کرتے وقت اسمبلی اسپیکر کی مراعات میں عدالت کی کسی ہدایت یا تبصرے سے خلل نہيں ڈالا جانا چاہیے" ۔

Published: undefined

واضح رہے کہ کرناٹک کے باغی ممبران اسمبلی نے اسمبلی کے اسپیکرکی طرف سے ان کا استعفی منظور نہیں کیے جانے کو چیلنج کیا تھا۔ درخواست گزار باغی ممبران اسمبلی کی جانب سے سینئر وکیل مکل روہتگی نے کل آئین کے آرٹیکل 190 کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی تھی کہ اگر کوئی رکن اسمبلی استعفی دیتا ہے تو اسے منظور کیا جانا چاہیے، یہاں تک کہ اگر اس کے خلاف نااہل ٹھہرائے جانے کا عمل کیوں نہ شروع کیا گیا ہو۔

Published: undefined

روہتگی نے استعفی دینے والے ممبران اسمبلی کی تعداد کم کرنے کے بعد حکومت کے عدم استحکام کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ "اس عدالت کے سامنے اپیل دائر کرنے والے ممبران اسمبلی کی تعداد کم کر دی جائے تو ریاستی حکومت کا گر نا طے ہے۔ اسی لئے اسپیکر جان بوجھ کر استعفی قبول نہیں کر رہے ہیں۔

Published: undefined

اسمبلی اسپیکر کی جانب سے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے دلیل دی تھی کہ نااہل ٹھہرائے جانے کی کارروائی پہلے ہی شروع ہو چکی ہے اور اسپیکر پہلے اس پر فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے دلیل دی تھی کہ استعفی دے کر ممبران اسمبلی نااہلی کی کارروائی سے بچنا چاہتے ہیں۔ اس پر جسٹس گگوئی نے سنگھوی سے پوچھا تھا کہ اگر ممبران اسمبلی نے استعفی رضاکارانہ طور پر دیا ہے اور وہ 11 جولائی کو اسپیکر کے سامنے پیش بھی ہوئے تھے، ایسی صورت میں اب استعفی قبول کرنے سے اسپیکر کو کون روک رہا ہے؟

Published: undefined

وزیر اعلی ایچ ڈی كمارسوامی کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے دلیل دی تھی کہ اراکین اسمبلی کے استعفے پر فیصلہ کرنے کا کورٹ کا گزشتہ 11 جولائی کا حکم اپنے دائرہ اختیار کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ "یہ عدالت فیصلے کے بعد مداخلت کر سکتی ہے، نہ کہ اس سے پہلے۔ اسپیکر کے فیصلہ لینے سے پہلے ہی ان کے حکم کا عدالتی جائزہ نہیں لیا جا سکتا"۔ دھون نے عدالت کو بتایا تھا کہ اگر وہ ممبران اسمبلی کی درخواست منظور کرتے ہیں تو یہ مناسب نہیں ہوگا۔

Published: undefined

واضح ر ہے کہ پہلے 10 باغی ممبران اسمبلی نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، اس کے بعد پانچ دیگر ممبران اسمبلی نے بھی معاملے میں فریق بنائے جانے کی درخواست کی تھی، جسے عدالت نے قبول کر لیا۔اسمبلی میں جمعرات کو كمارسوامی حکومت اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس

  • ,
  • ’لگتا ہے وزیر اعظم ایمس کا جائزہ لینے آ رہے ہیں‘، پی ایم مودی کے دربھنگہ دورہ پر تیجسوی یادو کا طنز