
فائل تصویر آئی اے این ایس
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے 2013-14 میں درج فہرست ذات کی فہرست میں 48 غیر درج فہرست ذاتوں کو مبینہ طور پر شامل کرنے کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے ہوم، قانون، سماجی بہبود اور بااختیار بنانے کے محکموں اور سماجی محکمہ کے پرنسپل سیکریٹری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس جی نریندر اور جسٹس سبھاش اپادھیائے کی بنچ نے ہریدوار کے رہائشی مینو کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت کے بعد جمعہ کے روز یہ احکامات جاری کیے، جس کی ایک کاپی اتوار کو موصول ہوئی۔
Published: undefined
درخواست گزار نے محکمہ سماجی بہبود کے پرنسپل سکریٹری کے جاری کردہ حکم کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 341 کے تحت ہندوستان کی پارلیمنٹ کو کسی بھی ذات کو درج فہرست ذاتوں میں شامل کرنے کا حق حاصل ہے۔ درخواست میں ہائی کورٹ سے ریاست میں آئینی نظم بحال کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 26 جنوری 2016 کو جاری کردہ حکم کی تعمیل میں درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کی خصوصی عدالتیں قائم نہیں کی گئیں۔
Published: undefined
عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جوابی حلف نامے داخل کرنے کا کہا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 6 جنوری 2026 کو ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined