قومی خبریں

یوپی کا جبری تبدیلی مذہب قانون، ایک مہینے میں 54 ’مسلمان‘ گرفتار

مسلمانوں کے خلاف ’لو جہاد‘ کے نام پر پھیلائی گئی منافرت اور اس کی بنیاد پر یوپی حکومت کی طرف سے کی جانے والی قانون سازی پر ماہرین نے جو خدشہ ظاہر کیے تھے وہ اب سچ چابت ہو رہے ہیں۔

گرفتار، تصویر یو این آئی
گرفتار، تصویر یو این آئی 

لکھنؤ: اتر پردیش غیر قانونی تبدیلی مذہب مخالف قانون 2020 کے تحت صوبہ بھر میں ایک مہینے کے دوران اب تک 54 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ قانون نافذ ہونے کے بعد سے اب تک اتر پردیش پولیس نے 16 معاملوں میں ایف آئی آر درج کی ہے، 86 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ان میں سے 54 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جبکہ 31 ملزمان کو گرفتار کیا جانا ابھی باقی ہے۔

Published: 30 Dec 2020, 6:10 PM IST

مسلمانوں کے خلاف ’لو جہاد‘ کے نام پر پھیلائی گئی منافرت اور اس کی بنیاد پر یوپی حکومت کی طرف سے کی جانے والی قانون سازی پر ماہرین نے جو خدشات ظاہر کیے تھے وہ اب سچ ثابت ہو رہے ہیں۔ چونکہ اتر پردیش میں جن 54 افراد کو پولیس نے جبری تبدیلی مذہب قانون کے تحت گرفتار کیا ہے وہ سبھی مسلمان ہیں۔ جبکہ ہندو لڑکے کی طرف سے مسلم لڑکی سے شادی کیے جانے کے کئی معاملوں میں پولیس جوڑے کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔

Published: 30 Dec 2020, 6:10 PM IST

نئے قانون کے تحت سب سے زیادہ ایٹہ میں 26 افراد کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے، ان میں سے 14 کے خلاف ایک ہی معاملہ میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ لڑکیوں کے اہل خانہ کی شکایت پر زیادہ تر ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

Published: 30 Dec 2020, 6:10 PM IST

افسر نے کہا، ’’وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر پولیس کو جبری تبدیلی مذہب کے خلاف کارروائی کے واضح احکامات جاری کیے گئے تھے۔ کئی معاملوں میں لوگ نئے قانون سے لاعلم تھے اور پولیس کی طرف سے بین مذاہب شادی کے خواہاں لڑکی اور لڑکے کے والدین کو سمجھا دیا گیا۔‘‘

Published: 30 Dec 2020, 6:10 PM IST

گزشتہ ایک مہینے کے دوران بجنور اور شاہجہانپور میں دو دو اور فیروز آباد، ایٹہ، بریلی، مراد آباد، قنوج، ہردوئی، سیتاپور، سہارنپور، مظفرنگر، اعظم گڑھ، مئو اور گوتم بدھ نگر میں ایک ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

Published: 30 Dec 2020, 6:10 PM IST

ایٹہ ضلع میں ایک مقامی تاجر نے محمد جاوید کے خلاف اغوا اور غیر قانونی طور پر ہندو لڑکی کو مبینہ طور پر مسلمان بنانے کے خلاف جلیسر پولیس تھانہ میں معاملہ درج کرایا تھا۔ پولیس نے جاوید کے کنبہ کے 14 افراد کو گرفتار کیا، جبکہ کلیدی ملزم سمیت 12 دیگر ملزمان تاحال پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔

Published: 30 Dec 2020, 6:10 PM IST

مئو میں نئے قانون کے تحت 16 افراد کے خلاف چریّا کوٹ پولیس اسٹیشن میں 3 دسمبر کو ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ شباب خان عرف راہل اور اس کے 13 واقف کاروں پر اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شباب پہلے سے ہی شادی شدہ ہے اور اس کے معاونین نے تبدیلی مذہب کرانے کے لئے 30 نومبر کو 27 سالہ ایک خاتون کا مبینہ طور اغوا کر لیا۔ بعد میں 8 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ آٹھ دیگر فرار ہیں۔ ایٹہ میں کم از کم 12 افراد، مئو میں 9، شاہجہانپور میں 5، سہارنپور میں 4 اور سیتا پور اور مظفرنگر میں ایک ایک شخص ابھی بھی فرار ہیں۔

Published: 30 Dec 2020, 6:10 PM IST

دلچسپ بات یہ ہے کہ یوپی میں تمام ایف آئی آر صرف مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی ہونے کی صورت میں ہی درج کی جا رہی ہیں۔ جبکہ ہندو لڑکا اور مسلم لڑکی اگر شادی کرنا چاہتے ہیں تو ان کو پولیس تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ اس سے اس قانون کا مقصد اور حکومت کے سیاسی اہداف صاف ظاہر ہو رہے ہیں۔

Published: 30 Dec 2020, 6:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 Dec 2020, 6:10 PM IST