داڑھی رکھنے کی وجہ سے باغپت سب انسپکٹر انتشار علی کے خلاف ہوئی کارروائی کے بعد مسلم طبقہ میں کافی ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے علماء نے اس عمل پر غصہ کا اظہار کرتے ہوئے باغپت پولس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) ابھشیک سنگھ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ابھشیک سنگھ نے ہی انتشار علی کو داڑھی رکھنے کی وجہ سے معطل کیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے علماء کا کہنا ہے کہ انتشار علی کے خلاف جو کارروائی ہوئی ہے وہ غلط ہے اور ان کی معطلی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ایس پی کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہیے۔
Published: undefined
اتحاد علمائے ہند کے قومی صدر مولانا قاری مصطفیٰ دہلوی نے اس تعلق سے کہا کہ مسلم پولس اہلکار کے خلاف تعصب کی بنیاد پر کارروائی کی گئی ہے اور اس عمل کی مذمت کی جانی چاہیے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ایس پی کے خلاف کارروائی کرے۔ کچھ علماء نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا سے کہا کہ یہ کارروائی مذہبی منافرت کا نتیجہ ہے جسے درست نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں باغپت کے سب انسپکٹر انتشار علی کو بغیر اجازت داڑھی رکھنے کی وجہ سے معطل کر دیا گیا اور پولس لائنس بھیج دیا گیا ہے۔ میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق انتشار علی کو داڑھی ہٹانے کے لیے تین بار تنبیہ کی گئی تھی اور داڑھی بڑھانے کو لے کر اجازت لینے کے لیے بھی کہا گیا تھا، لیکن انھوں نے بغیر اجازت داڑھی کو بڑھانا جاری رکھا۔ حالانکہ جب میڈیا نے انتشار علی سے اس سلسلے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ "میں نے داڑھی رکھنے کی اجازت مانگی تھی، لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔"
Published: undefined
باغپت کے پولس سپرنٹنڈنٹ ابھشیک سنگھ کا کہنا ہے کہ پولس مینوئل کے مطابق صرف سکھوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت ہے جب کہ دیگر سبھی پولس اہلکاروں کو چہرہ صاف ستھرا رکھنا ضروری ہے۔ ایس پی نے کہا کہ "اگر کوئی پولس اہلکار داڑھی رکھنا چاہتا ہے تو اسے اس کی اجازت لینی ہوگی۔ انتشار علی سے بار بار اجازت کے لیے کہا گیا، لیکن انھوں نے اس پر عمل نہیں کیا اور بغیر اجازت کے داڑھی رکھ لی۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined